عرب ملکوں کے لئے ایک نیا چیلنج

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 27th Jan.

ٹی ایم ضیاء الحق
ایک سروے سے پتہ چلا ہے کی 84 فیصد عرب اسرائیل کہ ساتھ سفارتی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ رشتے ہموار کرنے کے خلاف ہیں  اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے نتیجے شائع کیے ہیں جن میں اسرائیل کے ساتھ رشتے ہموار کرنے کے سلسلے میں14 عرب ملکوں کی رائے لی گئی تھی ۔۔ ان ملکوں میں سعودی عرب، بحرین، قطر،فلسطین قردن، لیبیا، الجزائر، ٹیونش، کویت، لبنان عراق،ٹیونش،لبنان، مراکش  شامل ہیں ۔۔۔ یہ ایک سالانہ سروے ہے جو عرب سینٹر فور ریسرچ اینڈ پولیٹیکل اسٹڈیز کرتا ہے۔۔۔اس  Opinion poll میں حصہ لینے والوں سے پوچھا گیا تھا کی کیا آپ اپنے ملک کی اسرائیل کے ساتھ Diplomatic  Recognition
کے خلاف ہیں یا حق میں ہیں اس پر 84 فیصد لوگوں نے اس کی مخالفت کی ہے صرف 8 فیصد لوگوں نے اس حق میں کہا ہے جب کی 8 فیصد لوگوں نے اس کا جواب نہیں دیا ہے۔۔۔اس Opinion poll کی تفصیل میں جائیں تو الجزائر میں 99 فیصد اسرائیل کے ڈپلومیٹک رکاگونیسیشن کی مخالفت کی ہے جو تمام عرب ملکوں کے مقابلے سبسے زیادہ ہے اس سروے سے بھی پتہ چلا کی مسئلہ فلسطین میں صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ تمام عرب ملک کی عوام فلسطین کے ساتھ ہے اور 76 فیصد لوگوں نے کہا کی مسئلہ فلسطین تمام عربوں کے لیے سب سے اہم ہے ۔۔ اس سروے سے یہ بھی نتائج نکلے کے عربوں نے مسئلہ فلسطین پر امریکی پالیسی کو نہ پسند کرتے ہیں یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ یہ رائے شُماری پچھلے دس سالوں سے ہو رہی ہے اس میں عربوں کی رائے میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ہے امریکی مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے ایک سروے کہ مطابق جو دسمبر 2022 میں کرایا تھا کے اسرائیل کے ساتھ رشتے ہموار کرنے والوں کی تعداد جو 2020 میں 47 فیصد تھی وہ گھٹ کر 25 فیصد ہو گئی ہے 2020 میں بحرین کے 45 فیصد لوگ اسرائیل کے ساتھ رشتے بہتر کے حق میں تھے جو گھٹ کر صرف 20 فیصد ہو گئی ہے  5 عرب ملک مراکش، اردن، مصر، عمارت، اور بحرین سرکاری تور پر تعلقات بنا لیا ہے جب کی سوڈان نے بھی معاہدہ پر دستخط تو ضرور کیا ہے لیکن اس نے اپنے پارلیمنٹ سے اب تک پاس نہیں کرایا ہے کیوں کی سوڈان میں ان دنوں سیاسی بحران کا شکار ہے ۔۔۔ ابھی تک وہاں پارلیمنٹ کی تشکیل نہیں ہو سکی ہے حیرت کی بات بھی نہیں کہ عرب شہریوں کی بھاری اکثریت نے ایسا  جواب دیا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مخالفت کرینگے۔۔۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ عرب ملکوں کی حکومتوں پر اس کا کیا اثر ہوگا عوام کا نظریہ حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج ہے۔۔۔۔  ویسے مسئلہ فلسطین  پر احمد شاذ قادری کا قطعہ یاد آرہا ہے جو بھی قابل غور ہے۔۔۔
کوئ غم خوار ہی نہیں جو، اب
وادئ گل   کا   حال زار   سنے
تک رہی ہے کلی کلی اس  کی
اک   سلگتا ہوا  سوال   لۓ