غربت کے سدباب کے لئے مؤثر اقدام ضروری

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 20th Jan.

غریبوں اور ضرورت مندوں کے ساتھ کچھ وقت گذارنے والوں کو محسوس ہوگا کہ ان کی زندگی کس قدر مصائب و مسائل سے بھری ہوئی ہے اور وہ کتنی مشکل ترین زندگی گذارتے ہیں۔ غریبوں کے حالات پر تحقیق کرنے والوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ غریبی دور کرنے کے بنیادی تقاضے کیا ہیں۔ معاشیات کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کو ان غریب افراد اور خاندانوں کا خاص خیال ہوتا ہے۔ ہند نژاد امریکی شہری ابھیجیت بنرجی کو جنہیں 2019 کے معاشیات کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ وہ دنیا کی موجودہ معاشی صورتحال پرتشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی معیشت کی حالت اور اس کے مستقبل کے بارے میں اپنی فکر کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ مرکز میں جب سے نریندر مودی زیر قیادت بی جے پی حکومت آئی ہے، معاشی انحطاط کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ویسے مودی حکومت نے عوام کو معاشی ترقی کے معاملہ میں زبردست مغالطہ میں ڈال رکھا ہے۔ بنرجی کا احساس تھا کہ ہندوستانی معیشت کے درمیان اعداد و شمار دیکھا جائے تو زوال و انحطاط صاف نظر آئے گا۔ اس طرح ہندوستانی معیشت تیزی سے سْست روی کی جانب بڑھ رہی ہے، حکومت کو ہر شعبہ میں بھاری خسارہ ہے۔ بے ہنگم اور بے ترتیب منصوبہ بندی، ٹیکسوں میں اْتھل پتھل ، معاشی پالیسیوں پر عمل کرنے میں لاپرواہی نے حکومت کو بھاری مسائل کی کھائی میں دھکیل دیا ہے۔ اس مسئلہ سے بچا جاسکتا ہے۔ اگر بجٹ کا نشانہ مقر کرلیا جائے تو باقی اْمور کو عمدہ طریقہ سے نمٹاتے ہوئے خسارہ کو دور کیا جاسکتا ہے۔ غریبوں کو ترقی دینے کے جذبہ کے ساتھ جو پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، ان پر دیانتدارانہ عمل آوری نہیں ہوتی، غریبوں کو ایک بوجھ سمجھا جارہا ہے، ان کے حق میں پالیسیاں بناکر بھی حکومتیں انھیں ترقی دینے سے قاصر نظر آتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے غریبوں کے لئے شاندار مواقع فراہم کرنے کی کوشش کا صرف وعدہ ہوتارہا ہے مگر اس پر عمل آوری نہیں ہوتی۔ غریب خاندانوں کو ان کی مصیبت سے نجات دلانے کے لئے ماہرین معاشیات جب مل بیٹھتے ہیں تو ایک اچھی اسکیم کے ساتھ آگے آتے ہیں لیکن یہ اسکیم حکومت کے ہاتھوں مفلسی کا شکار ہوجاتی ہے تو غریب پھر سے غریب ہی رہتے ہیں۔ غریب افراد کے ساتھ راست رابطہ کے ذریعہ ہی یہ تحقیق کی جاسکتی ہے کہ غربت کے خاتمہ کے لئے کن بنیادی باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ غریبوں کی روز مرہ زندگی پر تحقیق کرنے والوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اس شعبہ میں کام کرنا بہت بڑاچیلنج بھرا کام ہے۔ غربت کے خاتمہ کے لئے سب سے اولین توجہ معاشی شعبوں کو بہتر بناکر ہی دی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی بدعنوانی نہ ہو، اس کی فکر ہر سطح پر ہونی چاہئے۔ غریب خاندانوں کو چھوٹی صنعتوں سے وابستہ کرنے کیلئے مائیکرو فینانس لایا گیا اس سے چھوٹی چھوٹی صنعتوں کے قیام کو ترجیح دی گئی۔ لیکن اس کے بھی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ یعنی تمام تر کوششوں کے باوجود غربت اپنی جگہ برقرار ۔ایسے میں غربت و افلاس کے سد باب کے لئے نئے سرے سے مؤثر اقدام نہایت ضروری ہیں۔