قاسم سلیمانی کے بینرز نذر آتش کئے جانے کے بعد تہران میں درجنوں گرفتار

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 1st Jan.

تہران،یکم جنوری:ویب سائٹ ’’ ایران انٹرنیشنل ‘‘ کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت تہران کے ایک بازار میں مظاہرین پر حملہ کیا اور ان میں سے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔ اس سے قبل رات کے اوقات میں تہران کے کئی علاقوں میں حکومت مخالف نعرے دیکھنے میں آئے۔ مظاہرین نے دارالحکومت کے علاقوں میں قاسم سلیمانی کے قتل کی یاد میں لگے بینرز کو آگ لگا دی۔ اور بکرج میں “خمینی مردہ باد” کے نعرے لگائے۔ ایذہ شہر میں لوگوں نے جمعہ کی شام محمد احمدی کی علامتی تدفین میں شرکت کی۔ محمد احمدی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے متاثرین میں سے ایک تھے۔30 دسمبر جمعہ شام کو تہران کے مغرب میں واقع ضلع بونک میں شہریوں کے ایک گروپ نے اسلامی جمہوریہ کی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ بونک میں مظاہرین کے رات کے نعروں میں’’خمینی مردہ باد‘‘،’’مرگ بر اسلامی جمہوریہ‘‘، ’’مرگ بر اطفال حکومت‘‘اور ’’ خامنہ ای ضحاک ہم تمہیں قتل کردینگے‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔تہران کے ضلع سعادت آباد میں بھی جمعہ کی شام مظاہرین کے ایک گروپ نے رات کے وقت نعرے لگائے گئے جن میں ’’مرگ بر آمر’’اور ‘یہ سال خون کا سال ہے، خامنہ ای تباہ ہو جائے گا” کے نعرے نمایاں تھے۔تہران کے مشرق میں نرمک میں، جمعہ کی شام، مظاہرین نے اپنے گھروں اور رہائشی کمپلیکس کے اندر سے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ جمعے کی شام مظاہرین نے تہران میں امام علی شاہراہ پر ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر والے بینر کو بھی آگ لگا دی۔ تہران کے جنوب میں سعید آباد ضلع کے ہاشمی سٹریٹ پر مظاہرین کے ایک گروپ نے سلیمانی کی تصویر والے بینر کو آگ لگا دی۔قبل ازیں ایران میں انسانی حقوق کے ایک گروپ نے جمعہ کے روز تصدیق کی تھی کہ ایران میں کم از کم 100 حراست میں لیے گئے مظاہرین کو ممکنہ سزائے موت کا سامنا ہے۔ایرانی عدالتوں نے مظاہرین کو سکیورٹی فورسز کے ارکان کو ہلاک یا زخمی کرنے، عوامی املاک کو تباہ کرنے اور عوام کو دہشت زدہ کرنے کے جرم میں مجرم قرار دینے کے بعد “محاربہ” جیسے الزامات کی بنیاد پر اب تک ایک درجن سے زائد مقدمات میں موت کی سزائیں سنائی ہیں۔