Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8th Jan.
بیجنگ، 08 جنوری :چین نے آج سے اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے کورونا وائرس کے پیش نظر لازمی قرنطینہ کی پابندی ختم کر دی ہے۔گذشتہ ماہ سے چین کی ’زیرو کووڈ‘ پالیسی کو دھچکا لگا اور کورونا ٹیسٹنگ، نقل و حرکت پر پابندی اور لاک ڈاؤن کے خلاف تاریخی مظاہرے ہوئے جس کی وجہ سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔بیجنگ نے اگرچہ غیر ملکی سیاحوں اور بین الاقوامی طلباء کو چین کا سفر کرنے سے روک رکھا ہے تاہم دوسرے ممالک کی طرف سے عائد سفری پابندیوں کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔سیئول میں کریپ سٹینڈ پر موجود سون کیونگ ریک نے بتایا کہ وہ ’سیاحوں کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘24 سالہ نوجوان نے سیئول کے مشہور شہر میونگ ڈونگ ڈسٹرکٹ میں اے ایف پی کو بتایا کہ ’چینی سیاح ہمارے اصل صارفین ہیں، اس لیے زیادہ پُرلطف ہوگا۔‘ٹوکیو میں خاکے بنانے والے ماساشی ہیگاشیتانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ بہت پرجوش ہیں تاہم انہوں نے خدشہ ظاہرکرتے ہوئے کہا ’مجھے حیرت ہے کہ کیا ان میں سے بہت سے لوگوں کی آمد ہماری صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔ میں اس بات سے بھی پریشان ہوں کہ ہمیں اینٹی وائرس اقدامات کے بارے میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘چین میں ایک بار پھر سے سر اٹھاتی کورونا وائرس کی وبا کے سائے میں نئے قمری سال کی 40 روزہ چھٹیوں کا آغاز ہوا ہے جن میں لوگ بڑی تعداد میں اندرونِ ملک سفر کرتے ہیں۔ اسے دنیا کی سب سے بڑی سالانہ نقل و حرکت کہا جاتا ہے۔سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ چھٹیوں کے بعد نصف صدی میں پہلی بار سب سے زیادہ متاثر ہونے والی 17 کھرب ڈالر کی چینی معیشت پھر سے بحالی کی جانب گامزن ہو جائے گی۔تاہم غیرمتوقع تبدیلیوں نے چین کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کو کورونا وائرس کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ وبا کی لہر سے ہسپتال بھر گئے ہیں، ادویات کی کمی ہے اور شمشان گھاٹوں کے باہر طویل قطاریں ہیں۔چین کی ٹرانسپورٹ کی وزارت نے جمعے کو کہا کہ اگلے 40 روز میں دو ارب سے زائد لوگ سفر کریں گے۔سوشل میڈیا پر اس خبر کے حوالے مختلف تبصرے سامنے آئے۔ کچھ لوگوں نے آزادی سے سفر کرنے اور اپنی فیملی کے ساتھ نئے سال کی چھٹیاں منانے پر خوشی کا اظہار کیا، لیکن دوسرے کچھ افراد کا کہنا ہے بزرگوں میں کورونا کی وبا پھیلنے کے خدشے کی وجہ سے وہ سفر نہیں کریں گے۔