کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ایس ڈی پی آئی 100حلقوں سے مقابلہ کرے گی ۔ ایم کے فیضی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 7th Jan.

بنگلور۔ ( پریس ریلیز)۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے پراگ ہوٹل ، بنگلورمیں منعقد ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ 2023 کے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں پارٹی 100 حلقوں سے مقابلہ کرے گی۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے 10حلقوں کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔جس میں ۔ نرسمہاراجہ – عبدالمجید میسور،پلیکیشی نگر – بی آر بھاسکر پرساد،سروگنا نگر (بنگلور) – عبدالحنان،بنتوال (دکشن کننڈا) – الیاس محمد تمبے،موڈبیڈیرے (دکشن کننڈا) – الفانسو فرانکو،یلتھنگڈی (دکشن کننڈا) – اکبر بیلتھنگڈی،کاپو (اڈپی) – حنیف ملورو،داونگیرے سائوتھ (داونیگرے) – اسماعیل ذبیح اللہ،چتردرگا – بنانا سرینواس،وجئے نگر ۔ نذیر خان ایس ڈی پی آئی کے امیدوار ہوںگے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کے فیضی نے الزام لگایا کہ سیکولر پارٹیاں ہونے کا دعویٰ کرنے والی اور ووٹ حاصل کرنے والی سیاسی پارٹیاں بازاروں میں کپڑے کی طرح بک جاتی ہیں۔ بی جے پی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس کوئی ترقیاتی ایجنڈا نہیں ہے اس کے پاس صرف فرقہ وارانہ ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت یہ ہے کہ بی جے پی پارٹی کے ریاستی صدر نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ان سے ترقی، سڑکوں اور سیوریج کے بارے میں نہ پوچھیں بلکہ لو جہاد کے بارے میں بات کریں۔اس الزام کا جواب دیتے ہوئے کہ ایس ڈی پی آئی کے مقابلہ سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا، انہوں نے پوچھا کہ وہ یہ کیوں نہیں کہتے کہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے مقابلہ کرنے سے بی جے پی جیت جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیاست خود کریں گے۔ اس سوال پر کہ بی جے پی نے ایس ڈی پی آئی پر اس لیے پابندی نہیں لگائی کہ اس سے انہیں فائدہ پہنچے گا۔ اس پر ایم کے فیضی نے سوال کیا کہ یہ سوال کانگریس سے پوچھنا چاہئے کہ وہ بابری مسجد کے انہدام کے بعدآر ایس ایس پر پابندی لگا ئی تھی لیکن بی جے پی پر پابندی کیوں نہیں لگائی۔ ایم کے فیضی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کامن منیم پروگرام کے تحت ایس ڈی پی آئی بی جے پی کے علاوہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے۔پریس کانفرنس میں پارٹی کے ریاستی صدر عبدالمجید نے ان 44 حلقوں کی فہرست بھی جاری کی جہاں امیدواروں کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حلقوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا عمل جاری ہے اور جلد ہی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ پچھلی بار کرناٹک میں ایس ڈی پی آئی نے سیکولر پارٹیوں کی حمایت کرتے ہوئے صرف دو اسمبلی حلقوں سے انتخاب لڑا تھا۔ ہم نے دیکھا کہ کس طرح کانگریس پارٹی کے 14 ایم ایل اے اور جے ڈی ایس کے 3 ایم ایل اے اقتدار میں آنے کے بعد بک گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کے پاس اپنے ایم ایل اے کو اپنے پاس رکھنے کی طاقت نہیں ہے۔ ایس ڈی پی آئی پارٹی گزشتہ 13 سالوں سے بغیر کسی سمجھوتے کے نظریاتی جدوجہد کے ذریعے سیاست کر رہی ہے۔ عبدالمجید نے کہا کہ اس بار ہم براہ راست عوام کے سامنے جائیں گے۔کرپشن کے بغیر کلین گورننس ہماری پارٹی کا نصب العین ہے اور کرناٹک میں پارٹی کے300 اراکین کو عوامی نمائندہ منتخب کیا جا چکا ہے۔ یہ سب کرپشن فری گورننس بھی دے رہے ہیں۔ اسی طرح ہماری پارٹی کے امیدوار جو ایم ایل اے منتخب ہوں گے وہ بھی کرپشن فری گورننس دیں گے۔ ہماری پارٹی میں امیدواروں کے لیے درخواست کی کوئی فیس نہیں ہے۔ کسی بھی امیدوار کے لیے درخواست کا کوئی عمل نہیں ہے۔ اس کے بجائے ہم نے سماج میں عوامی خدمات سے وابستہ افراد کو ٹکٹ دینے کی روایت برقرار رکھی ہے۔ کوئی امیدوار اپنے خرچ پر الیکشن میں نہیں جاتابلکہ پارٹی انتخابات کا سامنا کرتی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے ریاستی نائب صدر دیوانور پوتننجایا نے کہا کہ حکمران جماعتوں نے آئین کو لاگو نہیں ہونے دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور فرقہ واریت مل کر آئین کے خلاف ہیں۔پریس کانفرنس میں پارٹی قومی جنرل سکریٹری بی آر۔ بھاسکر پرساد، ریاستی جنر ل سکریٹری عبداللطیف پٹور، ریاستی جنرل سکریٹری اور ریاستی الیکشن آفیسر افسر کوڈلیپیٹ، قومی سکریٹری الفانسو فرانکو، قومی کمیٹی کے رکن عبدالحنان، ریاستی سکریٹری اشرف ماچار، ریاستی خزانچی خالد، امیدوار اور پارٹی قائدین موجود تھے۔