Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Jan.
ممبئی ، 9جنوری :ماسٹربلاسٹر سچن تندولکر نے بین الاقوامی کرکٹ میں کل 100 سنچریاں اسکور کی ہیں۔ یہ ایک ایسا ریکارڈ ہے جس کا ٹوٹنا 2019 تک ناممکن سمجھا جا رہا تھا۔ تاہم جب اسی سال وراٹ کوہلی نے اپنی 70ویں بین الاقوامی سنچری اسکور کی تو کرکٹ ماہرین نے سچن کے عظیم ریکارڈ کو خطرے میں بتانا شروع کردیا۔ لیکن اس کے بعد اگلے تین سالوں میں وراٹ کے بلے سے کوئی سنچری نہیں نکلی ،اور سچن کے اس عظیم ریکارڈ کو توڑنے کی قیاس آرائیاں بھی ختم ہوگئیں۔تاہم یہ سوال ایک بار پھر اٹھ رہا ہے کیونکہ کوہلی ایک بار پھر تال میں آ گئے ہیں۔ ایشیا کپ 2022 میں انہوں نے تین سال کی سنچری کی خشک سالی کا خاتمہ کیا اور پھر گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کیخلاف ون ڈے میں ایک اور سنچری بنا کر یہ ظاہر کیا کہ وہ اب بھی سچن کے سنچریوں کا ریکارڈ توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ کوہلی اب تک کل 72 بین الاقوامی سنچریاں بنا چکے ہیں۔ وہ سب سے زیادہ بین الاقوامی سنچریاں بنانے کے معاملے میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے بعد فعال کرکٹرز ڈیوڈ وارنر (45)، جو روٹ (44) اور اسٹیو اسمتھ کا نمبر آتا ہے، جن کے لیے سچن کا ریکارڈ توڑنا ناممکن ہے۔ دراصل یہ تمام کرکٹرز 33 سے زیادہ عمر کے ہیں اور زیادہ سے زیادہ تین یا چار سال تک کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ یہ وقت ان کھلاڑیوں کے پاس سچن کے عظیم ریکارڈ کو توڑنے کے لیے کافی نہیں ہے۔اس وقت کوہلی واحد بلے باز ہیں جو سچن کا 100 سنچریوں کا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں، لیکن کیا ویرات ایسا کر پائیں گے، حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے جواب ’نہیں‘ میں ہوگا۔ وراٹ اس وقت سچن سے 28 سنچریاں پیچھے ہیں۔ ان کی عمر 34 سال ہے اور اب ان کے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلنے کے امکانات کم دکھائی دے رہے ہیں۔ دراصل قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ بی سی سی آئی اب مستقبل کے ٹی 20 اسکواڈ میں وراٹ اور روہت جیسے سینئر کھلاڑیوں کو نہیں دیکھ رہی ہے۔ ایسے میں وراٹ کو ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں بہتر کھیل کر ہی سچن کے ریکارڈ کو توڑ سکتے ہیں۔ اسی طرح کوہلی بھی ٹیسٹ کرکٹ میں اتنے کامیاب نہیں رہے۔ ٹیسٹ میں رنز کے معاملے میں وہ جو روٹ اور اسٹیو اسمتھ سے پیچھے ہیں اور ایک اور Fab-4 کھلاڑی کین ولیمسن بھی انہیں پیچھے چھوڑنے والے ہیں۔ وراٹ اب تک ٹیسٹ میں صرف 27 سنچریاں اسکور کر پائے ہیں۔ دوسرایہ کہ ون ڈے کرکٹ ان دنوں شاذ و نادر ہی کھیلی جا رہی ہے۔ اس سال ونڈے ورلڈ کپ تک میچز کی تعداد یقینازیادہ ہونے والی ہے لیکن اس کے بعد ون ڈے میچز کی تعداد دوبارہ کم ہو جائے گی۔ ایسے میں ویرات کے لیے سچن کا ریکارڈ توڑنا ناممکن نظر آتا ہے۔