Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 5th Jan.
نئی دہلی،5جنوری : سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی جس میں ریاستی حکام کو ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے ریلوے کی زمین پر واقع 4 ہزار سے زیادہ گھروں کے باشندگان کو جگہ خالی کرنے کے حکم پر روک لگا دی۔ اسی کے ساتھ اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں اگلی سماعت 7 فروری مقرر کی ہے اور اس وقت تک کسی بھی گھر کو منہدم نہیں کیا جا سکتا۔ ہلدوانی کے بانبھول پورہ کی غفور بستی سمیت پورے علاقہ کے تقریباً 50 ہزار افراد پر بے گھر ہونے کی تلوار لٹک رہی تھی۔ دریں اثنا، ہلدوانی میں بڑی تعداد میں لوگوں کا چل رہا احتجاج ختم ہو گیا ہے اور لوگوں نے راحت کی سانس لیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ہے۔دریں اثنا سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ سالہا سال سے کسی مقام پر بسے ہوئے لوگوں کو اس طرح تین دن کا نوٹس دے کر جگہ کو خالی نہیں کرایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مالکانہ حق کی جانچ ہونی چاہئے اور معاملہ کو حل کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں کوئی بحالی کا عملی منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے۔قبل ازیں، اس معاملہ پر ایک سینئر وکیل نے تازہ عرضی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی عدالت میں پیش کی اور اس کا خصوصی تذکرہ کیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی جسٹس کول کے سامنے زیر غور ہے، اس بنچ میں جو بھی فیصلہ لیا جائے گا وہ تمام عرضیوں پر نافذ العمل ہوگا۔سپریم کورٹ میں ہلدوانی میں ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی سے 4365 خاندانوں کو بے دخل کرنے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کی گئی اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ خیال رہے کہ اس علاقے کے تقریباً 50000 مکینوں پر بے گھر ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جن میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔