یاترا کے بعدہی ہوگا تجزیہ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 3rd Jan.

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں ان کی ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ کل منگل کے روز ملک کی سب بڑی ریاست اتر پردیش میں داخل ہوئی تھی۔اس درمیان رام جنم بھومی کے اہم پجاری آچاریہ ستیندر داس نے راہل گاندھی کے نام ایک خط بھیج کر ان کی اس یاترا کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ساتھ راہل گاندھی کی درازیٔ عمر اور صحتمندی کی دعائیں دی ہیں۔خط کے لہجے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ اس میں کوئی سیاست نہیں ہے اور آچاریہ ستیندر داس دل سے چاہتے ہیں کہ راہل گاندھی کی ’’بھارت جوڑو یاترا ‘‘کامیاب رہے۔اس درمیان راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے سربراہ جینت چودھری نے بھی’’ بھارت جوڑو یاترا ‘‘کی حمایت کی ہے۔ جینت چودھری نے یاترا میں شامل لوگوں کو اپنے انداز میں مبارکباد دی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ بھی مارچ میں شامل ہوں گے یا نہیں۔ یاترا کے سلسلے میں انھوں نےکہا ہے کہ ’’زمین سے بنی اینٹیں تپسیا کرنے کے بعد ہی آسمان کو چھوتی ہیں۔ ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ کے سنیاسیوں کو سلام۔ دعا ہے کہ اتر پردیش میں چل رہی یہ مہم معنی خیز ہو اور لوگوں کو ملک کی ثقافت سے جڑ کر ایک دھاگے میں پیرویا جائے ۔‘‘ آر ایل ڈی کے قومی ترجمان انیل دوبے نے بھی بھارت یاترا میں شرکت پر کچھ نہیں کہا ہے ،لیکن یہ ضرور کہا ہےکہ ان کی پارٹی باغپت اور شاملی میں ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ کا خیرمقدم کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ’’ بھارت جوڑو یاترا ‘‘کے روٹ پلان میں غازی آباد کے بعد ضلع باغپت اور شاملی شامل ہیں۔
جینت چودھری سے پہلے یوپی میں حزب اختلاف کی اہم پارٹی سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے بھی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ دونوں لیڈروں کو راہل گاندھی نے یاترامیںشامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ دعوت نامے پر دونوں لیڈروں کی جانب سے اظہار تشکر بھی کیا گیا۔ مگر اب تک کی صورتحال سے ایسا لگ رہا ہے اکھلیش یادو اور مایاوتی نے صرف اظہار حمایت کیا ہے۔’’بھارت جوڑو یاترا ‘‘سے ابھی تک ان کی دوری بر قرار ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ میں شرکت کے سلسلے میں کانگریس کی طرف سے یوپی کی اہم اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو دعوت نامہ بھیجا گیا تھا۔ خط کے جواب میں اکھلیش یادو نے راہل گاندھی کو خط لکھ کر اس یاترا کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ حالانکہ خط ملنے سے کچھ دن پہلے تک اکھلیش یادو یہ کہتے ہوئے ہر طرف گھوم رہے تھے کہ انہیں’’ بھارت جوڑو یاترا‘‘ کا دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔ خط ملنے کے بعد انھوں نے راہل گاندھی کا شکریہ ادا کیا ہے۔اکھلیش یادو کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے’’پیارے راہل جی، بھارت جوڑو یاترا میں مدعو کرنے کے لیے آپ کا شکریہ اور بھارت جوڑو مہم کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات۔ اکھلیش نے اپنے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ بھارت ایک جغرافیائی وسعت سے زیادہ ایک احساس ہے، جس میں محبت، عدم تشدد، ہمدردی، تعاون اور ہم آہنگی ہی وہ مثبت عناصر ہیں جو ملک کو متحد کرتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ یاترا ہمارے ملک کی اس جامع ثقافت کو محفوظ رکھنے کی غرض سے اپنا مقصد حاصل کرے گی۔
یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کنیا کماری سے کشمیر تک کی ’’بھات جوڑو یاترا‘‘ اپنے پہلے مرحلے میںاب تک دس ریاستوں سے گزرتے ہوئے 2800 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کر چکی ہے۔ دوسرے مرحلے میں وہ کل غازی آباد کے لونی علاقے کے راستے یوپی میں داخل ہوئی ہے۔آج 4 جنوری کو مغربی یو پی کے باغپت اور 5 جنوری کی صبح 6 بجےشاملی سے ہوتے ہوئے شام 30:6 بنے ہریانہ کے پانی پت پہنچے گی۔7 جنوری کو پانی پت میں راہل گاندھی کا ایک بڑا عوامی جلسہ ہوگا۔12 جنوری کو پنجاب میں یاترا ہوگی ۔ 19 جنوری کو ہماچل پردیش سے گزرے گی۔20 جنوری کو جموں پہنچے گی اور 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری شروع ہوئی ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ 30جنوری کو شری نگر میں اختتام پذیر ہوگی۔
بہر حال اتر پردیش کی تین روزہ یاترا کے دوران کانگریس، یو پی کے عوام کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کو کتنا جوڑ پاتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ، لیکن یہ تو صاف ہے کہ بی جے پی اس ’’ بھارت جوڑو یاترا‘‘ کو پہلے ہی گمراہی کا شکار بتا چکی ہے۔ادھر کانگریس نے آج الزام لگایاہے کہ ’’بھارت جوڑو یاترا ‘‘کے آغاز سے ہی بی جے پی اور اس کا آئی ٹی سیل راہل گاندھی کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ اس سازش کو کامیاب بنانے کے لئے 30 لوگوں کی ٹیم بنائی بنائی گئی ہے ، جو 24 گھنٹے یاترا پر نظر رکھ رہی ہے اور بدنام کرنے کا بہانہ تلاشتی رہتی ہے۔اس سازش میں میڈیا کا ایک حصہ بھی شامل ہے۔ایسے میں یہ دیکھنا ہوگا کہ بی جے پی کا دعویٰ صحیح ثابت ہوتا ہے یا کانگریس کا الزام۔ صحیح صورتحال کا تجزیہ سفر کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔