شعبۂ اردو بنارس ہندویونیورسٹی کے زیراہتمام ’مضامین عرفان ‘کا اجرا

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Feb

دربھنگہ(فضا امام ) ۶؍فروری : ’’کسی بھی عہد کے ادبی رجحان اور شعری و تنقیدی نیز تحقیقی رویوں کو سمجھنے کے لیے اس عہد میں لکھی جانے والی اور اطراف و اکناف سے شائع ہونے والی کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔کتابیں نہ صرف ہمارے ماضی کو زندہ رکھتی ہیں بلکہ ہمیں نئی بصیرت اور مستقبل کی تعمیر میں بھی معاونت کرتی ہے۔مضامین پر مشتمل کتابوں کی افادیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ایک ہی کتاب میں کئی قسم کی معلومات اور موضوعات کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔ ’’مضامین عرفان‘‘ اسی قسم کی کتاب ہے، جس میں عرفان جونپوری کی لکھی تحریریں یکجا ہوگئیں ہیں۔‘‘ یہ باتیں ڈاکٹرآفتاب احمد آفاقی ( شعبۂ اردو، بنارس ہندویونیورسٹی) ’مضامین عرفان ‘ پر منعقدہ رسم اجرا و مذاکرہ میں اپنی صدارتی تقریر میں کہیں ۔ ’مضامین عرفان ‘شہر جونپور سے تعلق رکھنے والے ادبِ اطفال کے ماہر عرفان جونپوری کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے مختلف اوقات میں مختلف رسائل و جرائد کے لیے لکھے۔ اس میں ان کتابوں پر تبصرے بھی شامل ہیں جو گزشتہ برسوں میںان کے مطالعے کا حصہ رہیں ۔پروگرام کا آغاز بانیِ یونیورسٹی پنڈت مدن موہن مالویہ جی کے مجسّمے پر گل پوشی اور کل گیت کے ساتھ ہوا۔ ڈاکٹرمشرف علی نے اپنے استقبالہ کلمات میں شعبۂ اردو کی کارگزاریوں اور اس کے تحت منعقدہ تقریبات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کتابوں کی رسم اجرا یا ان پر مذاکرہ بھی ہماری ہم نصابی سرگرمی کا اہم حصہ ہے۔ اسی مقصد کے تحت آج یہ پروگرام منعقد ہوریا ہے۔ڈاکٹرعبدالسمیع نے کتاب کی اشاعت پر صاحب کتاب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہ کتاب ابھی شائع ہوئی ہے ابھی اس کی قدروقیمت کا تعین تو نہیں ہوسکتا لیکن امید ہے کہ یہ کتاب قارئین کی نظر میں مقبول ہوگی۔ ڈاکٹر محمدقاسم انصاری نے کتاب کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے اس کی افادیت اور اس کی لغزشوں کی طرف اشارہ کیا۔ڈاکٹراحسان حسن نے کتاب کی اشاعت پر صاحب کتاب کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے اردو ادب کی تاریخ میں نیک فال بتایا کہ کتابیں صرف بڑے شہروں میں نہیں بلکہ مرکز سے دورچھوٹے شہرں اور قصبوں میں شائع اپنی افادیت بحال رکھتی ہے۔ڈاکٹررشی کمار شرما نے بھی کتاب کے کتاب کے مشمولات پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے اہم کتاب قرار دیا۔ ڈاکٹرمغیث احمد(شعبۂ فارسی )نے کتاب میںشامل مضامین پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مضامین نہ صرف معلومات میں اضافہ کتے ہیں بلکہ لکھنے والوں کی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ مہمان خصوصی معروف افسانہ نگار اور ادب گائوں کے مدیر اشتیاق سعید نے کتاب کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عرفان جون پوری کی کاوشیں لائق تحسین ہیں اور انھیں مزید ان خطوط پر مضامین لکھنے کی ضرورت ہے۔ معروف نعت گو جناب ابوذر مضامین عرفان کی اشاعت پر عرفان جونپوری کی خدمت میں ہدیۂ تبریک پیش کیا۔اس موقع پر صاحب کتاب عرفان جونپوری نے بھی اپنے تجربات و تاثرات کا اظہار کیا اور تمام شرکا بالخصوص صدرشعبۂ اردوپروفیسرآفتاب احمدآفاقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی موجودگی سے تقویت ملتی ہے اور آپ کے کلمات تحسین سے کچھ لکھنے پڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ اس تقریب کی نظامت شعبۂ اردو کے ریسرچ اسکالرمحمداعظم نے کی اور شکریہ کی رسم جاوید انور نے ادا کی۔ اس موقع پریونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے اساتذہ، شعبۂ اردو کے ریسرچ اسکالر، طلبہ وطالبات کے علاوہ شہر بنارس اور شہر جونپورو مئوکے اہل ذوق کثیرتعداد میں شریک ہوئے۔