Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 22nd Feb
اسلام آباد ،22فروری:پاکستان اورافغانستان کے درمیان ایک اہم سرحدی گذرگاہ منگل کومسلسل تیسرے روز بھی بند رہی ہے جس کے سبب ہزاروں مال بردار گاڑیاں اور ٹرک پھنس کررہ گئے ہیں اوردونوں ملکوں کے کاروباریوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔طالبان حکام نے اتوار کے روز طورخم بارڈرکراسنگ کو بند کردیا تھا۔یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسافروں اور سامان کی آمدورفت کا اہم مقام ہے۔اس سرحدی گزرگاہ کی بندش سے دونوں ممالک کے تاجروں کا بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔پاک افغانستان مشترکہ ایوان صنعت وتجارت کے ڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ سرحد کے دونوں جانب بھاری ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اتوار سے سامان سے لدے 6000 ٹرک دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔اس بندش کی وجہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے جبکہ سرحد کے دونوں اطراف کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ طالبان کے ایک صوبائی عہدہ دار نے پیر کے روز رائٹرزکو بتایا کہ پاکستان ٹرانزٹ، مسافروں اور علاج کے خواہش مند بیمارافراد کو سرحد پار کرنے کی اجازت دینے کے اپنے وعدوں پرپورا نہیں اترا ہے۔حکومتِ پاکستان نے اس معاملے پرسرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔البتہ ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ انھیں افغانستان کی طرف سے سرحدی گذرگاہ کی بندش سے پہلے اس کی وجہ نہیں بتائی گئی تھی۔ضیاء سرحدی نے کہا کہ افغانستان اپنی زیادہ تر ضروریات کے لیے پاکستان کے سامان پر انحصار کرتا ہے اور بہت سے ٹرک افغانستان کوگذرگاہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے وسط ایشیا تک بھی جاتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ’’تاجروں اور خاص طور پر پھلوں، سبزیوں جیسے تازہ کھانے پینے کی اشیاء کی سپلائی کرنے والوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ٹرک پچھلے تین دنوں سے راستے میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان پرلداسامان خراب ہورہا ہے‘‘۔انھوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹرکوں کو دوسری چھوٹی سرحدی کراسنگ کی طرف موڑ دیا گیا ہے ، لیکن تاجر اس علاقے میں سفر کرنے والے ٹرک ڈرائیوروں کی حفاظت کے بارے میں فکرمند ہیں۔پیر کی صبح طورخم بارڈرکراسنگ کے نزدیک رہنے والوں نے بھاری فائرنگ کی اطلاع دی تھی لیکن طالبان عہدہ دار نے کسی بھی جھڑپ کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ صورت حال قابو میں ہے۔