Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 1st Feb
کل یکم فروری کو پارلیمنٹ میں مالی سال 2023-24 کا عام بجٹ پیش ہوا۔اس بجٹ کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے امرت کال کا پہلا بجٹ قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کی معیشت کا دائرہ بڑھ گیا ہے۔ 9 سالوں میں ہندوستانی معیشت 10ویں سے 5ویں بڑی معیشت بن گئی ہے۔اس بجٹ کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے جو بھی خیالات پیش کئے جا رہے ہیں، ان میںتضادکا ہونا فطری ہے۔لیکن دیگر بجٹ ماہرین نے اب تک جو آرا پیش کی ہیں، ان کے تجزیہ کے بعد بادی النظر میں جو صورتحال سامنے آتی ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ مجموعی طور پربجٹ نسبتاََ بہتر ہے۔ساتھ ہی متوسط طبقوں،غریبوں، کسانوں اور خواتین کے لئے تو یہ بجٹ ضرور ہی قابل اطمینان ہے۔
ہر سال مرکزی بجٹ پر سب سے زیادہ نگاہ کلاس ۔3 کے سرکاری ملازمین کی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی کمائی سے جیسے تیسے ان کا گھر تو چل جاتا ہے، لیکن سال کے آخر میںٹیکس کی ادائیگی کے وقت وہ ضرورت سے زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں۔اس بار مرکزی وزیر نے پرانی ٹیکس اسکیم کے ساتھ ساتھ نئی ٹیکس اسکیم کا متبادل بھی ملازمین کو دیا ہے۔ نئی ٹیکس اسکیم کا انتخاب کرنے والوں کو اب 7 لاکھ روپے تک کی کل آمدنی پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ لیکن انہیں ٹیکس میں کوئی چھوٹ بھی نہیں ملے گی۔ اس کے علاوہ پرانی ٹیکس اسکیم میں انکم ٹیکس سلیبس کی تعداد گھٹا کر 5 کردی گئی ہے۔ اس میں3 لاکھ آمدنی تک کوئی ٹیکس قابل ادا نہیں ہوگا۔ 3 سے 6 لاکھ تک 5 فیصد، 6 سے 9 لاکھ تک 10 فیصد، 9 سے 12 لاکھ تک 15 فیصد، 12 سے 15 لاکھ تک 20 فیصد اور 15 لاکھ سے زائد پر 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اسے اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر آپ کی آمدنی 7 لاکھ یا اس سے کم ہے اور آپ نئی ٹیکس اسکیم کا انتخاب کرتے ہیں، تو آپ کو کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ لیکن پرانی ٹیکس اسکیم میں، بہت سے ٹیکس چھوٹ کے فوائد دستیاب ہیں۔ اگر اس میں 9 لاکھ سالانہ آمدنی ہے تو آپ کو کل 45 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس میں آپ کی آمدنی کے 3 لاکھ روپے ٹیکس فری ہوں گے۔ 3 سے 6 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 5 فیصد (15 ہزار) ٹیکس لگے گا۔ 6 سے 9 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 10 فیصد (30 ہزار) ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ لیکن ٹیکس چھوٹ کی اسکیموں میں کئی قسم کی سرمایہ کاری پر ٹیکس چھوٹ حاصل کی جاسکتی ہے۔
اس بار کے بجٹ میں وزیر خزانہ نے خواتین کے لیے’’بچت سمان یوجنا‘‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے خواتین کو اپنی آمدنی میں سے بچانے کی ترغیب ملے گی۔ اس میں خواتین 2 لاکھ روپے تک رقم جمع کروا سکیں گی اور اس بچت پرانھیں5.7 فیصد سالانہ سود ملے گا۔اسی طرح بجٹ میں بزرگوں کے لئے بھی خاص خیال رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں سینئر سٹیزن اکاؤنٹ اسکیم کی حد 4. 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 9 لاکھ روپے کر دی گئی ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ بزرگ شہری اس اسکیم میں زیادہ سے زیادہ 4.5 لاکھ روپے کے بجائے 9 لاکھ روپے تک جمع کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی، مشترکہ اکاؤنٹ میں زیادہ سے زیادہ جمع رقم کو بڑھا کر 15 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ مفت اناج کی آخری تاریخ میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔’’پردھان منتری غریب کلیان ا نّہ یوجنا ‘‘کے تحت مرکزی حکومت 2 لاکھ کروڑ روپے خرچ کر ے گی۔’’ انتودیا اسکیم‘‘ کے تحت غریبوں کے لیے مفت اناج کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی گئی ہے۔ ’’ایگری اسٹارٹ اپس ‘‘کے لیے ایگری فنڈ کا قیام حکومت کا معاشی ایجنڈا، شہریوں کے لیے مواقع کی سہولت فراہم کرنے اور ترقی و روزگار کی فراہمی کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہے۔اس کے علاوہ حکومت زراعت سے متعلق اسٹارٹ اپس کو ترجیح دے گی۔ نوجوان صنعت کاروں کے زرعی آغاز کی حوصلہ افزائی کے لیے ایگریکلچر فنڈ قائم کیا جائے گا۔ مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے، زرعی قرض کے ہدف کو بڑھا کر 20 لاکھ کروڑ روپے کیا جائے گا۔
نامیاتی (آرگینک)کاشت کاری یعنی قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لئے اس بار کے بجٹ میں ’’گوبردھن یوجنا ‘‘شروع کرنے کا اعلان کیا ہے،جس کے تحت 500 نئے پلانٹس لگائے جائیں گے، جس کے لیے 10،000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی حکومت 10,000 بائیو اِن پٹ ریسرچ سینٹرز قائم کرے گی، جس سے قدرتی کاشتکاری کے لیے ایک کروڑ کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی زرعی شعبے کے لیےاسٹوریج کی گنجائش میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔’’پردھان منتری آواس یوجنا ‘‘کے بجٹ میں 66 فیصد کا اضافہ کرکے اسے 79,000 کروڑ کر دیا گیا ہے۔ اس سے غریب خاندانوں کو مکان ملنے کی امید بڑھ گئی ہے۔ اس طرح بجٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ مالی سال 2023-24 کا عام مرکزی بجٹ کئی لحاظ سے حوصلہ افزا ہے۔
***********************