یہ انداز گفتگوکیا ہے ؟

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 4th Feb

بہار کیڈر کے سینئر آئی اے ایس افسر اور محکمہ نشہ بندی و رجسٹریشن کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے کے پاٹھک اپنی بد زبانی کی وجہ سے ان دنوں تنازعات میں گھر گئے ہیں۔بد زبانی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بہار ایڈمنسٹریٹو سروسز ایسوسی ایشن (باسا) نےکے کے پاٹھک کے خلاف احتجاج کا بگل بجا دیا ہے۔ یہاں حکمران جماعت بھی افسر کے خلاف ہو گئی ہے۔ نتیش کابینہ کے وزیر اشوک چودھری نے بھی کھل کر کے کے پاٹھک کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بہار سکریٹریٹ سے لیکر بلاک سطح تک کے دفاتر میں کے کے پاٹھک کی بد زبانی پر چرچا ہو رہا ہے۔ وائرل ویڈیو کو دیکھنے سے یہ لگ رہا ہے کہ وہ ایک ویڈیو کانفرنگ کے ذریعہ ،ضلع میں مامور بہار ایڈمنسٹریٹو سروسز کے افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کر رہے ہیں۔ میٹنگ میں وہ کافی غصہ میں نظر آ رہے ہیں۔غصہ کی حالت میں ہی وہ لگاتار بول رہے ہیں۔بیچ بیچ میںوہ بہار ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران کو گالی دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کے کے پاٹھک کے اس رویے پر کافی تنقید ہو رہی ہے۔ اس کو لے کر بہار میں سیاسی بیان بازی بھی شروع ہو گئی ہے۔ دوسری طرف، نتیش کمار نے معاملے کی چانچ کی ذمہ داری چیف سکریٹری عامر سبحانی کو سونپ دی ہے۔
کے کے پاٹھک کے اس رویے سے ناراض باسا کے جنرل سکریٹری سنیل کمار تیواری پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کے کے پاٹھک ویڈیو میں ماں بہن کو گالی دے رہے ہیں۔ باسا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جو افسران ذہنی مریض ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ باسا کے عہدیداروں نے چیف سکریٹری سے کے کے پاٹھک کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔باساکی جانب سے الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ کارروائی نہ کی گئی تو وہ سڑکوں پر اتریں گے۔ تاہم نتیش کمار نے اس معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کے کے پاٹھک کے خلاف کارروائی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار ابھی ’’ سمادھان یاترا ‘‘ پر ہیں۔انھوں نے نے جمعہ کے روز ہی کہا تھا کہ چیف سکریٹری عامر سبحانی انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے اہلکاروں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس نے ریاست بھر میں احتجاج کو جنم دیا ہے۔مکمل تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔
واضح ہو کہ وائرل ویڈیو میں اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے پاٹھک کو سرکاری افسران سمیت بہار کے لوگوں میںسوِک سنس کی کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ بہار ایڈمنسٹریٹو سروسز ایسوسی ایشن، جس نے کالے بیج لگا کر احتجاج درج کرنے کی کال بھی دی ہے، نے کے کے پاٹھ کے خلاف پولیس میں بھی شکایت درج کرائی ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ بہار قانون ساز کونسل میں قائد حزب اختلاف کے لیڈر سمراٹ چودھری نے الزام لگایا کہ یہ واقعہ بہار میں نوکر شاہی کی من مانی کی ایک اور مثال ہے اور انہوں نے پاٹھک کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، جنہیں وزیر اعلیٰ کے سب سے قابل اعتماد افسران میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
اس معاملے کا ایک اہم اور عجیب و غریب پہلو یہ ہے کہ ابھی اس ایشو پر ماحول گرم ہی تھا کہ کے کے پاٹھک کا ایک دوسرا ویڈیو وائرل ہونے لگا ہے۔ اس میں وہ ایک بار پھر افسران کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کر تے ہوئے نظر آرہے ہیں۔یہ ویڈیوبھی ایک میٹنگ کے دوران کی ہے۔ ویڈیو میں کے کے پاٹھک یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ یہاں ہر کوئی بیکار ہے۔ ماں بہن ایک کرنے کے بعد عقل ٹھکانے پر آتی ہے۔میٹنگ کو آپریٹیو ڈپارٹمنٹ سے متعلق ہے۔میٹنگ میں وہ روہتاس کے افسر پر چیخ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ’’ روہتاس کہاں مر گیا؟ ‘‘ اسی میٹنگ میں وہ ایک افسر کو کوآپریٹو کا بندر کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ساتھ ہی وہ اسی میٹنگ کےمیں دیگر افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ یہ سب بیکار، بیوقوف، گدھےہیں۔حالانکہ سوشل میڈیا میں بھی اس ایشو پر چرچاشروع ہو گئی ہے۔ایک سینئر صحافی نے کے کے پاٹھک کو ایک ایماندار اور اصول پسند افسر بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی ایمانداری کا فائدہ اٹھانا چاہئےاور انھیں ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کا سربراہ بنا دینا چاہئے۔
کے کے پاٹھک کی بد زبانی کے لئے ان کے خلاف کارروائی ہوتی ہے یا ان کی ایمانداری کے لئے انھیں انعام ملتا ہے یہ تو آنے والے دنوں میں واضح ہوگا ،لیکن موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کے کے پاٹھک کا سلوک اپنے ماتحت اہلکاروں کے ساتھ کبھی بھی بہتر نہیں رہا ہے۔ جو لوگ انھیں قریب سے جانتے ہیں، وہ انھیں گالی باز افسر کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے وہ ہر ایک کام لاٹھی اور گالی سے لینا چاہتے ہیں، حکومت بہار کا ہی ایک اہم سرکلر ہے، جس کے مطابق کوئی بھی سینئر افسر اپنے ماتحت ملازمین کے ساتھ بد سلوکی نہیں کر سکتا ہے۔امید کی جاتی ہے کہ کے کے پاٹھک کو حکومت اس سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئےاپنے چال چلن کو درست کرنے کی تاکید کر سکتی ہے اور ان سے پوچھ سکتی ہے کہ یہ انداز گفتگوکیا ہے ؟
***************