بازی پلٹ بھی سکتی تھی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 5th Feb

دنیا کے معروف صنعت کار گوتم اڈانی مسلسل تنازعات میں ہیں۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد سےاڈانی کی دولت میں نصف سے زیادہ کمی آگئی ہے۔ اڈانی گروپ کے شیئرز روز گر رہے ہیں۔ دس دنوں میں اڈانی کی مجموعی مالیت میں تقریباً 65 بلین ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ اڈانی امیروں کی فہرست میں ٹاپ 15 سے بھی باہر ہو گئے ہیں۔
تین دن پہلے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ملک کے تمام بینکوں سے اڈانی گروپ کے بارے میں معلومات طلب کی تھیں۔ آر بی آئی نے پوچھا تھا کہ کس بینک نے اڈانی گروپ کو کتنا قرض دیا ہے اور کس بنیاد پر؟ اب تک کی رپورٹ کے مطابق جن دو بینکوں نے آر بی آئی کے ساتھ معلومات شیئر کی ہیں، وہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) اور پنجاب نیشنل بینک (پی این بی)ہیں۔ ایس بی آئی نے جمعہ کو کہا کہ اڈانی گروپ کے ساتھ اس کا کل ایکسپوزر27,000 کروڑ روپے تھا، جو اس کے سرمائے کا صرف 0.88 فیصد ہے۔ ایس بی آئی کے چیئرمین دنیش کمار کھارا کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کی تمام کمپنیاں وقت پر قرض کی تمام قسطیں ادا کر رہی ہیں۔ اِدھر پی این بی کا کہنا ہے کہ اس نےاڈانی گروپ کی کمپنیوں کو تقریباً سات ہزار کروڑ روپے کا قرض دیا ہے۔ ان میں سے 2.5 ہزار کروڑ روپے ہوائی اڈے سے متعلق منصوبوں کے لیے دیے گئے ہیں۔ اسی طرح بینک آف بڑودہ نے بھی جمعہ کو کہا کہ اڈانی گروپ کو دیا گیا قرض آر بی آئی کی طے شدہ گائیڈ لائن کا ایک چوتھائی ہے۔
جموں کشمیر بینک نے بھی اڈانی گروپ کو دیئے گئے قرض پر جمعہ کو اپنا بیان جاری کیا۔ کمپنی نے کہا کہ اڈانی گروپ میں اس کی تقریباً 250 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہے۔ لیکن، سرمایہ کاروں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بینک نے دعویٰ کیا کہ اڈانی گروپ کو دیئے گئے قرضوں کی وصولی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ قرضوں کی قسطیں مسلسل آرہی ہیں۔ بینک نے 10 سال قبل اڈانی گروپ کے دو پروجیکٹوں کو تقریباً 400 کروڑ کا قرض دیا تھا، جو اب کم ہو کر 250 کروڑ کے قریب آ گیا ہے۔ عالمی بروکریج فرم سی ایس ایل اےکے مطابق، اڈانی گروپ پر 2 لاکھ کروڑ روپے کا کل قرض ہے۔ پچھلے تین سالوں میںاڈانی گروپ کے قرض کی رقم دوگنی ہو گئی ہے۔ کل قرض میں بھارتی بینکوں کا حصہ 40 فیصد سے بھی کم ہے یعنی 80 ہزار کروڑ سے بھی کم۔ اس میں بھی نجی بینکوں سے لیے گئے قرض کا فیصد 10 فیصد سے بھی کم ہے۔
اِدھر اڈانی گروپ کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، فنانس سکریٹری ٹی وی سوماناتھن اور ڈی آئی پی اے ایم کے سکریٹری توہین کانت پانڈے کے بھی بیانات سامنے آئے ہیں۔ سب نے اس معاملے پرلوگوں کو یقین دلایا کہ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔سرکاری بینک اور مالیاتی ادارے جیسے ایل آئی سی اور ایس بی آئی پوری طرح محفوظ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایس بی آئی اور بینک آف بڑودہ (بی او بی) جیسے پبلک سیکٹر بینکوں کے ٹروپ مینجمنٹ نے بھی اس معاملے پر اپنے موقف کو حوالے سے مارکیٹ میں پھیلی بے چینی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔دوسری جانب ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نہ صرف بھارتی بینکوں اور مالیاتی شعبےکی بنیاد بہت مضبوط ہے بلکہ انھیں اچھی طرح ریگولیٹ بھی کیا جارہا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں کسی ایک مسئلے پر جتنی بھی بحث ہو رہی ہو، اسے بھارت میں مالیاتی بازار پر حکمرانی کی علامت نہیں کہا جا سکتا۔ وزیر خزانہ کے مطابق ایس بی آئی اور ایل آئی سی دونوں نے اس سلسلے میں تفصیلی بیانات جاری کئے ہیں اور واضح کیا ہے کہ ان کا ایکسپوزر مقررہ حد کے اندر ہے اور وہ اپنی سرمایہ کاری پر منافع حاصل کر رہے ہیں۔یعنی کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
بہر حال آر بی آئی ، مذکورہ مالیاتی ادارے یا پھر مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، فنانس سکریٹری ٹی وی سوماناتھن اور ڈی آئی پی اے ایم کے سکریٹری توہین کانت پانڈے کے دعوؤں میں کتنی سچائی ہے، یہ تو آنے والے دنوں میں ہی واضح ہو سکے گی، لیکن موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ظاہر ہے اپوزیشن جماعتوں کے لیے یہ صورتحال بہت ہی سود مند محسوس ہو رہی ہے۔ چنانچہ راہل گاندھی گوتم اڈانی کے حوالے سے مسلسل حکومت کو گھیرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔دریں اثناچند سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ غنیمت ہے کہ امریکی ریسرچ ایجنسی ہنڈنبرگ کے بانی اسرائیل کے رہائشی ہیں۔اگر ایجنسی کاتھوڑا سا بھی تعلق اٹلی سے ہوتا تو بازی پلٹ بھی سکتی تھی۔