دنیا سے تپ دق کا خاتمہ ممکن ہے: طبّی ماہرین

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 25th March

واشنگٹن،25مارچ:تپ دق یا پھیپھڑوں کا بیکٹیریل انفیکشن، دنیا کی مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ کئی دہائیوں کی پیش رفت کے بعد، ٹی بی کے کیسز ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں۔ 24 مارچ کو ٹی بی کا عالمی دن منایا جا تا ہے اس سال کی تھیم ہے ’’ہاں! ہم ٹی بی کو ختم کر سکتے ہیں‘‘۔اوراس موقع پریہ امید کی جا رہی ہے کہ اگلے چند سالوں میں اس بیماری کو ختم کرنے کے لیے نئی ویکسین تیار ہو جائے گی۔ٹی بی نے گزشتہ سال 16 لاکھ کے قریب افراد کی جان لی تھی۔ جنیوا میں اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر لوچیکا ڈیتیو کے مطابق، کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں اس بیماری کے خلاف پیشرفت میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے۔ڈیتیو نے وی او اے کو بتایا کہ ’’ہم نے کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے کئی سالوں کی محنت اکارت کر دی – ٹی بی کے لیے آلات ، اسپتالوں اور ڈسپنسریوں اورکام کرنے والے عملے میں سے بہت سوں کو کووڈ سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پرمنتقل کر دیا گیا تھا۔ اس طرح تپ دق کو ختم کرنے کے لیے مختص وسائیل کو کوویڈ کے انسداد اورعلاج کے کے لیے وقف کر دیا گیا‘‘۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جن کا علاج نہیں کیا جاتا اوراس مرض کی تشخیص نہیں ہوتی۔ہندستان میں ٹی بی کیکیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جہاں 2021 میں تپ دق سیپانچ لاکھ سے زیادہ اموات ہوئی ہیں، جوپوری دنیا میں ہونے والی اموات کا تقریباً ایک تہائی ہیں۔امید ہے کہ اس دہائی میں اس بیماری پرقابو پا لیا جائے گا۔ بھارت میں 2022 میں تقریباً 24 لاکھ لوگوں میں ٹی بی کی تشخیص ہوئی اوران کاعلاج کیا گیا، جوپچھلے برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ کا کہنا ہے کہ کئی دوسرے ممالک میں بھی اس بیماری کے خلاف اہم پیش رفت ہوئی ہے۔24 مارچ کو ٹی بی کا عالمی دن جرمن ڈاکٹررابرٹ کوچ کی سالگرہ کے موقع پر منایا جاتا ہے جنہوں نے 1882 میں اس بیماری کا سبب بننے والے جراثیم کو دریافت کیا تھا۔اس سال کی تھیم ہے ’’ہاں! ہم ٹی بی کو ختم کر سکتے ہیں‘‘۔