اب’’ایک ملک، ایک ڈی این اے پلان‘‘

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 10th March

بی جے پی نے ایک بار پھر مرکزی حکومت میں واپسی کے لیے اتر پردیش میں اپنا میدان مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو مرکز میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے یوپی کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ یہ بات بی جے پی بھی اچھی طرح جانتی ہے۔ ایسے میں بی جے پی یوپی کو نشانہ بنا کر مشن 80 چلا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ملک اور خطے کو جوڑنے کے لیے ’’ایک ملک، ایک ڈی این اے کانفرنس‘‘ کا فارمولہ اپنایا گیا ہے۔ بی جے پی مغربی اتر پردیش کی تمام سیٹیں جیتنے اور اقلیتوں کو اس سے جوڑنے کے لیے مظفر نگر میں بھی پروگرام منعقد کرے گی۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے مغربی یوپی میں تمام 18 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد اگلے عام انتخابات میں بی ایس پی اور ایس پی کے اتحاد نے 6 سیٹیں جیتیں۔ پھر نگینہ، امروہہ، بجنور اور سہارنپور سیٹیں بی ایس پی کے کھاتے میں گئیں۔ جبکہ مرادآباد میں اور سنبھل سیٹوں پرایس پی نے کامیابی حاصل کی۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق بی جے پی اگلے ماہ مظفر نگر میں’’ ایک ملک، ایک ڈی این اے کانفرنس‘‘ کا انعقاد کرے گی۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری، مرکزی وزیر اور مظفر نگر کے ایم پی سنجیو بالیان، ریاستی وزیر سومیندر تومر اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی کے مطابق مغربی اتر پردیش کے تقریباً ہر لوک سبھا حلقہ میں اوسطاً 2.5 سے 3 لاکھ لوگ ان برادریوں کے ہیں، جن سے بی جے پی حمایت مانگ رہی ہے۔ بی جے پی کے پاس ان کمیونٹیز میں اچھی پکڑ نہیں ہے جو بنیادی طور پر زرعی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سہارنپور میں تقریباً 1.8 لاکھ اور مظفر نگر میں 80,000 مسلم راجپوت ہیں۔ شاملی میں تقریباً ایک لاکھ مسلمان گجر اور مظفر نگر میں ایک لاکھ مسلمان جاٹ ہیں۔
کنور باسط علی یہ مانتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں ہونے والی میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ جاٹ، راج پور، گرجر اور تیاگی برادریوں کے ہندو لیڈروں کو ان چار ذاتوں کی اقلیتیں اپنے لیڈر کے طور پر کیسے قبول کر سکتی ہیں۔ ان برادریوں کے ہندو رہنما پروگراموں میں پارٹی کے سرکردہ مسلم رہنماؤں کے ساتھ اسٹیج پر ہوں گے۔ انھیں امید ہے کہ راجپوت مسلمان راج ناتھ سنگھ اور یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے لیڈر کے طور پر دیکھیں گے۔ دوسری طرف سنجیو بالیان اور بھوپیندر سنگھ چودھری سے متاثر ہو کر جاٹ مسلمان پارٹی میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مغربی یوپی میں جاٹ، راجپوت، گجر اور تیاگی برادری کے ہندو اور مسلمان ایک ساتھ رہتے ہیں۔ انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے گی کہ ہم ایک ملک کے لوگ ہیں، ہمارا ڈی این اے ایک ہے۔ ہم سب کو مل کر ملک کو آگے لے جانا ہے۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اقلیتوں کو بی جے پی سے جوڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں کی گئی ہیں۔ بی جے پی نے قومی سطح پر 10 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقے میں 60 لوک سبھا حلقوں کی نشاندہی کی ہے جہاں مذہبی اقلیتی برادریوں کی آبادی 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ دہلی میں ایک عوامی ریلی بھی ہوگی، جس سے وزیر اعظم نریندر مودی خطاب کریں گے تاکہ اقلیتوں پر بڑا اثر پڑے۔ پارٹی کی فہرست میں شامل یوپی میں بجنور (38.33 فیصد)، امروہہ (37.5 فیصد)، کیرانہ (38.53 فیصد)، نگینہ (42 فیصد)، سنبھل (46 فیصد)، مظفر نگر (37 فیصد) اور رام پور (49.14 فیصد) پر ان کی خاص نظر ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ بی جے پی کی قومی ایگزیکٹو سے خطاب میں پی ایم مودی نے پارٹی کارکنوں اور لیڈروں سے کہا تھا کہ وہ پسماندہ، بوہرہ، مسلم پیشہ ور افراد اور تعلیم یافتہ مسلمانوں تک پہنچیں۔ بدلے میں ووٹ کی توقع کیے بغیر ان کا اعتماد جیتنے کی کوشش کریں۔ اس کے ساتھ محروم، پسماندہ، دلت اور قبائلی مسلمانوں تک رسائی بڑھانے کا پیغام دیا گیا۔ پسماندہ طبقات کے کارکنوں اور اسکالرز کے مطابق، یہ کمیونٹی بھارتی مسلم آبادی کا تقریباً 80-85 فیصد ہے۔ کچھ کمیونٹیز، جن کی بی جے پی مغربی یوپی میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جیسے راجپوت اور تیاگی، اشراف مسلمان کے طور پر تقسیم ہیں۔رپورٹ کے مطابق اشراف برادری کے لوگ اپنے آپ کو عرب، فارس، ترکی اور افغانستان (سید، شیخ، مغل اور پٹھان) کے مسلمان مہاجرین کی اولاد بتاتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اعلیٰ ذات کے ہندو مت (راجپوت، گور اور تیاگی مسلم) سے تبدیلی کی بات بھی کرتے ہیں۔ایسے میں بی جے پی کو یقین ہے کہ نام نہاد غیر اشراف مسلمانوں کو ’’ ایک ملک، ایک ڈی این اے پروگرام‘‘ کے ذریعہ اپنے سے جوڑنے کا تجربہ کامیاب ہوگا۔
**********************