Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 1st March
نئی دہلی، یکم مارچ :ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘ایکسیس ناؤ’ کا کہنا ہے کہ ہندوستان مسلسل پانچویں سال انٹرنیٹ سروس کی بندش کرنے والے ممالک میں سرفہرست رہا۔ ہندوستان نے 2022 میں دنیا میں اب تک سب سے زیادہ انٹرنیٹ سروس بند کی۔ نیویارک میں قائم ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم نے منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ‘ایکسیس ناؤ’ کے ذریعے عالمی سطح پر ریکارڈ کیے گئے 187 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤنز میں سے 84 انڈیا میں ریکارڈ ہوئے۔ ان میں سے 49 شٹ ڈاؤنز کشمیر میں ریکارڈ کیے گئے۔ واچ ڈاگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے کشمیر میں تشدد کی وجہ سے 49 بار انٹرنیٹ کی فراہمی میں خلل ڈالا۔ جنوری اور فروری 2022 میں تین دن کی بندش کے لیے متواتر 16 بار احکامات دیے گئے۔کشمیر ایک طویل عرصے سے ہند ا اور پاکستان کے درمیان تنازع کی وجہ بنا ہوا ہے۔ اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خودمختاری ختم کرتے ہوئے اسے وفاق کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیاتھا۔اس کے بعد سے حکومت نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر خطے میں مواصلاتی پابندیاں لگا رکھی ہیں جن کی ڈیجیٹل حقوق کے گروپوں نے مذمت کی ہے اور ‘اختلاف رائے کو ختم کرنے کے اقدامات’ کے طور پر بیان کیا ہے۔واچ ڈاگ کے مطابق اگرچہ ہندوستان ایک بار پھر انٹرنیٹ کی بندش کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے تاہم 2017 کے بعد 2022 میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ملک میں 100 سے کم شٹ ڈاؤن ہوئے۔یوکرین اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ سال 24 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کرنے کے بعد روسی فوج نے 22 بار انٹرنیٹ تک رسائی بند کر دی تھی۔واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ‘روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے دوران روسی فوج نے کم از کم 22 بار انٹرنیٹ سروس بند کی، سائبر حملوں میں ملوث رہی اور جان بوجھ کر ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا۔’اس فہرست میں یوکرین کے بعد ایران تھا جہاں حکام نے حکومت کے خلاف مظاہروں کے جواب میں 2022 میں 18 بار انٹرنیٹ کی فراہمی میں خلل ڈالا۔