بہاری مزدوروں پر حملے پر وزیر اعلیٰ سنجیدہ تمل ناڈو پولس نے وائرل ویڈیو کو فرضی بتایا ، دونوں ریاستوں کے ڈی جی پی نے کی بات چیت

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 02 March

پٹنہ ، 02 مارچ (ہ س)۔ بہار قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے چوتھے روزاپوزیشن بی جے پی کے ارکان نے تمل ناڈو میں بہاری مزدوروں کی پٹائی اور قتل پر ہنگامہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان نے واک ا?و?ٹ کیا۔ معاملے کو بڑھتا دیکھ کر وزیر اعلیٰ نے دوپہر 2 بجے شروع ہونے والی کارروائی سے پہلے ٹویٹ کیا کہ مجھے تمل ناڈو میں کام کرنے والے بہار کے مزدوروں پر حملے کی خبر اخبارات کے ذریعے ملی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے بہار کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو تمل ناڈو حکومت کے عہدیداروں سے بات کرنے اور وہاں رہنے والے بہار کے مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت بہاری مزدوروں کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔ تمل ناڈو میں جو بہار کے مزدور ہیں ان کو سیکورٹی فراہم کی جائے گی ، جو بہار ا?نا چاہتے ہیں انہیں لایا جائے گا۔ اس بیچ ریاست کے ڈی جی پی آر ایس بھٹی اور تمل ناڈو کے ڈی جی پی سے ہوئی بات چیت کے بعد پولس ہیڈ کوارٹر کی جانب سے بہار ایس ٹی ایف کی ڈی آئی جی کم شرما نے میڈیا کو وہاں کے حالات کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے اس معاملے میںدونوں ریاستوں کے ڈی جی پی سے ہوئی بات چیت کی جانکاری دی۔ کم کے مطابق وائرل دونوں ویڈیو کا تمل ناڈو کے ڈی جی پی نے پرزور تردید کی ہے۔ ڈی جی پی نے کہا کہ بہار یا شمالی ہند وستانیوں کے ساتھ تمل ناڈو میں کسی قسم کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ ویڈیو کو غلط طریقے سے وائرل کیا گیا ہے۔ کم شرما نے بتایاکہ پہلا وائرل ویڈیو تمل ناڈو کے تیر پور کا ہے۔ وہاں اوپندر تھری نام کے شخص نے بھون یادو کو کچھ دنوں پہلے قتل کردیا تھا ۔ پہلا وائر ل ویڈیو اسی سےمتعلق ہے۔ وہ قتل آپسی تنازع میں ہواتھا۔ قتل کے ملزم اور جس شخص کا قتل ہوا دونوں ہی بہار اور جھارکھنڈ کے رہنے والے ہیں ۔ اس میں کوئی بھی شخص تمل ناڈو کا رہنے والا نہیں ہے۔ دوسرا ویڈیو کوئمبٹور کا ہے ۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ ویڈیو میں جس شخص کے قتل کو دکھایا گیا ہے اور جو مار رہا تھا دونوں ہی تمل ناڈو کے رہنےوالےہیں ۔ ان کا بھی شمالی ہندوستانیوں کے لوگوں سے تعلق نہیں ہے۔ یہ پوری جانکاری تمل ناڈو پولس نے دی ہے۔ کم شرما نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ جب تک کسی معاملے کی تصدیق نہیں ہوجاتی تب تک گمراہ کن ویڈیو وائرل کرنے سے بچنا چاہئے۔ اس سے افواہ پھیلتی ہے۔ اس معاملے میں پولس کیا کارروائی کر رہی ہےانہوں نے بتایاکہ جو بھی اپڈیٹ ہوگا ہم اس کی جانکاری میڈیا کے حوالے سے دیتے رہیں گے۔