Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 4th March
نئی دہلی، 04 مارچ: صدر دروپدی مرمو نے ہفتہ کو یہاں سوچھ سوجل شکتی سمان-2023 پیش کیا اور جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین-2023 کا آغاز کیا
صدر جمہوریہ نے سوچھ بھارت مشن گرامین (ایس بی ایم-جی)، جل جیون مشن (جے جے ایم) اور نیشنل واٹر مشن (این ڈبلیو ایم) کے تحت مختلف زمروں میں کل 18 ایوارڈ پیش کئے۔
اس موقع پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی اور صفائی کا ہر شہری کی زندگی میں ایک خاص مقام ہے۔ لیکن یہ مسائل خواتین کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں، کیونکہ عام طور پر یہ خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر میں پینے کے پانی کا انتظام کریں۔ دیہاتوں میں انہیں پینے کے پانی کے حصول کے لیے دور دور تک جانا پڑتا تھا۔ پینے کے پانی کا بندوبست کرنے میں نہ صرف ان کا کافی وقت لگا بلکہ ان کی حفاظت اور صحت کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔ عموماً اسکول اور کالج جانے والی لڑکیاں بھی اپنے بزرگوں کے ساتھ پانی کا بندوبست کرنے میں مصروف رہتی تھیں جس کی وجہ سے ان کی پڑھائی میں خلل پڑتا تھا۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے حکومت ہند نے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ سوچھ بھارت مشن- گرامین اور جل جیون مشن جیسے اقدامات کے ذریعے پینے کے صاف پانی اور صفائی کی سہولیات فراہم کرنا۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آج 11.3 کروڑ سے زیادہ گھرانوں کو نلکوں کے ذریعے پینے کا پانی مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو خواتین پہلے پانی لانے میں وقت گزارتی تھیں اب وہ وقت دوسرے پیداواری کاموں میں استعمال کر رہی ہیں۔ صاف نلکے کے پانی سے ان بچوں کی صحت میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے جو آلودہ پانی کی وجہ سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں جیسے اسہال اور پیچش کا شکار تھے۔
پانی کے تحفظ اور پانی کے انتظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں آبی وسائل محدود ہیں اور اس کی تقسیم بھی غیر مساوی ہے۔ دنیا کی 18 فیصد آبادی ہندوستان میں رہتی ہے لیکن دنیا کے صرف 4 فیصد آبی وسائل یہاں دستیاب ہیں۔ مزید برآں، اس پانی کا زیادہ تر حصہ بارش کی صورت میں حاصل ہوتا ہے، جو دریاؤں اور سمندروں میں بہہ جاتا ہے۔ اسی لیے پانی کا تحفظ اور اس کا انتظام ہمارے لیے بہت اہم موضوع ہے۔ آج ہم پانی کی فراہمی کے لیے روایتی ذرائع سے زیادہ ادارہ جاتی ذرائع پر منحصر ہیں۔ لیکن وقت کا تقاضا ہے کہ پانی کی فراہمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ پانی کے انتظام اور پانی کی ذخیرہ اندوزی کے روایتی طریقوں کو بحال کیا جائے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو پانی کے تحفظ اور اس کے انتظام کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ کوشش نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کے صحت مند اور محفوظ مستقبل کے لیے بھی کرنے کی ضرورت ہے۔