Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 5th March
رملہ ،5مارچ: اسرائیل میں دائیں بازو کے عناصر پر مشتمل شدت پسند حکومت کی طرف سے فلسطینیوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کردیا گیا ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی اور املاک کو غصب کرنے کے ساتھ ان کے بنے بنائے گھروں کو ملبیکے ڈھیر میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق فروری 2023ء کے دوران صہیونی قابض فوج نیغرب اردن میں فلسطینیوں کے 56 مکانات مسمار کیے جب کہ 66 خاندانوں کو اپنے مکانات مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے۔غرب اردن میں یہودی آباد کاری اور نسل دیوار کے سرگرم مزاحمتی کمیشن کے مطابق پچھلے سال غرب اردن میں سیکڑوں مکانات کو مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہوئے۔کمیشن کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج اور آباد کاروں نے گذشتہ ماہ فلسطینیوں اور ان کی املاک پر 636 حملے کیے۔اسی عرصے میں یہودی آباد کاری کے 23 نئے منصوبوں کی منظوری دی گئی جن میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لییمزید 4625 رہائشی فلیٹس کی تیاری کی منظوری دی گئی۔سیٹلمنٹ اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے کوآرڈینیٹر، امیر داؤد نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے تقریباً 15,000 مکانات کی منظوری کے بعد اس سال کے آغاز سے یہودی آباد کاری میں تیزی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل طرف فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرکے ان پر عرصہ حیات تنگ کررہا ہے اور دوسری طرف قابض ریاست فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے اندھا دھند منصوبوں کی منظوری دیرہی ہے۔