!ماہ شعبان وشب برأت کی فضیلت

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 4th March

محمدمحفوظ قادری،رامپور یو۔پی

ماہِ شعبان رحمت و برکت والا مہینہ ہے۔دن رات ہفتہ ماہ وسال سب اللہ رب العزت کےبنائے ہوئے ہیں اوراللہ رب العزت نےہی ان میں سےبعض کوبعض پرفضیلت عطافرمائی ہےان ہی عظمت وفضیلت ا وربخشش والی راتوں میں ایک رات پندرہ شعبان المعظم کی رات بھی ہےجو’’شب برأت‘‘ کےنام سےپہچانی جاتی ہے۔جودراصل گناہوں اورخطاؤں سےتوبہ کرکےاپنےمالک حقیقی اللہ رب العزت کوراضی کرنے کی رات ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاشعبان کو شعبان اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں رمضان المبارک کیلئے بہت زیادہ نیکیاں پھوٹتی ہیں۔رمضان کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ وہ گناہوں کوجَلا دیتاہے۔(غنیتہ الطالبین)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کے اکثر حصے میں روزے رکھاکر تھے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےرمضان المبارک کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکسی مہینے میں شعبان سے زیادہ نفلی روزے رکھے ہوں۔ایک اور حدیث میں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام مہینوں سے زیادہ یہ بات پسند تھی کہ آپ شعبان کے روزے رکھتے تھے شعبان کورمضان سے ملانےکیلئے۔اسی طرح حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان اور رمضان کے سوا لگاتار دومہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔اللہ رب العزت کی طرف اعمال کا اٹھایاجانا :حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاشعبان کا مہینہ رجب اور رمضان کے درمیان کا مہینہ ہے۔لوگ اس کی فضیلت سے غافل ہیں حالاں کہ اس مہینے میں بندوں کے اعمال اللہ رب العزت کی طرف اٹھائے جاتے ہیں۔لہٰذا میں اس بات کو پسند کرتاہوں کہ میرےاعمال بارگاہِ خداوندی میں اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزہ کی حالت میں ہوں۔ مرنے والوں کی فہرست کا ملک الموت کے حوالے ہونا:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ!آپ ماہِ شعبان میں اتنی کثرت سے روزے کیوں رکھتے ہیں۔۔؟ ارشاد فرمایااس مہینے میں ہر اُس شخص کا نام ملک الموت کے حوالے کردیا جاتا ہے جن کی روحیں اس سال میں قبض کی جائیں گی لہٰذا میں اس بات کو پسند کرتاہوں کہ میرا نام اس حال میں ملک الموت کے حوالے کیا جائے کہ میں روزےکی حالت میں ہوں۔شبِ برأ ت کی فضیلت و اہمیت :ماہِ شعبان کی پندرہویں شب ” شبِ برأت“ کہلاتی ہے۔جس طرح مسلمانوں کے لئےاس روئے زمین پر عید کے دو دن (عیدالفطر وعیدالاضحیٰ) ہیں اسی طرح فرشتوں کے لئے آسمان پر دو راتیں (شبِ برأ ت وشبِ قدر) ہیں۔ مسلمانوں کی عید دن میں رکھی گئی ہے کیوں کہ وہ رات میں سوتے ہیں اور فرشتوں کی عید رات میں رکھی گئی ہےکیوں کہ وہ سوتے نہیں۔(غنیتہ الطالبین)احادیث مبارکہ میں شبِ برأت کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہیں پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنت البقیع ( قبرستان) میں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ اےعائشہ! تو یہ اندیشہ رکھتی ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تیرے ساتھ ناانصافی کریں گے۔۔؟ (یعنی میں تیری باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس چلا جاؤں گا؟) میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے یہ خیال ہوا کہ آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوںگے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اےعائشہ!اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں آسمانِ دنیا پر نزول فرماتاہے اور قبیلہٴ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی بخشش ومغفرت فرماتاہے۔اور ایک دوسری روایت میں ہےحضرت علی فرماتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے جب نصف شعبان کی رات آجائے تو تم اس رات میں قیام کیا کرو اور اس کے دن (پندرہویں تاریخ) کا روزہ رکھا کرواس لئے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ سورج غروب ہونے سے طلوعِ فجر تک آسمان دنیاپر نزول فرماتاہے اور ارشاد فرماتاہے کہ ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا جس کی میں مغفرت کروں، کیا ہے کوئی مجھ سے رزق کا طلب کرنے والا کہ میں اس کو رزق عطا کروں،کیا ہے کوئی کسی مصیبت یا بیماری میں مبتلا کہ میں اس کو عافیت عطا کروں، کیا ہے کوئی ایسا۔۔؟ایسا۔۔؟ اللہ تعالیٰ برابر یہ آواز دیتاہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے۔شب برأت میں کون لوگ بخشش ومغفرت سےمحروم رہتےہیں:حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات روئے زمین کی طر جھانکتاہے یعنی متوجہ ہوتاہے پس اپنی تمام مخلوق کی بخشش ومغفرت فرمادیتاہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔اوردوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ مومنوں کو بخش دیتاہےاور کافروں کو مہلت عطا کر تاہے تاکہ وہ نافرمانی سے بازآجائیں۔اور کینہ پرور لوگوں کو اسی حالت میں چھوڑ دیتا ہےیہاں تک کہ وہ اپنی اس حالت کو ترک کردیں۔پندرہ شعبان کی رات کوقبرستان جانا:حضورصلی اللہ علیہ وسلم اس رات جنت البقیع (قبرستان)تشریف لےگئےتھےآپ کےاِس عمل کےتحت ہمیں بھی قبرستان جانا چاہئےاور اپنےمرحومین کےلئےایصال ثواب ودعائےمغفرت کرناچاہئےکیونکہ اس رات اللہ کی طرف سےبخشش ومغفرت کوعام کردیاجاتاہےاس لئےاِس مبارک رات میں ہم اپنےمرحومین کوبھی یادرکھیں۔نیزحضرت علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں ’’مجھے یہ بات پسند ہے کہ چار راتوں میں آدمی خود کو دنیوی تمام مصروفیات سےعبادت الٰہی کے لئے فارغ رکھے ۔وہ چار راتیں یہ ہیں عید الفطر کی رات ،عیدالاضحی کی رات،شعبان کی پندرہویں رات اور رجب کی پہلی رات۔پندرہ شعبان کی رات حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کاعمل مبارک: حضرت طاؤوس یمانی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو پندرہ شعبان کی رات اور اس میں عمل کے بارے میں پوچھا ،تو آپ نے ارشاد فرمایا’’میں اس رات کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں ۔ایک حصے میں اپنے ناناجان( حضور صلی اللہ علیہ وسلم )پر درودشریف پڑھتاہوں ۔اللہ کے اس حکم کی تکمیل کرتے ہوئے (یٰایھاالذین اٰمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیماً۰)’’اے ایمان والو!تم بھی ان پر خوب درود اور سلام بھیجا کرو‘‘۔اور دوسرے حصے میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں اس حکم الٰہی پر عمل کرتے ہوئے(وماکان اللہ معذبھم وھم یستغفرون۰)’’اور نہ ہی اللہ ایسی حالت میں ان پر عذاب فرمانے والا ہے کہ وہ (اس سے ) مغفرت طلب کر رہے ہوں ‘‘۔تیسرے حصے میں نماز پڑھتاہوں اللہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے (وسجد واقترب)’’اور اے (حبیب مکرم !)آپ سر بسجود رہئے اور (ہم سے مزید)قریب ہوتے جایئے۔میں نے عرض کیا :جو شخص یہ عمل کرے اس کے لئے کیا ثواب ہوگا ۔۔؟آپ نے ارشاد فرمایا میںنے حضرت علی سے سنا اور انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ نے فرمایا اسے مقربین لوگوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔
پندرہ شعبان کی رات کواللہ کی رحمت وجنت کےدروازوں کاکھُل جانا:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ حضرت جبریل علیہ السلام شعبان کی پندرہویں رات میرے پاس آئےاور کہا کہ اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم!آسمان کی طرف سراُٹھائیں،آپ فرماتےہیں میں نےمعلوم کیااےجبریل یہ کیا رات ہے۔۔؟جبریل علیہ السلام نےجواب دیا یہ وہ رات ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کےدروازوں میں سےتین سودروازےکھول دیتاہےاور ہراُس شخص کوبخش دیتاہےکہ جومشرک نہ ہوالبتہ جادوگر،کاہن،شرابی،سودخوراور زناکار کی بخشش نہیں ہوتی جب تک کہ یہ لوگ توبہ نہ کرلیں۔جب رات کاچوتھاحصہ ہواتوحضرت جبریل علیہ السلام نےپھرعرض کی اےاللہ کےرسول اپناسرمبارک آسمان کی طرف اُٹھائیےجب آپ نےاپناسرمبارک اُٹھاکردیکھاتوجنت کےدروازےکھلےتھے۔ اورپہلےدروازےپرایک فرشتہ ندادےرہاتھاکہ اس رات میں رکوع کرنے والوںکےلئےخوشخبری ہے۔ دوسرےدروازےپرکھڑافرشتہ پکاررہاتھاکہ ہر اُس شخص کے لئے خوشخبری ہےجس نےسجدہ کیا۔تیسرےدروازےپرفرشتہ کہہ رہاتھااِس رات دعامانگنےوالوں کے لئے خوشخبری ہے۔چوتھےدروازےپرفرشتہ ندادےرہاتھا کہ اس رات اللہ کاذکر،کرنےوالوں کے لئےخوشخبری ہے۔پانچویں دروازےپرفرشتہ پکاررہاتھاکہ اِس رات اللہ کےخوف سےرونےوالوں کے لئےخوشخبری ہے۔چھٹے دروازےپرفرشتہ کہہ رہاتھا کہ اس رات تمام مسلمانوں کے لئے خوشخبری ہے۔ساتویں دروازےپرکھڑے فرشتے کی نداتھی کیاکوئی سائل ہے۔۔؟ کہ اُس کواُس کےسوال کےمطابق عطاکیاجائے۔آٹھویں دروازےپرفرشتہ پکاررہاتھا کہ کوئی بخشش کاطلب گار ہےکہ اُس کوبخش دیاجائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت جبریل سےمعلوم کیاکہ اےجبریل یہ دروازےکب تک کھلےرہیں گے۔۔؟جبریل علیہ السلام نےفرمایارات کےشروع سےطلوع فجر تک۔پھرکہاکہ اےمحمد!(صلی اللہ علیہ وسلم )اس رات اللہ تعالیٰ قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کےبالوں کی برابرلوگوں کوجہنم سےآزادفرماتاہے۔(غنیتہ الطالبین)امام شافعیؒ سے مروی ہے کہ پانچ راتوں میں خاص طور پر دعاء قبول کی جاتی ہے جن میں سےایک رات نصف شعبان کی رات بھی ہے۔درودشرف کی فضیلت :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرماکہ رجب اللہ کامہینہ ہےاور شعبان میرامہینہ اور رمضان میری امت کامہینہ ہے۔جب شعبان المعظم کی نسبت آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی طرف کی ہےتو ہمیں کثرت کےساتھ اس مہینےمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودشریف پڑھناچاہئے۔اور یہ مہینہ دعاؤں کی قبولیت توبہ واستغفار کامہینہ ہے۔اوردرودمبارک بارگاہ خداوندی میں دعاکی قبولیت اور بخشش ومغفرت کاذریعہ ہے۔جس قدرہم کثرت کےساتھ درودمبارک کاوردکریں گےہماری نیکیوں میں بھی اضافہ ہوگااور اللہ رب العزت آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم کےوسیلےسےہمارےدل پرلگی گناہوں کی گندگی کوآب رحمت سےدھوکرتوبہ و استغفار کوقبول فرماکرہم سےراضی وخوش ہوجائےگااور اس ماہ مقدس کی تمام رحمتوں و برکتوں سےبھی مالامال فرمادیگا۔اللہ امت مسلمہ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
9759824259