تمہیں کیامعلوم شب قدر کیا ہے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 14 APRIL

محمدمحفوظ قادری،رام پور یو۔پی

رمضان المبارک کا جہنم سے آزادی کا تیسراعشرہ چل رہا ہے اور یہ بھی ختم ہونے کے قریب ہے ۔اس آخری عشرہ میںلوگوں کو چاہئے کہ رمضان کی جملہ عبادات کی قبولیت اورجہنم سے آزادی کی اللہ سے دعائیں مانگیں۔اور بخشش و مغفرت کو طلب کریں۔ کونکہ اس آخری عشرہ میں اللہ اپنے بے شمار بندوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے ۔اس آخری عشرہ کی طاق راتوں میں شب قدر کو تلاش کریں جس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے(شب قدر)جوشخص اس کی برکتوں سے محروم رہاوہ تمام بھلائیوں سے محروم رہا،اور نہیں محروم رکھاجاتا اس کی بھلائیوں سے مگر وہی جو بالکل بے نصیب ہو۔اس رات کی اہمیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل سے بھی واضح ہوجاتی ہے جب رمضان کا آخری عشرہ آتاتو آپ اپنے تہبند کو بہت مضبوطی سے باندھ لیتے (یعنی عبادت میں بہت کوشش فرماتے)راتوں کو جاگتے اور اپنے گھروالوں کو بھی جگاتے ۔
اس رات کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ رب العزت جبریل علیہ السلام کو حکم دیتا ہے کہ وہ زمین پر اتریںان کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوتے ہیں ۔جبریل علیہ السلام فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ وہ زمین پر پھیل جائیں اور کوئی مکان ،گھر،بستی ایسی نہیں ہوتی جس میں کوئی مومن مرد عورت نہ ہو مگر فرشتے اس میں داخل ہوجاتے ہیں۔البتہ جس گھر میں خنزیر،شرابی،زنا کرنے والا ،تصاویرہوں وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے اور یہ فرشتے اللہ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں اور اس کی وحدانیت کی گواہی دیتے ہیںاور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے بخشش کی دعا کرتے ہیں جب صبح کا وقت ہوتا ہے تو یہ فرشتے آسما ن کی طرف چلے جاتے ہیں ،آسمان والے فرشتے ان سے معلوم کرتے ہیں تم کہاں سے آرہے ہو ۔۔؟فرشتے کہتے ہیں ہم دنیا میں تھے کیونکہ آج حضور کی امت کیلئے شب قدر تھی ۔آسمان والے فرشتے معلوم کرتے اللہ نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا۔۔ ؟جبریل علیہ السلام فرماتے ہیں اللہ نے نیک لوگوں کو بخشش دیا اور بدکار لوگوں کے بارے میں شفاعت قبول ہوگئی ،اس بات پر آسمان کے فرشتے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیںکہ اس نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو اپنی بخشش ومغفرت عطا فرمائی ۔
اس رات میں عمل کے تعلق سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس دعا کا خصوصی اہتمام کیا کرو ’’اے اللہ بیشک تو معاف فرمانے والا ہے اور معاف فرمانے کو پسند کرتا ہے پس تو مجھے معاف فرمادے‘‘۔اللہ رب العزت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کی امتوں کو بہت لمبی عمریں عطافرمائی تھیںانکی عبادتیں بھی زیادہ تھیں انکے مقابلے ہماری عمریں بھی کم ہیں اور عبادتیں بھی کم لیکن اللہ رب العزت نے پیارے رسول کے صدقہ میں کچھ خاص راتیں ایسی عطافرمائی ہیں کہ اگر بندئہ مومن ان راتوں میں اللہ کے دربار میں توبہ استغفار کرے تواللہ یقینا اپنے بندہ کی دعا کو قبول فرماکر جہنم سے آزدی عطافرمائے گا۔ اورثواب بھی ہمیں پہلے کے لوگوں کی طرح عطا فرمائے گا۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کیلئے بہت زیادہ غمزدہ رہتے تھے اللہ نے فرمایا اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ اپنی امت کیلئے غمزدہ نہ ہوں میں آپ کی امت کو دنیا سے اس وقت تک نہیں اٹھائوں گا جب تک کہ ان کو انبیاء علیہم السلام کے درجات عطا نہ کردوں ،اور یہ اس طرح کہ انبیاء پر فرشتے روح ،رسالت،وحی اور کرامت کے ساتھ اترتے ہیں اسی طرح فرشتے شب قدر میں آپ کی امت پر میری طرف سے سلام اور رحمت کے ساتھ نازل ہوں گے۔ان راتوں میں ایک رات شب قدر بھی ہے ۔
ویسے تو یہ رات (شب قدر)طاق راتوں میں کوئی بھی رات ہو سکتی ہے ۔مگر زیادہ تر علماء کے اقوال ستائیسویں شب کے بارے میں زیادہ ملتے ہیں۔
اس لئے ان مبارک راتوں میں اپنے قیمتی لمحات کو زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت میںگزاریں ،اور دعا ،عبادات ،استغفار کے زریعہ ندامت کے آنسو بہاکر اپنے مالک حقیقی اللہ رب العزت کو راضی کریں،یقیناًاللہ اپنے بندوں کی دعائوں سے بہت زیادہ خوش ہوتا ہے ۔
اور دعائوں کی بدولت اپنے بندوں کے گناہوںکو معاف فرماکر اپنے بندوں سے راضی ہوجاتا ہے ۔اللہ رب العزت ہمیں اس رات کو تلاش کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور امت مسلمہ کی رمضان کی جملہ عبادات کومحبوب کے وسیلے سے قبول فرماکر آخرت میں نجات کا سامان بنائے۔اور یہ ماہ مقدس ہماری زندگی میں ہمیں باربار نصیب فرمائے۔ آمین
****************
9759824259