خلا میں جانے سے قبل ولی عہد کی سعودی خلا بازوں سے ملاقات

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17 APRIL

ریاض،17اپریل :سعودی ولی عہد اور وزیراعظم اور سپریم سپیس کونسل کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کو سعودی خلابازوں ریانہ برناوی، علی القرنی، مریم فردوس اور علی الغامدی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات دو سعودی خلا بازوں کے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر سائنسی مشن پر روانگی سے قبل کی گئی۔ ریانہ برناوی پہلی عرب اور مسلم خاتون خلا باز ہیں اسی طرح علی القرنی پہلے سعودی خلا باز ہیں جو بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر جائیں گے۔ ان کا یہ مشن اگلے ماہ مئی میں شروع ہوگا۔عزت ماب ولی عہد نے کوالیفکیشن پروگرام کو کامیابی کے ساتھ پاس کرنے پر خلابازوں کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس مشن کے ذریعہ خلائی شعبہ کی عالمی مسابقت میں سعودی عرب کا کردار بڑھنے میں مدد ملے گی۔ اس سے سائنس اور انسانیت کی خدمت کے لیے خلائی تحقیق میں سعودی کردار بھی سامنے آئے گا۔ولی عہد نے کہا کہ سعودی خلا باز ریانہ برناوی اور علی القرنی انسانیت کی بھلائی کے لیے پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے جدت اور خلائی تحقیق میں حصہ ڈالنے کے لیے سعودی عوام کی صلاحیتوں اور امنگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔یہ دونوں خلا باز بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر وطن کے سفیر اور نمائندے ہونے کے ناطے اس مشن میں شریک ہو رہے ہیں جو لوگوں کو بااختیار بنانے، کرہ ارض کی حفاظت اور تحقیق کے ذریعے نئے افق کھولنے کے بلند اہداف رکھتا ہے۔ خلاباز اس مشن کو صحت اور ماحولیاتی پائیداری کے شعبوں میں انجام دیں گے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے خلا بازوں کے لیے اپنے مشن میں کامیابی اور بحفاظت وطن واپسی کے لیے دعا کی۔دوسری طرف خلابازوں نے ولی عہد شہزادہ اور سپریم سپیس کونسل کے چیئرمین سے ملاقات پر اپنے فخر کا اظہار کیا اور مسلسل حمایت پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ خلا باز ریانہ برناوی اور خلا باز علی القرنی نے اس تاریخی مشن کے لیے اپنی مکمل تیاری کی تصدیق کی۔ خلاباز مریم فردوس اور علی الغامدی کو خلابازوں ریانہ برناوی اور علی القرنی کی مدد کے لیے ارتھ سٹیشن پر کام سونپا جائے گا۔ علی القرنی نے ان دونوں کے حوالے سے بتایا کہ دونوں اس سائنسی مشن میں ہماری بھرپور معاونت کر رہے ہیں۔یہ تاریخی خلائی مشن سعودی عرب کے ’’ ویڑن 2030 ‘‘ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے خلائی تحقیق میں سعودی کوششوں کی نمائندگی کر رہا ہے۔ سعودی عرب سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنے شہریوں کے کردار کو بڑھانے کے سفر پر گامزن ہے۔