زمین پر گرنے والا ایک کلو کا خلائی پتھر تلاش کرنے پر 25 ہزار ڈالر کا انعام

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 13 APRIL

واشنگٹن،13اپریل:سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست مین کی کینیڈا سے ملحق سرحد کے ساتھ واقع جنگل کے ایک حصے میں خلا سے زمین پر ایک خلائی چٹان کا ٹکڑا گرا ہے۔ ان ٹکڑوں کو شہابیے یا میٹرورائیڈز بھی کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص شہابیے کا ایک کلو وزنی ٹکڑا ڈھونڈ لے تو قسمت اس پر مہربان ہو سکتی ہے۔اگر آپ واقعی ایک کلو کا ٹکڑا ڈھونڈنے والے پہلے شخص بن جائیں، تو ایک میوزیم کا کہنا ہے کہ وہ اس کے بدلے میں آپ کو 25,000 ڈالرکا انعام دے گا۔امریکی ریاست مین کے شہر بیتھل میں قائم ’’ منرل اینڈ جیم میوزیم ‘‘ کے شہابیوں سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈیرل پٹ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز دوپہر کے وقت ایک بہت روشن گولہ آسمان سے زمین پر گرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔امریکی خلائی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ ریڈار کے ذریعے شہابیے کے گرنے کے محل وقوع کی نشاندہی ہوئی اور ریاست مین کے علاقے میں کچھ لوگوں نے اس کی گونج دار آواز بھی سنی۔امریکی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ ریڈار کے ذریعے ریاست مین میں شہبابیے گرنے کی نشاندہی کا پہلا موقع ہے۔میتھل کے اس عجائب گھر کا ایک شعبہ چاند اور مریخ کی چٹانوں سے متعلق ہے۔ پٹ کا کہنا ہے کہ عجائب گھر اپنے اس شعبے کے ذخیرے میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ لہذا شہابیے کا ایک کلو وزنی ٹکڑا ڈھونڈ کر لانے والا 25 ہزار ڈالر کا انعام حاصل کر سکتا ہے۔ہم آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ ایک کلو وزنی ٹکڑے کا حجم تقریباً بیڈمنٹن کی گیند کے مساوی ہوتا ہے۔پٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ ریڈار کے ذریعے شہابیے کے گرنے کی نشاندہی ہوئی ہے، اس لیے انہیں یقین ہے کہ اسے زمین پر ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ جس علاقے کی نشاندہی ہوئی ہے وہ تقریباً ایک میل چوڑا اور 10 سے 12 میل لمبا ہے۔ یہ جگہ کینیڈا کے اندر امریکی شہر پورٹ لینڈ سے لگ بھگ ساڑھے تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے کی ڈینوساروں کی دنیا، ایک آرٹسٹ کی نظر میں۔تاہم بیڈمنٹن کے گیند کے سائز کے پتھر کو تقربیاً 12 میل کے جنگلی علاقے میں تلاش کرنا گویا ایسے ہی ہے جیسے گھاس کے ڈھیر میں سے ایک سوئی کو ڈھونڈا جائے۔عجائب گھر نے شہابیے کی تلاش میں نکلنے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ پہلے وہ یہ جان لیں شہابیہ کس قسم کا پتھر ہوتا ہے تاکہ وہ غیر ضروری چیزوں میں اپنا وقت ضائع ن? کریں۔ اس کے علاوہ وہ یہ بھی اچھی طرح جان لیں کہ شہابیہ کس علاقے میں گرا ہے اور وہ بلااجازت لوگوں کی نجی زمینوں میں نہ گھستے پھریں۔مین کیمنرل اینڈ جیم میوزیم کے پاس خلائی چٹانوں کینمونوں کا ایک وسیع ذخیرہ ے، جس میں زمین پر موجود مریخ سے لایا جانے والا چٹان کا سب سے بڑا ٹکڑا بھی شامل ہے۔پٹ کا کہنا ہے کہ عجائب گھر شہابیے کا ٹکڑا ڈھونڈنے والوں کے ذریعے دوسری قسم کی اشیا بھی خریدنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے نادر چیزیں تلاش کرنے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ انہیں لائی جانے والی چیز کے وزن کے مساوی سونے کی قیمت دی جائے گی۔