سوڈان میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورس میں تناؤ،کمیٹی کی جنرل برہان اور دقلو سے ملاقات

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 13 APRIL

خرطوم ،13اپریل: سوڈان میں مسلح افواج کے دو اہم دھڑوں کے درمیان کشیدگی کے ملک میں سیاسی جماعتیں بھی حرکت میں آ گئی ہیں۔سوڈان کی شمالی ریاست میں مروی کے علاقے میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع اور سوڈانی نیشنل امہ پارٹی کے سربراہ ریٹائرڈ میجر جنرل فضل اللہ برمہ ناصر کے سیاسی جماعتوں کا ہنگامی اجلاس بلانے کے بعد العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے آج جمعرات کو اطلاع دی کہ بحران پر غور کے لیے سابق فوجیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ امہ پارٹی کی طرف سے ام درمان میں اپنے ہیڈکوارٹر میں بلائی گئی میٹنگ میں فورس فار فریڈم اینڈ چینج کے سینٹرل کونسل گروپ کے رہ نماؤں کے ساتھ ساتھ ڈیموکریٹک بلاک کے رہ نما اور سابق فوجی بھی شامل تھے۔’العربیہ‘اور الحدث کو حاصل معلومات کے مطابق اجلاس کے دوران برمہ ناصر کی سربراہی میں سابق فوجیوں کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی۔ یہ کمیٹی آج شام عبوری خودمختاری کونسل کے صدر اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عبدالفتاح البرہان اور ان کے نائب ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈ جنرل دقلو سے الگ الگ ملاقات کرے گی۔کل ایک اور اجلاس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں سیاسی قوتوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے تاکہ ملک میں ہونے والے واقعات اور سیاسی عمل کے مستقبل کے بارے میں ایک متفقہ اور واضح لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔خرطوم میں ’العربیہ‘ کے نامہ نگار نے بتایا کہ ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی وفد وہاں کی صورتحال کا جائزہ لینے مروی روانہ ہو رہا ہے، حالانکہ ریپڈ سپورٹ فورسز ابھی تک پیچھے نہیں ہٹی ہیں۔امہ پارٹی نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سکیورٹی کی صورت حال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔یہ انتباہ مروی کے علاقے میں مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان غیر معمولی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے۔سوڈان کی مسلح افواج نے خبردار کیا ہے کہ دارالحکومت اور بعض دوسرے شہروں میں افواج کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی فوجی نقل وحرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ مروی میں کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 100 سے زیادہ ریپڈ سپورٹ گاڑیوں کی ایک فورس شہر کے ہوائی اڈے کے قریب ایک فوجی اڈے پر پہنچی، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان اب تک کا سب سے سنگین بحران پیدا ہوا، خاص طور پر اس وقت جب فوج نے ریپیڈ فورسز کی واپسی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔