علاج سے اچھا ہےاحتیاطی تدبیر

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 04 APRIL

وطن عزیز بھارت میں ایک بار پھر کورونا وائرس نے بڑی تیزی سے اپنا پاؤں پسارنا شروع کر دیا ہے۔اس کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فعال مریضوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح اس وقت انفیکشن سے متاثرمریضوں کی تعداد بڑھ کر 20,219 ہو گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انفیکشن سے مزید 11 اموات ہوئی ہیں۔ ان 11 اموات میں سے تین مریضوں کی موت مہاراشٹر میں ہوئی جبکہ دہلی، کیرالہ، کرناٹک اور راجستھان میں ایک ایک مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ کیرالہ نے کوویڈ 19 سے اپنی جان گنوانے والے مریضوں کے اعداد و شمار کو ملانے کے بعد مرنے والوں کی فہرست میں مزید چار نام شامل کیے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں انفیکشن کی یومیہ شرح 6.12 فیصد اور ہفتہ وار شرح 2.45 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ کووڈ کے کیسز کی کل تعداد بڑھ کر 4.47 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ وزارت کی ویب سائٹ کے مطابق، انفیکشن کے زیر علاج مریضوں کی تعداد کل کیسز کا 0.05 فیصد ہے۔ اس کے ساتھ ہی، کووڈ-19 سے صحت یاب ہونے کی قومی شرح 98.76 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔اس طرح کووڈ۔19سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 4,41,75,135 ہو گئی ہے، جبکہ اموات کی شرح 1.19 فیصد ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق ملک گیر ویکسینیشن مہم کے تحت اب تک ملک میں انسداد کوویڈ 19 ویکسین کی 220.66 کروڑ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ ہفتہ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3824 نئے کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔
گزشتہ چند دنوں میں جس طرح کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے، یہ تیسری لہر میں سب سے زیادہ ہے۔ پچھلے ہفتے یعنی 26 مارچ سے یکم اپریل کے درمیان بھارت میں 18,450 نئے کیس رپورٹ ہوئے تھے، جو اس کے پہلے ہفتے کے 8,781 سے دوگنا ہے۔ تاہم یہ راحت کی بات ہے کہ کورونا سے ہونے والی اموات میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ ماہرین نے ایک بار پھر مشورہ دیا ہے کہ لوگوں کو پہلے سے احتیاط کی خوراک ملنی چاہیے، خاص طور پر بوڑھے اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کی صحت خاص خیال رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز پر خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بدلتے موسم میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر کورونا کی علامات نظر آئیں تو ان کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس وقت دہلی این سی آر سمیت کئی ریاستوں میںکووڈ۔19کی مثبت شرح خطرے کے دائرے میں ہے۔ بھارت سے روزانہ 3000 سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آرہے ہیں۔ دہلی سے ہی روزانہ 400 سے زیادہ کیس موصول ہو رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہاہے۔ بی ایل کے اسپتال کے سینے اور سانس کے شعبہ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر سندیپ نائر کا کہنا ہےکہ او پی ڈی میں نزلہ، کھانسی اور بخار کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اس وقت موسم بھی وائرس یا انفیکشن پھیلانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو بخار، نزلہ، زکام جیسی علامات نظر آئیں تو انہیں نظر انداز نہ کریں۔ جتنی جلدی ممکن ہو ڈاکٹر سے ملیں۔ کووڈ انفیکشن سب سے پہلے منہ اور ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر ہمارے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس لیے اگر زیادہ دیر تک کھانسی رہتی ہے تو اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام لوگوں کو ماسک پہننے اور بھیڑ والی جگہوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ دل، پھیپھڑوں اور کینسر جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کو کووڈ لگنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر وہ انفیکشن میں مبتلا ہو جائیں تو انہیں فوراََہسپتال میں داخل کرنا ضروری ہے
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے بھی لوگوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ منڈاویہ کا کہنا ہے کہ ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے گھبرانے کی نہیں۔ اس وقت ملک میں اومیکرون کی صرف ذیلی قسم پائی گئی ہے۔ اس ذیلی قسم نے ہسپتال میں داخل ہونے کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا ہے۔ تاہم، کووڈ کو روکنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر کی جا رہی ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ کے حوالے سے حال ہی میں ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ بھی کی تھی۔ ریاستوں کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔حکومت اپنی سطح سے اپنا کام کر رہی ہے۔عوام کو بھی چاہئے کہ احتیاطی تدابیر کے معاملے میں سنجیدہ رہیں۔ یقین جانیں علاج سے بہتراور مؤثر ہوتی ہے احتیاطی تدبیر۔
*******************************