TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –31 MAY
نئی دہلی،31مئی: ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ رگھورام راجن کا کہنا ہے کہ اگر پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو اسکیم (پی ایل آئی اسکیم) ناکام ہو جاتی ہے تو حکومت کیا کرے گی؟رگھورام راجن نے کہا کہ مودی حکومت کی پی ایل آئی اسکیم کی کامیابی کا کیا ثبوت ہے جو اصل میں ملک میں مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے لائی گئی تھی؟ انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا ہندوستان واقعی مینوفیکچرنگ ہب بن گیا ہے، جس کے دعوے کیے جا رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں کے لیے 1.97 لاکھ کروڑ روپے کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹیواسکیمیں شروع کی ہیں۔ راجن کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ میں موبائل مینوفیکچرنگ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ کا مرکز نہیں بن سکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس اسکیم کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس لیے اسے دیگر شعبوں میں نافذ کرنے سے پہلے اس کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہیے۔اپنے تحقیقی نوٹ میں رگھورام راجن نے لکھا ہے کہ ہندوستان ابھی تک موبائل فون کی تیاری کے میدان میں بڑا نہیں بن سکا ہے۔ ان کے ساتھ دو اور مصنفین راہل چوہان اور روہت لامبا نے ذکر کیا ہے کہ یہ اسکیم مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔مرکز کی مودی حکومت نے 1.97 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو اسکیم (پی ایل آئی) کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ذریعے مینوفیکچرنگ کے چیمپئن بننے اور ملک کے مختلف شعبوں میں عام روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔