TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –10 MAY
اوڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے کسی بھی قسم کے اتحاد کے ساتھ جانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ ان کے اس انکار سےکچھ لوگوں کو یہ لگ رہا ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا اپوزیشن اتحاد کا من فیل ہو چکا ہے۔قابل ذکر ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، مشن 2024 کے تحت بی جے پی کے خلاف ملک بھر کی اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی مہم میں مصروف ہیں۔ منگل کی دوپہرنتیش کمار اڈیشہ کے دارالحکومت بھونیشور پہنچے اور وزیر اعلیٰ اور بی جے ڈی کے سپریمو نوین پٹنائک سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر ہوئی۔ دونوں رہنما ڈیڑھ گھنٹے سے زائد ایک ساتھ رہے۔ تاہم اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کوئی سیاسی بات چیت نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اتحاد پر ہی کوئی بات ہوئی ہے۔حالانکہ یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اپوزیشن اتحاد پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دونوں سرکردہ قائدین نے کچھ دیر الگ بیٹھ کر بات چیت بھی کی۔ اس ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے دو دن پہلے فون پر بات چیت کی تھی۔ اپنے اڈیشہ دورے کے بارے میں جے ڈی یو کے اعلیٰ لیڈروں نے پیر کو یہ بھی کہا کہ نتیش کمار اپوزیشن اتحاد کی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے اڈیشہ جا رہے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں رہنما مستقبل میں بھی اس بارے میں بات کریں گے۔ لیکن یہ اتفاق کی بات ہے نتیش کمار جس مقصد سے نوین پٹنائک سے ملنے گئے تھے، وہ مقصد پورا نہیں ہو سکا۔
اِدھر اتحاد میں شمولیت سے نوین پٹنائک کے منع کر دیئے جانے کے بعد سے بی جے پی لیڈروں کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔انھوں نے اسے اپوزیشن اتحاد کے لیے بڑا دھچکا قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ اس کے بعد راشٹریہ جنتا دل کے قومی نائب صدر اور لالو پرساد یادو کے قریبی رہنے والے شیوانند تیواری کا بھی اس ملاقات پر اپنا ردعمل سامنے آیا ہے۔ آر جے ڈی نے نتیش کا دفع کیا ہے اور اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ نتیش کمار کا مشن اپوزیشن اتحاد ضرور کامیاب رہے گا۔
راشٹریہ جنتا دل کے قومی نائب صدر اور لالو پرساد یادو کے قریبی رہنما شیوانند تیواری کا کہنا ہے کہ نوین پٹنائک کانگریس کے حوالے سے پانچویں لیڈر ہیں۔ جن سے نتیش کمار اور بہار کے دیگر لیڈروں نے اپوزیشن اتحاد کے تناظر میں ملاقات کی ہے۔ شیوانند تیواری کا ماننا ہے کہ نتیش کمار بی جے پی مخالف جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے مقصد سے مختلف پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نتیش کمار کے ارادے سے واقف تھے۔ اسی لیے میٹنگ کا مقصد جاننے کے باوجود انہوں نے نتیش کمار اور ان کے ساتھیوں کو مدعو کیا تھا۔ شیوانند تیواری کا دعویٰ ہے کہ نتیش کمار کے مشن کو جاننے کے باوجود نوین پٹنائک کا انھیں اپنے یہاں مدعو کیا جانا مثبت پیغام ہے۔ بھارت کی سیاست میں جس قدر پیچیدگیا ں ہیں، ان کو سمجھتے ہوئے ہم جانتے ہیں کہ نتیش اور تیجسوی کی مہم آسان نہیں ہے۔ اگر یہ مشن اتنا ہی سادہ اور آسان ہوتا تو آج ملک کے آئین اور جمہوریت پر اس قدر خطرے کے بادل نہیں منڈراتے۔ شیوانند تیواری کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جس طرح سے آئین اور جمہوری اصولوں کو توڑ رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں پر اس کا دباؤ نتیش کمار کی مہم کو کامیابی کی طرف گامزن کر رہا ہے۔
اوڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک کی ملاقات کے بعد بی جے پی کے رہنما کیا کہہ رہے ہیں، اس کی فکر نتیش کمار کو نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی مہم کے تحت بدھ کے روز جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سے ملاقات کرنے کے مقصد سے رانچی پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ساتھ بہار کے ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو اور جنتا دل یونائیٹڈ کے قومی صدر راجیو رنجن عرف للن سنگھ بھی رانچی پہنچے ہوئے ہیں۔ رانچی میںنتیش اورہیمنت کی ملاقات کو ریاست میں ایک نئے سیاسی تانےبانے کے آثارکے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ جھارکھنڈ میں جے ایم ایم کی قیادت والے حکمران اتحاد کا حصہ بن سکتی ہے۔سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ جے ڈی یو جھارکھنڈ میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت چند ماہ قبل نتیش کمار نے جھارکھنڈ کے منڈو علاقے کے سابق ایم ایل اے کھیرو مہتو کو بہار سے راجیہ سبھا بھیجا اور پھر انہیں جھارکھنڈ میں پارٹی کا صدر بنایا۔ کھیرو مہتو نے کچھ دن پہلے ہیمنت سورین سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد جے ڈی یو کے قومی صدر راجیو رنجن عرف للن سنگھ بھی رانچی پہنچے تھے اور ہیمنت سورین سے ملاقات کی تھی۔
واضح ہو کہ ہیمنت سورین بی جے پی کے خلاف مضبوط اتحاد کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ وہ مسلسل مرکزی حکومت اور بی جے پی کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے نتیش کی قیادت میں اگر کوئی اتحاد بنتا ہے تو جھارکھنڈ مکتی مورچہ بھی اس میں ضرور حصہ لے گا۔ جھارکھنڈ میں 14 لوک سبھا سیٹیں ہیں، جن میں سے 12 بی جے پی کے پاس ہیں۔ جے ایم ایم کے پاس لوک سبھا میں صرف ایک سیٹ ہے۔ جے ڈی یو کی حمایت سے جے ایم ایم کو کم از کم چار لوک سبھا سیٹوں پر فائدہ مل سکتا ہے۔ویسے 2024 لوک سبھا کے بعد انتخابات کے بعد جھارکھنڈ میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اس سلسلے میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی بھی تیاریاں جاری ہیں۔ نتیش کی پارٹی جے ڈی یو کو کوئیری اورکرمی برادری کے درمیان ایک بڑا عوامی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ جھارکھنڈ میں بھی ان دونوں برادریوں کی کافی آبادی ہے۔ اگر جے ڈی یو جھارکھنڈ میں جے ایم ایم کی قیادت والے اتحاد کی شراکت دار بنتی ہے تو یہ فیصلہ دونوں پارٹیوں کے لیے فائدہ مندتو ہوگا ہی اپوزیشن اتحاد مہم بھی مضبوط ہوگی۔
**********************