تھوڑی سی چوک نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہے

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –18  MAY

کرناٹک کی سیاست کا مطلع اب صاف ہو چکاہے۔ وزیر اعلیٰ کے عہدے کو لے کر پانچ دنوں سے جاری رسّہ کشی ختم ہو چکی ہے۔ سدارامیا ہی ریاست کے اگلے یعنی 24 ویں وزیر اعلیٰ ہوں گے۔نائب وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری ڈی کے شیوکمار سنبھالیں گے۔ 17 مئی تک دونوں کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کا مضبوط دعویدار سمجھا جاتا تھا۔پارٹی کی اعلیٰ سطح پر ہوئی ایک میٹنگ کے بعد یکایک سب کچھ راستے پر آ گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہی اسٹیٹ کانگریس کے اندر الگ الگ کھچڑیاں پکنی شروع ہو گئی تھیں۔ اگزٹ پول کے بعد کھچڑیوں میں ابال آنے لگا تھا ۔اور 13 مئی کو ووٹوں کی گنتی کے بعد جیسے ہی یہ واضح ہوا کہ ریاستی اسمبلی کی 224   میں سے 135 سیٹوں کو اپنی جھولی میں ڈال کر کانگریس نے ملک کی سیاسی بساط پر ایک نئی چال چلنی شروع کردی ہے تو پھر سدارامیا اور ڈی کے شیوکمارکے حوالے سےطرح طرح کی خبریں آنے لگیں تھیں۔ بات یہاں تک پہنچ گئی کہ شیوکمار کسی بھی حالت میں سدارامیا کو وزیر اعلی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔اس کے بعد بات دھرے دھیرے راستے پر آنے لگی۔ کانگریس نے جس طرح سے بڑی سوجھ بوجھ کے ساتھ کرناٹک کے اسمبلی انتخابات پر شروع سے آخر تک اپنی پکڑ کو بنائے رکھا ٹھیک اسی طرح سی ایم کے عہدے کے لئے چھڑی سرد جنگ پر بھی اس نے قابو پا لیا۔اور اب کانگریس نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر جاری کی ہے، جس میںکانگریس نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ دونوں لیڈر ایک ساتھ ہیں۔ تصویر میں شیوکمار کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ہے۔ اس کے ساتھ ہی سدارامیا بھی دھیرے سے مسکراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ظاہر ہے، یہ تصویر کانگریس کے لیے بہت معنی رکھتی ہے، کیونکہ اگر دونوں لیڈروں کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوتا تو کرناٹک کی شاندار جیت دھندلا سکتی تھی۔ سدارامیا اور شیوکمار کی ایک اور تصویر سامنے آئی ہے۔ اس میں شیوکمار اور سدارامیا ایک ساتھ ناشتہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔کرناٹک کانگریس کے انچارج رندیپ سرجے والا اور پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال بھی ان کے ساتھ ناشتہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ہفتہ کو کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد کانگریس کو سی ایم کے معاملے پر چار دنوں تک رسّہ کشی کے دور سے گزرنا پڑا۔ آخر کار فارمولہ طے پا گیا ہے اور یہ بات بھی صاف ہو چکی ہے کہ 20 مئی کو سدارامیا دوسری بار کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ سونیا گاندھی کی مداخلت کے بعد شیوکمار نے ڈپٹی سی ایم کے عہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس سے قبل دہلی جاتے ہوئے شیوکمار نے کہا تھا کہ پارٹی ان کی ماں ہے اور ماں کو بچے کی خواہش پوری کرنی چاہیے۔ شیوکمار نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ نہ تو پارٹی کو بلیک میل کریں گے اور نہ ہی پیٹھ میں چھرا گھونپیں گے۔ کرناٹک کانگریس کے صدر نے کہا تھا کہ ان کا کوئی مطالبہ نہیں ہے اور انہوں نے 135 سیٹیں جیت کر انہیں سونیا، گاندھی اور ملکارجن کھڑگے کے قدموں میں رکھ دیا ہے۔

  واضح ہو کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان 13 مئی کو ہوا تھا۔ کانگریس نے سیکولر ووٹوں کی بدولت واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔سی ایم کے عہدے کے لیے سدارامیا کے انتخاب کا اعلان کرتے ہوئے، کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا، ہمیں 13 مئی کی شام کو مینڈیٹ ملا۔  14 مئی کی شام کو لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس ہوا۔ ہم نے لیجسلیچر پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے تین مبصرین کا تقرر کیا۔ کانگریس کے ہر ایم ایل اے سے رائے لی۔ ہماری پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے اور ہم اتفاق رائے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم کوئی آمرانہ مزاج پارٹی نہیں ہیں۔ وینوگوپال نے پریس کانفرنس میں کہاکرناٹک میں بہت سے متحرک لیڈر ہیں۔  سدارامیا سب سے سینئر اور قابل ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ انہوں نے اس الیکشن میں پارٹی کے لیے بہت تعاون کیا ہے۔اپنی انتھک محنت سے وہ پوری ریاست میں انتخابی مہم چلاتے رہے۔ اسی طرح ہمارے کرناٹک صدر ڈی کے شیوکمار نے بھی پوری توانائی کے ساتھ کارکنوں میں جوش و خروش  دلایا۔ شیوکمار بطور پی سی سی سربراہ اور سدارامیا بطور سی ایل پی لیڈر ایک بہت ہی اچھا کمبنیشن ہوگا۔

بہرحال اب یہ طے ہو چکا ہے کہ سدارامیا ریاست کے 24 ویں وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ ڈی کے شیوکمار حکومت میں واحد نائب وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ حلف برداری کی تقریب بنگلورو میں کل 20 مئی کو دوپہر 12:30 بجے منعقد ہوگی۔ اس میں وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کے علاوہ کئی وزراء بھی حلف لیں گے۔ بعض سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ 20 مئی سے ملک میں سیاست کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ شرط بس اتنی سی ہے کہ کانگریس ملک کے آئین اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے وعدوں کو ایمانداری کے ساتھ عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتی رہے۔ دھیان رہے کہ تھوڑی سی چوک بھی نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہے۔

****************