TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –9 MAY
ہمارا مقصد طلبہ کے اندر خود اعتمادی اور پو شیدہ صلاحیت کو اجاگر کرنا ہے: پروفیسر اسلم جمشید پوری
وقت کی پابندی اور پڑھنے کا شوق کسی بھی کمزور سے کمزور طالب علم کو منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے:ڈاکٹر آصف علی
میرٹھ9؍ مئی2023ء: شعبہ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کے پریم چند سیمینار ہال میں آج شعبے کے ایم اے سال اول اور سال دوم کے طالب علموں نے مختلف مو ضو عات پر اپنے اپنے سیمینار پیش کیے۔ایم اے سال دوم کے انکت کمار نے’’مابعد جدیدیت:ایک جائزہ‘‘، روضہ خان نے’’ ترقی پسند اردو افسا نہ: ایک جائزہ‘‘،شفاء نے بلرام مین را کی ’’وہ‘‘ کہانی کا تجزیہ، شبنم نے عصمت چغتائی کی کہانی ’’چوتھی کا جو ڑا‘‘ کا تجزیہ، دلکش نے ’’ جدید ادب کا پس منظر‘‘، زینب نے ولیؔ کا رنگ تغزل، نایاب نے چکبست کی نظم’’راما ئن کا ایک سین‘‘ کا تجزیہ، فاروق شیروانی نے’’ علامہ اقبال کا فکرو فن،’’نیا شوالہ‘‘کے حوالے سے، محمد عمران نے ’’حلقۂ ارباب ذوق کا نمائندہ شاعر ن۔م۔راشد‘‘،الینا نے ’’ جدیدیت کی ابتدا و ارتقاء‘‘،عظمیٰ نے پریم چند کی کہانی’’ عید گاہ ‘‘ کا تجزیہ پیش کیا۔ جب کہ ایم سال اول کی فرحت اختر نے’’ عہد میرؔ کی غزل گوئی‘‘، نزہت اختر نے’’ میر امن کا طرز نگارش،باغ و بہار کے خصوصی حوالے سے‘‘، لائبہ نے’’ غالبؔ کی شاعرا نہ عظمت، اسما نے ہندی شاعرنرا لا کی نظم’’بھکشک‘‘ کا تجزیاتی مطالعہ اور محمد طلحہ نے ’’ ترقی پسند اردو افسانہ: ایک جائزہ بہت اچھے انداز میں پیش کیا۔
سیمینار کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے ڈا کٹر شاداب علیم نے کہا کہ سبھی طالب علموں کے سیمیناروں کو میں نے بغور سنا۔ کچھ طالب علموں کے سیمینار تو واقعی محنت سے لکھے ہوئے معلوم ہوئے اور مواد، پیشکش کے اعتبار سے بھی بہتر رہے۔ لیکن کچھ طالب علموں کو محنت کی اشد ضرورت ہے۔ آئندہ وہ اس بات کا خیال رکھیں اور خوب محنت اور مطالعہ کر کے اپنے سیمینار لکھیں۔ یقینا ان کی محنت بھی رنگ لائے گی۔
ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ آج کل طلبا میں پڑھنے کا شوق کم ہو تا جارہا ہے لیکن ایسی صورت حال میں بھی جو طلبا اپنے وقت کو غنیمت سمجھتے ہوئے پڑھنے میں دل لگا رہے ہیں، بڑی بات ہے۔ لیکن وقت کی پابندی اور پڑھنے کا شوق کسی بھی کمزور سے کمزور طالب علم کو بھی منزل مقصود تک پہنچا دیتے ہیں۔
ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے کہا کہ سیمینار پیپر پڑھنے سے قبل خود کئی بار اپنے مقالے کو پڑھنا چاہئے اور کم از کم ایک بار اپنے اساتذہ کو بھی دکھا لینا چاہئے۔ اس سیمینار ہال میں ہر ایک طالب علم کو اس لیے مشق کرا ئی جاتی ہے تاکہ ان کا تلفظ، ان کی پیش کش اور دیگر کمزوریوں کو دور کیا جاسکے اور طلبا میں اعتماد پیدا ہو سکے کیو نکہ یہی طا لب علم آنے وا لے وقت میں بڑے بڑے سیمیناروں میں اپنے ریسرچ پیپر پیش کریں گے۔ڈاکٹر الکا وششٹھ نے کہا کہ سبھی طالب علموں نے محنت سے اپنے مقالات لکھے ہیں جو پہلے کے مقابلے زیادہ عمدہ اور تحقیقی ہیں۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی طالب علم اپنے تلفظ پر اور زیادہ دھیان دیں۔
اپنے صدارتی تقریر میں صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے طلبا نے بڑی محنت سے اپنے پیپر لکھے ہیں لیکن پیپر کو پیش کرنے کا طریقہ ابھی سیکھنا ہو گا۔ ہمارا مقصد طلبہ کے اندر خود اعتمادی اور پو شیدہ صلاحیت کو اجاگر کرناہے۔