فیصلہ کے ایک دن بعد دہلی حکومت پھر پہنچی سپریم کورٹ، کہا- سیکرٹری کا تبادلہ نہیں کر رہا مرکز

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –12  MAY

نئی دہلی،12مئی: افسران کے ٹرانسفر-پوسٹنگ معاملے پر فیصلہ آنے کے بعد دہلی حکومت ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ محکمہ سروسز کے سیکرٹری کے تبادلے کا معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے اٹھایا گیا۔ جمعہ کو کیجریوال حکومت نے الزام لگایا کہ مرکز افسران کے تبادلے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ دہلی حکومت نے سی جے آئی کے سامنے کہا کہ مرکز دہلی حکومت کے محکمہ خدمات کے سکریٹری کا تبادلہ نہیں کر رہا ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔ سی جے آئی نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے بنچ تشکیل دیں گے۔واضح رہے کہ 11 مئی کو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ افسران کے ٹرانسفر-پوسٹنگ کا حق دہلی حکومت کے پاس ہوں گے۔ اس کے بعد کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ دہلی حکومت کے محکمہ خدمات کے وزیر سوربھ بھردواج نے سروس سکریٹری کو تبدیل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس میں آشیش مورے کو سروسز سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کی جگہ انل کمار سنگھ کو سروسز کا نیا سکریٹری بنایا گیا ہے۔ وہ 1995 کے آئی اے ایس افسر ہیں اور جل بورڈ کے سی ای او بھی رہ چکے ہیں۔اس ٹرانسفر پر دہلی میں ایک بار پھر محاذ آرائی دیکھنے میں آئی۔ یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب اس سے کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ نے ایک حکم جاری کیا تھا۔ ایل جی آفس نے آشیش مورے کے ٹرانسفر کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ دہلی ایل جی سکریٹریٹ اور سرویس ڈپارٹمنٹ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سکریٹری سروسز کا تبادلہ غیر قانونی، من مانی اور طے شدہ رہنما خطوط پر عمل کیے بغیر ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی سرکاری کاپی آنے سے پہلے ہی وزیر کے احکامات پہنچ چکے تھے۔ فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا تھا کہ پولیس، پبلک آرڈر اور زمین کا اختیار مرکز کے پاس رہے گا۔