مناسک حج کی آسان ترتیب

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –14  MAY

ڈاکٹر محمد واسع ظفر
استاذ وسابق ڈین، فیکلٹی آف ایجوکیشن، پٹنہ یونیورسٹی، پٹنہ

حج کی تین قسمیں ہیں؛ اِفراد ، قِران اور تمتع۔افراد یہ ہے کہ عازم میقات سے صرف حج کا احرام باندھے، عمرہ اس میں شامل نہ ہو اور احرام ہی کی حالت میں حج کے خاص ایام تک رہے حتیٰ کہ ۱۰؍ذی الحجہ کو رمی اور حلق یا قصر کے بعد ہی احرام کھولے۔ قِران یہ ہے کہ عازم میقات سے عمرہ اور حج دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے اور مکہ پہنچ کر عمرہ کے تمام اعمال ادا کرے سوائے حلق یاقصرکے اور احرام ہی کی حالت میں ۱۰؍ذی الحجہ تک بالکل اسی طرح رہے جیسے اِفرادوالے یہاں تک کہ رمی، قربانی اور حلق یا قصر کے ساتھ احرام کھولے۔ تمتع یہ ہے کہ عازم میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھے، حج کو اس میں شامل نہ کرے اور مکہ پہنچ کر عمرہ کے اعمال پورے کرکے احرام کھول دے اور ۸؍ذی الحجہ کو از سر نو مکہ سے حج کا احرام باندھے۔ حج کی یہ صورت سب سے آسان ہے اور ہندوستان سے جانے والے اکثر عازمین حج تمتع ہی کرتے ہیں اس لئے یہاں حج تمتع ہی کے افعال کی ترتیب اختصار کے ساتھ نقل کی جارہی ہے۔ احقر نے اختلاف سے بچتے ہوئے ان تمام اعمال کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے جن کے پورا کرلینے سے حج ادا ہوجائے گا لیکن حج میں کئی طرح کے مسائل پیش آتے ہیں ؛کبھی اعمال میں کمی یا ترک کے سبب اور کبھی احرام کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے سبب لیکن ان تمام مسائل کا احاطہ چونکہ ایک مضمون میں نا ممکن ہے اس لئے اگر کسی عازم کو کوئی ایسامسئلہ پیش آجائے جس کا تذکرہ یہاں نہیں تو علماء سے رجوع کرے۔حج تمتع کے افعال کی ترتیب اس طرح ہے:

روانگی کا دن:  روانگی سے پہلے اپنی نیت کو اللہ کے لئے خالص کریں یعنی حج کے سفر سے صرف اللہ کو راضی اور خوش کرنے کی نیت ہو۔ ریا، شہرت ، حاجی کہلانے کا شوق ، سیاحت یا تجارت غرض نہ ہو ورنہ ساری محنت بر باد اور سارا خرچ اکارت ہو جائے گا۔ روانگی کے دن بدن کی صفائی اورغسل سے فارغ ہوکر احرام کے کپڑے پہنیں پھر دورکعت نماز پڑھ کر(اگر مکروہ وقت نہ ہو)جہاز پر سوار ہوں۔ جب میقات کے قریب پہنچیں تو صرف عمرہ کی نیت کریں۔ اتنا کہہ لینا کافی ہے اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک عُمْرَۃً یا اردو میں کہیں یا اللہ میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں اس کو میرے لئے آسان فرما اور قبول فرما۔ ہندوستان کا میقات یلملم ہے جو جدہ سے تقریباً ۷۵ میل پہلے ہے۔ اگر جہاز میں نیند آجانے یا دوری کے پتہ نہ چلنے کا خدشہ ہو تو جہاز میں سوار ہونے کے ایک یادو گھنٹہ کے بعد میقات سے پہلے ہی عمرہ کی نیت کرلیں۔ عمرہ یا حج کی نیت کرکے تلبیہ پڑھنے کو ہی احرام باندھنا یا احرام میں داخل ہونا کہتے ہیں۔

 بغیر احرام کے یعنی بغیر عمرہ یا حج کی نیت کئے اور تلبیہ پڑھے میقات سے گزر جانے پرایک دم(قربانی) واجب ہوجاتا ہے اس لئے اس کا خیال رکھیں، ویسے جہاز کا کیپٹن میقات آنے سے پہلے اعلان کر دیتا ہے۔ اگر جہاز جدہ کے بجائے مدینہ منورہ جا رہی ہو تو یہاں سے یاراستہ میں احرام باندھنے کی ضرورت نہیں۔ مدینہ سے مکہ کے سفر میں ذوالحلیفہ(بیر علی) سے عمرہ کے احرام کی نیت کریں۔ بہر حال نیت کے بعد مرد بلند آواز سے اور عورتیں آہستہ آواز سے تلبیہ پڑھیں۔ نیت کرکے ایک بار تلبیہ پڑھنے سے ہی آدمی احرام میں داخل ہوجاتا ہے لیکن تلبیہ جب بھی پڑھیں تین بار پڑھیں اور پورے سفر میں اس کا وردزبان پر ہو خصوصاً تغیر حالات کے وقت۔تلبیہ یہ ہے؛لَبَّّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ ط  لَبَّّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ  لَبَّّیْکَ ط اِنَّ الْحَمْدَ وَ الْنِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ ط لَا شَرِیْکَ لَکَ ط (ترجمہ)’’ میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوںآپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، بیشک سب تعریف اور نعمت آپ ہی کے لئے ہے اور سارا جہان ہی آپ کا ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔‘‘ اب آپ احرام کی حالت میں آگئے لہٰذا کچھ چیزیں آپ پر ممنوع ہوگئیں اس کا خیال رکھیں جیسے:(۱) مرد کو سلا ہوا کپڑا پہننا۔ عورت سب کچھ پہن سکتی ہے صرف دستانہ نہ پہنے۔(۲) سر اور چہرہ کا ڈھانکنا (عورت سر ڈھانکے گی لیکن چہرہ نہیں)۔ (۳) خوشبو کا استعمال۔ (۴) سر یا جسم کا بال کاٹنا یا مونڈنا۔ (۵) ناخن کاٹنا۔ (۶)خشکی کا شکار کرنا خواہ کوئی کیڑہ ہی ہو۔ (۷) مرد کے لئے جوتا اور موزہ پہننا،عورت دونوں پہن سکتی ہے۔ (۸) شہوت کی باتیں یاشہوت کے کام کرنا۔ (۹) لڑائی جھگڑے کرنا۔ (۱۰)گناہ کا کوئی بھی کام کرنا۔ جدہ پہنچنے کے بعد ضروری کار روائیاں ہوں گی پھر آپ مکہ مکرمہ روانہ ہوں گے اور اگر آپ پہلے مدینہ پہنچ گئے تو وہاں ایک ہفتہ یا دس دنوں کے قیام کے بعد آپ کو مکہ مکرمہ لے جایا جائے گا۔

مکہ پہنچنے کا دن:  مکہ پہنچنے اور ہوٹل میں داخلہ کے بعد سامان وغیرہ ترتیب سے رکھ کر ضروریات سے فارغ ہوں پھر وضو کرکے حرم کی طرف چلیں۔ مسجد حرام میں جس دروازہ سے داخل ہوں اس کا نمبر ذہن نشیں کرلیں تاکہ لوٹنے میں آسانی ہو۔ کعبہ پر جب پہلی نگاہ پڑے تو تکبیر یعنی اللّٰہ اکبر کہیں پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کریں ، اس وقت دعا قبول ہوتی ہے۔اب آپ کو عمرہ کے اعمال ادا کرنے ہیں یعنی طواف،سعی اور حلق یا قصر۔ سب سے پہلے طواف کریں۔

طواف:  طواف کے لئے کعبہ کے حجر اسود والے کونے کی طرف آئیں ۔ طواف شروع کرنے سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں۔ مرد احرام کی چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر اوڑھ لیں یعنی اضطباع کریں۔ پھر طواف کی نیت کریں۔ دل میں ارادہ کرلیں کہ میں عمرہ کا طواف کر رہا ہوں پھر حجر اسود والے رکن (corner) کے بالکل سامنے آجائیں، کعبہ کی طرف رخ کرکے بِسْمِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ ط لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ طکہہ کر ہاتھ اٹھا کر گرا دیں پھر استلام کریں یعنی حجراسود کو بوسہ دیں یا کم از کم چھولیں۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ہاتھ سے اس طرف اشارہ کریں اور ہاتھوں کو بوسہ دے لیں۔ اس کے بعد دائیں طرف سے کعبہ کا چکر لگانا شروع کریں اور مرد اکڑ کر تھوڑی تیز رفتار سے چلیں یعنی رمل کریں یہ صرف شروع کے تین چکروں میں ہوگا باقی چار چکر عام رفتار سے چلیں۔ طواف شروع کرتے ہی تیسرا کلمہ پڑھنا شروع کردیں۔ طواف کے دوران حطیم میں داخل نہ ہوںبلکہ اس کو اپنے گھیرے میں لے لیں۔ اگر حطیم میں داخل ہوکر طواف کریں گے تو وہ معتبر نہیں ہوگا۔ رکن یمانی( یعنی حجر اسود سے پہلے والے رکن)  پر پہنچنے پر اسے دائیں ہاتھ سے چھولیں اور اگر دور ہوں تو ہاتھ سے اشارہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً پوری دعا بار بارپڑھیں یا اورجو دعا یاد ہو پڑھیں۔ بعض کتابوں میں ہر چکر کی جو الگ الگ دعائیں لکھی گئی ہیں ان کا یاد کرنا اور پڑھنا ضروری نہیں۔ حجر اسود سے حجر اسود تک ایک شوط یا ایک چکر ہوا۔ اسی طرح ایک طواف میںسات چکر لگانے ہیں۔ہر بار جب حجر اسود پر پہنچیں تو  اللّٰہُ اَکْبَرُ ط لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ طکہیں اور استلام کریں۔ طواف میں اگر شروع کے چار چکر میں سے کسی چکر میں وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرکے از سر نو طواف کریں اور اگرچار کے بعد وضو ٹوٹے تو وضو کے بعد جتنے چکر باقی ہوں اُتنے پورا کریں اور طواف وہاں سے شروع کریں جہاں پر وضو ٹوٹا تھا لیکن بہتر یہ ہے کہ ہر صورت میں از سر نو طواف کرلیں۔ طواف کے دوران اگر کسی پنجگانہ نماز کی اقامت ہوجائے تو جس جگہ ہوں وہیںرک جائیں اور نماز کے بعد جتنے چکر باقی ہوں اُتنے پورا کرلیں از سر نو طواف کرنے کی ضرورت نہیں۔ طواف کے سات چکروں کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز نماز طواف ادا کریں جس کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون(قُلْ   ٰٓیاَ یُّھَا  الْکٰفِرُوْنَ)  اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص(قُلْ  ھُوَ اللّٰہُ  اَحَد’‘ )  پڑھیں۔ نماز کے وقت چادر کو درست کرلیں یعنی نماز میں اضطباع نہیں ہے۔ نماز کے بعد آب زمزم پئیںپھر ملتزم (حجر اسود اور کعبہ کے درروازہ کے بیچ کا حصہ)  کے قریب جائیں اور اس سے چمٹ کر دعا کریں، دل کھول کر اللہ سے مانگیں پھر حجر اسود کا استلام کرکے صفا کی طرف سعی کے لئے جائیں۔

سعی:  صفا پر پہنچ کر قرآن پاک کی آیت اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآ ئِرِ اللّٰہِ ط پڑ ھیں پھر سعی کی نیت کریں یعنی دل میں ارادہ ہو کہ میں عمرہ کی سعی کرتا ہوں۔ پھر کعبہ کی طرف رخ کر کے تین بار اللّٰہُ اَکْبَرُ اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ط  کہیں پھر چوتھا کلمہ اور درود شریف پڑھ کر ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔ یہ عمل تین بار کریں پھر مروہ کی طرف چلیں۔ اللہ کا ذکر کرتے رہیں۔ جب ہری بتی(میلین اخضرین)پر پہنچیں تو مرد ہلکی دوڑ لگائیں اور اگلی ہری بتی پر پہنچ کر عام رفتار سے چلیں اور عورتیں مسلسل عام رفتار سے ہی چلیں۔ مروہ پر پہنچ کر کعبہ کی طرف رخ کرکے وہی عمل کریں جو صفا پر کیا تھا۔ یہ ایک چکر ہوا۔ پھر صفا کی طرف چلیں جب ہری بتی پر پہنچیں تو پھر اگلی ہری بتی تک مرد ہلکی دوڑ لگائیں اس کے بعد عام رفتار سے صفا پر پہنچ کر اسی طرح عمل کریں جیسا کہ پہلے کیا تھا۔یہ دوسرا چکر ہوا۔ اسی طرح سات چکر لگائیں اور ہر چکر میں دونوں ہری بتی کے درمیان دوڑیں۔ ساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا۔ سعی کے لئے وضو یا طہارت شرط نہیں ہے لہٰذا اگر سعی کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو سعی جاری رکھیںنہ ہی وضو کے لئے جانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی سعی پھر سے کرنے کی۔اسی طرح طواف کے بعد اگر کسی عورت کو حیض آجائے تو وہ اس حالت میں بھی سعی کرسکتی ہے لیکن طواف اس حالت میں نہیں ہوسکتا۔ سعی کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے اگر نہ پڑھیں تو کوئی حرج بھی نہیں۔

حلق یا قصر:  سعی سے فارغ ہو کر مسجد حر ام سے باہر آجائیں اور حلق یا قصر کروالیںیعنی سر کے بال پوری طرح منڈوالیں یا انگلی کے ایک پور کے برابر پورے سر سے کم کروالیں۔ عورتیں قصر ہی کریں گی یعنی پوری چوٹی کے ہر لٹ سے ایک پور بال کاٹ لیں گی۔ اب آپ کا عمرہ ادا ہوگیا۔ حلق یا قصر کے بعد آپ احرام کی پابندیوں سے بھی آزاد ہوگئے۔ اب آپ مکہ مکرمہ میں عام آدمی کی طرح قیام کریں اور حج کے لئے۸؍ ذی الحجہ کا انتظار کریں۔ حج افراد اور حج قران والے طواف و سعی تو کریں لیکن حلق یا قصر نہیں کریں اور احرام و متعلقہ پابندیوں کے ساتھ ہی ۸؍ ذی الحجہ کا انتظار کریں۔ اس دوران نمازوں کا اہتمام جماعت کی پابندی کے ساتھ کریں اور زیادہ سے زیادہ خانہ کعبہ کا طواف کریں ۔ یہ طواف نفل ہوگا اور اسی طریقہ سے ہوگا جیسا اوپر ذکر ہوا، صرف نیت نفل کی ہوگی اوراس میں رمل نہیں ہوگا۔نفل طواف کے بعدبھی دو رکعت نماز پڑھی جائے گی لیکن سعی نہیں کی جائے گی ۔ یاد رکھیں کہ طواف وہ عبادت ہے جوآپ دوسری جگہ نہیں کر سکتے اس لئے قیام مکہ کے دوران اپنے وقت کی حفاظت کرکے خود کو زیادہ سے زیادہ اس میں مشغول رکھیں۔ اب میں حج کے خاص پانچ دنوں کے احکام اور اعمال لکھتا ہوں۔

حج کا پہلا دن۸؍ ذی الحجہ:  آج کے دن فجر کی نماز کے بعد اپنی قیام گاہ سے اسی طرح احرام باندھیں جس طرح عمرہ کا احرام باندھا تھا لیکن آج کا یہ احرام حج کے لئے ہوگا اس لئے نیت یہ کریں۔’’یا اللہ میں حج کا ارادہ کرتا ہوں اسے میرے لئے آسان فرما اور قبول فرما یا صرف یہ کہیں  اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک حَجَّاً  پھر تلبیہ پڑھیں اور تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ کے لئے روانہ ہوں۔ تلبیہ کہتے ہی احرام کی تمام پابندیاں پھر سے عائد ہو جائیں گی۔ حج افراد اور قران والے تو پہلے سے ہی احرام میں ہیں اس لئے انہیں آج کے دن پھر سے حج کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں ، ہاں منیٰ آج سب روانہ ہوں گے ۔ آج منیٰ میں کوئی خاص عمل نہیں ہے صرف فرض نمازیں ہیں یعنی ظہر، عصر، مغرب اور عشاء۔ اگر مسافرت باقی ہے تو قصر پڑھیں ورنہ پوری نماز ادا کریں۔ رات منیٰ میں گزاریں۔

حج کا دوسرا دن۹؍ ذی الحجہ:  آج فجر کی نماز اداکر کے عرفات روانہ ہوں۔ زوال کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک وہاں ٹھہریں۔ حاجیوں کے لئے یہ سب سے اہم دن ہے۔ آج کے دن رسول اللہ ﷺنے عرفات کی مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ظہر کے وقت میں ایک اذان اور دو اقامت سے ادا کی ہے۔ لہٰذا اتباع نبویؐ میں ایسا کرنا ہی بہتر ہے۔ عصر کی نماز کے بعد قبلہ روکھڑے ہو کر(اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر)وقوف کریں۔ عرفہ کے خاص اذکار میں سو مرتبہ چوتھا کلمہ ، سومرتبہ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ہ (پوری سورہ اخلاص)اور سومرتبہ درود شریف ہے۔ ان کو پڑھیں اور خوب دعا ئیںکریں۔ اپنے لئے، گھر والوں کے لئے اور سارے مسلمانوں کے لئے استغفار کریں۔ اپنے گناہوں پر خوب روئیں۔ ایمان پر خاتمے اور بغیر حساب و کتاب کے حصول جنت کا اللہ سے سوال کریں۔ غروب تک یہ کیفیت بنی رہے۔ درمیان میں کبھی کبھی تلبیہ بھی پڑھتے رہیں۔ غروب کے بعد مغرب کی نماز پڑھے بغیر مزدلفہ کے لئے روانہ ہوں۔ راستہ میں بھی مغرب نہ پڑھیں۔ مزدلفہ پہنچ کر ایک اذان اور دو اقامت سے مغرب اور عشاء کی فرض نمازیں ادا کریں۔ درمیان میں سنت و نوافل نہ پڑھیں۔ مزدلفہ ہی میں یہ رات گزارنی ہے جو بے حد اہم ہے۔ کچھ آرام کرکے سویرے اٹھ کر نماز و دعا میں مشغول ہوجائیں۔حج کا تیسرا دن ۱۰؍ ذی الحجہ:  آج فجر اول وقت میں پڑھ کر اگر ہوسکے تو مشعرالحرام(مزدلفہ کی مسجد)کے پاس آکر ورنہ اپنی قیام گاہ پر ہی ذکر و تسبیح اور دعا کریں اور آفتاب طلوع ہونے سے پانچ منٹ قبل مزدلفہ سے واپس منیٰ کی طرف چلیں۔ یہاں سے کم ازکم ستر کنکریاں بھی چن لیں اور ساتھ رکھ لیں۔ منیٰ پہنچ کر پہلے اپنے خیمہ میں جائیں اور سامان وغیرہ ٹھکانے لگا کر اطمینان ہولیں پھر کنکریاں ساتھ لے کر جمرہ عقبہ(بڑے شیطان)کے پاس جائیں اور اس کو سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں۔ ہر بار تکبیر یعنی اَللّٰہُ اَکْبَر  کہیں اور دل میں یہ نیت ہو کہ اللہ کو راضی کرنے اور شیطان کو ذلیل کرنے کے لئے کنکریاں مار رہا ہوں یا باطل کو سنگسار کر رہا ہوں۔ حق کو غالب کرنے کے لئے جدوجہد کرنے کاعزم بھی کریں۔ پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پڑھنا چھوڑ دیںگے۔ آج کا خاص عمل یہی ہے۔یعنی آج کے دن صرف بڑے شیطان کو ہی کنکری مارنا ہے جس کا افضل وقت زوال سے قبل تک ہے، مغرب تک مارنے میں کوئی کراہت نہیں ہے اور مغرب کے بعد سے طلوع فجر(صبح صادق)تک کراہت کے ساتھ جائز ہے لیکن کمزوروں، معذوروںاور عورتوں کے لئے طلوع فجرتک بغیر کراہت کے جائز ہے۔

آج کا دوسرا عمل قربانی کرنا ہے۔تیسرا عمل حلق یا قصر ہے۔قربانی کے بعد حلق کراکر احرام کھول دیں اور روز مرہ کے کپڑے پہن لیں۔حلق یا قصر کے بعد میاں بیوی کے خاص تعلق کے علاوہ احرام کی باقی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کے بعد چوتھا عمل مکہ جا کر طواف زیارت کرنا ہے جو فرض ہے۔ یہ طواف اسی طرح ہوگا جیسے عمرہ میں کیا تھا۔ صرف نیت کا فرق ہوگا۔ طواف کے بعد حج کی سعی کریں اسی طرح جس طرح عمرہ کی سعی کی تھی۔ یہاں بھی صرف نیت کا فرق ہوگا۔طواف زیارت کے بعد میاں بیوی کا خاص تعلق بھی جائز ہو جاتا ہے۔ طواف زیارت اور سعی سے فارغ ہو کر منیٰ لوٹ جائیں اور رات منیٰ میں ہی گزاریں چاہے طواف زیارت رات میں ہی مکمل کیا ہو۔

آج کا خاص عمل بڑے جمرہ کی رمی تھا۔ باقی چار اعمال یعنی قربانی، حلق یا قصر، طواف زیارت اور سعی ۱۲؍ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک کئے جاسکتے ہیں۔ یہ شریعت کی طرف سے ایک آسانی ہے۔ لیکن جب تک قربانی اور حلق یا قصر نہ ہو جائے احرام باقی رہے گا اور اس کی تمام پابندیاں بھی باقی رہیں گی۔

حج کاچوتھا دن ۱۱؍ ذی الحجہ:  منیٰ میں آج تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے۔ آج رمی کا افضل وقت زوال کے بعد سے غروب آفتاب تک ہے لیکن مغرب سے صبح صادق تک بھی جائز ہے۔ آج رمی کی ترتیب یہ ہو۔ پہلے جمرہ اولیٰ(چھوٹے شیطان)کو ایک کے بعد ایک سات کنکریاں ماریں جیسے۱۰؍ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو مارا تھا لیکن یہاں کنکریاں مارنے کے بعد کنارے ہٹ کر قبلہ رو ہوکر دعا کریں۔ یہ مسنون ہے۔پھر جمرہ وسطیٰ(منجھلے شیطان) کی طرف بڑھیں اور وہاں بھی اسی طرح سات کنکریاں ماریں اور کنارے ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر دعا کریں۔ پھر جمرہ عقبہ(بڑے شیطان) کی طرف بڑھیں اور وہاں بھی اسی طرح سات کنکریاں ماریں لیکن یہاں دعا نہیں ہے، کنکریاں مار کر خیمہ کی طرف چل دیں۔ اگر ۱۰؍ذی الحجہ کو قربانی، حلق، طواف زیارت اور سعی نہیں کی تو آج کرلیں، کل پر نہ ٹالیںکیوں کہ ۱۲؍ ذی الحجہ کو وقت کی قلت کی وجہ سے بڑی جلد بازی ہوجاتی ہے۔ حج کا پانچواں دن ۱۲؍ ذی الحجہـ:  آج بھی منیٰ میں تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے۔ ترتیب اور وقت وہی ہے جو ۱۱؍ ذی الحجہ کے دن تھا لیکن آج کے دن غروب آفتاب سے پہلے منیٰ چھوڑ دیں نہیں تو ۱۳ویں ذی الحجہ کی شب کا قیام منیٰ میں ضروری ہو جائے گا اور اس صورت میں ۱۳؍ ذی الحجہ کو زوال کے بعد پھر تینوں جمروں کو کنکری مار کر ہی منیٰ سے واپس جاسکتے ہیں۔   اگر اب تک آپ نے قربانی، حلق، طواف زیارت اور سعی نہیں کی تو آج غروب آفتاب سے قبل تک ضرور بالضرور کر لیں۔ آپ کا حج مکمل ہوگیا۔ اللہ پاک قبول فرمائے اور آخرت میں اس کا بہترین بدلہ نصیب کرے۔ آمین! اب صرف ایک عمل طواف وداع باقی ہے جو مکہ سے روانگی کے دن ضرور کرلیں۔ یہ طواف بھی اسی طرح ہوگا جیسے عمرہ میں کیا تھا۔ صرف نیت کا فرق ہوگااور اس میںبھی نفل طواف کی طرح رمل نہیں ہوگالیکن دوگانہ طواف ادا کی جائے گی۔ اگر یاد رہے تو اس گنہگار کوحج کے دوران اپنی دعائوں میں ضرور شامل رکھیں، عین نوازش ہوگی۔

(رابطہ   : mwzafar.pu@gmail.com )

٭٭٭٭٭