پھانسی کے 400 سال بعد امریکا میں جادو ٹونے کے مجرم 12 افراد کو بری کر دیا گیا

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –28  MAY

واشنگٹن،28مئی:ایک امریکی ریاست نے تقریباً 400 سال قبل امریکا میں نوآبادیاتی دور میں جادو ٹونے کے جرم میں سزا پانے والے بارہ افراد کو بری کر دیا ہے۔ان میں سے گیارہ کو سترہویں صدی کے وسط میں کنیکٹی کٹ (شمال مشرق) میں جادو ٹونے کے مقدمے کے بعد پھانسی دے کر موت سے ہمکنار کردیا گیا تھا جب کہ ان میں سے ایک کو اس سزا سے مستثنیٰ تھا۔ریاست کنیکٹی کٹ کے حکام نے اس ہفتے اس سمت میں ایک فیصلے کی منظوری دی، جس میں سزائے موت پانے والے افراد کو، جن میں نو خواتین اور دو مرد تھے کو بری کرتے ہوئے اس واقعے کو “عدالتی غلطی” قرار دیا۔سی ٹی وِچ ٹریل ایگزامینیشن پروجیکٹ جس میں صدیوں پہلے جادوگری کے مرتکب ہونے والوں کی اولادیں شامل ہیں کنیکٹی کٹ کے عہدیداروں کے ووٹ کا خیرمقدم کیا جب انہوں نے اس میں شامل لوگوں کے بعد از مرگ حقوق بحال کرنے کی مہم کی قیادت کی۔کنیکٹیکٹ کا یہ فیصلہ نیو انگلینڈ میں جادو ٹونے کے لیے پہلی پھانسی کی 376 ویں سالگرہ کے موقع پر آیا ہے۔سترہویں صدی کے نیو انگلینڈ میں سیکڑوں لوگوں پر جادو ٹونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ خاص طور پر میساچوسٹس کے توہم پرستی کے زیرسایہ علاقے سالم میں جادوں گروں کے 1692 اور 1693 کے درمیان مشہور ٹرائلز ہوئے تھے۔