TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –13 MAY
بجرنگ بلی کے عقیدت مندوں نے پی ایم مودی کو دیا مناسب جواب: پون کھیرا
بنگلورو، 13 مئی:کرناٹک میں 10 مئی کو ہوئے چناؤ کے ووٹوں کی گنتی کے بعد کانگریس اکثریت کے ساتھ چناؤ جیت گئی ہے۔ ریاست بھر میں ووٹوں کی گنتی کیلئے کُل 34 مراکز بنائے گئے ، جن میں سے 5 بنگلورو میں تھے۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا۔ انتخابی کمیشن نے تمام مراکز پر ووٹوں کی گنتی کیلئے خصوصی نگراں مقرر کئے تھے۔ ووٹوں کی گنتی سی سی ٹی وی سرویلانس کے تحت کرائی گئی اور اس کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔ ووٹوں کی گنتی 34مراکز پر 306 ہالس میں چار ہزار 256 میزوں پر کی گئی۔ اس عمل کو مکمل کرانے کیلئے 224 ریٹرننگ آفیسرس اور 317 اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرس نے شرکت کی۔ ووٹوں کی گنتی کے اِن مراکز پر چار ہزار 256 کاو نٹنگ سپر وائزرس، اسسٹنٹس، مائکرو آبزرورس مقرر کئے گئے تھے۔ ہفتہ کی صبح کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے فوراً بعد کانگریس کی جیت کے بعد پارٹی لیڈر پون کھیرا نے بجرنگ بلی پر سیاست کرنے کے لیے بی جے پی پر تنقید کی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہاکہ بھگوان ہنومان کے بھکتوں نے پی ایم مودی کو مناسب جواب دیا ہے۔کرناٹک کے لیے اپنے انتخابی منشور میں، انتہا پسند تنظیموں پر قابو پانے کا وعدہ کرنے کے بعد کانگریس نے ایک بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا تھا۔ پارٹی نے کالعدم تنظیم پی ایف آئی اور بجرنگ دل، وی ایچ پی کی یوتھ ونگ کے خلاف کارروائی کی بات کی تھی جس پر ان تنظیموں سمیت بی جے پی کانگریس پر حملہ آور ہوگئی تھی۔کانگریس پارٹی کے انتخابی ایجنڈے کے ردعمل میں، کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے انتخابی منشور میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کرنے پر کانگریس کی نکتہ چینی کی۔ پی ایم مودی نے اپنی ایک انتخابی میٹنگ میں یہاں تک کہا کہ بجرنگ دل کے خلاف کوئی بھی کارروائی بجرنگ بلی کی توہین کے مترادف ہوگی۔راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے مذہبی بیانات کے ذریعے ووٹروں کو پولرائز کرنے کی کوشش کے لیے بی جے پی کے طریقہ کار پر تنقید کی۔کھیرا نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والے انتخابات بی جے پی کے لیے ایک پیغام کے مترادف ہیں کہ پارٹی کوان مسائل پر قائم رہنا چاہیے جو لوگوں کی روزمرہ کی زندگی سے متعلق ہیں۔دوسری طرف، کانگریس لیڈر الکا لامبا نے کہا کہ انہیں اپنی پارٹی پر فخر ہے کہ وہ شکست سے سبق سیکھنے کے بعد زبردست جیت کی طرف قدم بڑھا رہی ہیں۔رجحانات نے ظاہر کیا کہ کانگریس بی جے پی کے خلاف آگے چل رہی ہے جس میں ایک قریبی مقابلہ دیکھا جا رہا تھا۔ کرناٹک میں حکومت بنانے کے لیے کسی پارٹی یا اتحاد کو 224 رکنی کرناٹک اسمبلی میں 113 سیٹوں کی جادوئی تعداد کی ضرورت ہوتی ہے۔