TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –9 MAY
بنگلور،9مئی:کرناٹک میں 10 مئی کو یعنی کل اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ اس سے ٹھیک ایک دن پہلے یعنی منگل کے روز بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے ملک بھر میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کوشش میں جب ہندوتوا کارکنان بنگلورو کے وجئے نگر واقع ایک مندر میں پہنچے تو الیکشن کمیشن کی ایک ٹیم نے انھیں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے سے روک دیا۔ الیکشن کمیشن کے اس عمل پر بجرنگ دل اور وی ایچ پی کارکنان نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے افسران نے ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے پر کارروائی کی تنبیہ دی ہے۔ انھوں نے وی ایچ پی اراکین سے وجئے نگر میں ایک مندر کے باہر ’ہنومان چالیسا‘ کا پاٹھ روکنے کے لیے کہا ہے۔ جب اراکین نے ہنگامہ کرنا شروع کر دیا تو کمیشن نے کرناٹک انتخاب کے لیے علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہونے کا حوالہ دیا۔ افسران نے کہا کہ پانچ سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے، اور اگر ہنومان چالیسا کا پاٹھ جاری رکھا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔اس معاملے میں وی ایچ پی رکن ابھشیک نے بتایا کہ انھیں اور تنظیم کے دیگر اراکین کو ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں دفعہ 144 ہونے کا حوالہ دیا گیا، لیکن ہم کسی پارٹی کی تشہیر نہیں کر رہے تھے۔ ہمیں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے سے نہیں روکا جانا چاہیے تھا۔ ایک بجرنگ بھکت کو ہنومان چالیسا سے روکنے کا مطلب سمجھ میں نہیں ا?یا۔‘‘دراصل کرناٹک انتخاب میں ’بجرنگ بلی‘ کا نام اس وقت اٹھا جب کانگریس نے گزشتہ ہفتہ جاری کیے گئے اپنے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ ریاست میں برسراقتدار ہوتے ہی بجرنگ دل، پی ایف ا?ئی سمیت ذات اور مذہب کی بنیاد پر طبقات کے درمیان نفرت پھیلانے والے سبھی اداروں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے پابندی لگائے گی۔ اس اعلان کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے بجرنگ دل کو بجرنگ بلی سے جوڑتے ہوئے کانگریس پر حملہ کیا تھا۔ اس پورے معاملے میں ہندوتوا بریگیڈ نے بجرنگ دل پر پابندی کو بھگوان ہنومان سے جوڑ کر دکھانا شروع کر دیا ہے جس سے کرناٹک میں ماحول گرم ہے۔