سعودی ،ایران مفاہمت مشرقی وسطی میں امن کیلئے امید کی کرن

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –24 JUNE     

(شیخ منطور احمد)
ابوظہبی،24جون: سعود ی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کی وجہ سے مشرقی وسطی کی سیکورٹی اور سیاسی حالات میں تیزی سے بدل رہے ہیں اور خطے میں کئی دہائیوں سے جو سورش چل رہی ہے وہ ختم ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ حال ہی میں ایران اور سعودی عرب نے آٹھ سال کے بعد اپنے سفارتی تعلقات پھر سے بحال کیا ہے اور ا سکے بعد سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فرحان نے ایران کا دورہ کیا ۔ جہاں انہوں نے صدر رئیسی کے علاوہ مختلف رہنمائوں سے بات چیت کی اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے حکمت عملی پر غور کیا ۔ ان دنوں بڑے اسلامی ممالک کے قریب آنے سے یمن میں حوثیوں کی طرف سے سورش میں کمی آگئی ہے جب کہ شام جو سیاسی طور پر الگ تھلگ پڑا تھا کو ایک بار پھر عرب لیگ میں شامل کیا گیا ۔ سعودی عرب کے علاوہ ایران نے متحدہ عرب امارات ،بحرین اور دوسرے ممالک کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات بحال کیا ہے۔ مغربی ایشیاء سیکورٹی لحاظ سے خطرناک خطہ قرار دیا گیا تھا لیکن امید کی جارہی ہے کہ نئے بدلتے ہوئے سیاسی پس منظر سے خطے میں ترقی اور امن وامان کانیا دور شروع ہوگا ۔ مشرقی وسطی میں فلسطین ہی ایک حل طلب مسئلہ رہا ہے ۔ جو مسلم ممالک کے لئے لمحہ فکر ہے۔ عرب ممالک پچھلے ایک دہائیو ں سے ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر کے ساتھ رشتے توڑ لیا اور ا س پر پابندیاں بھی لگائیں جب کہ شام کی حکومت کے خلاف مزاحمت کاروں کا ساتھ دیا گیا ۔ دس سال سے زیادہ خانہ جنگی نے اس ملک کو تباہ وبرباد کردیا لیکن پچھلے کئی مہینوں سے حالات بدل رہے ہیں صدر بشارالاسد نہ صرف سعودی عرب کے دورے پر گئے بلکہ عرب امارات بھی گئے اور ایک بار پھر تمام عرب ممالک اتحاد کی طرف بڑ رہے ہیں ۔ دوسری طرف حوثیو ںکی سرگرمیو ں پر بھی کمی آگئی ہے اور جنگ بندی بدستور قائم ہے اور امن معاہدے پر عمل درآمد کئے کوششیں جاری ہیں۔ حوثیوں نے قیدیو ںکے تبادلے لئے بھی معاہدہ کیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنو ںمیں لبنان کے حالات بھی سدھر جائیں گے۔ یہ ملک جو اقتصادی بحران کا شکار ہے۔ تباہی کے دہانے پر ہے تجزیہ کاروں نے عالمی اردوسروس کے ایڈیٹر شیخ منظور احمد کو بتا یا کہ لبنان میں ایک مستحکم حکومت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ وہاں معاشی حالات بہتر ہوجائیں۔ اس دوران متحدہ عرب امارات اور قطر نے بھی پچھلے ہفتے اپنے سفارتی تعلقات بحال کئے ہیں ۔ یہ اس بات کا نشاندہی کررہا ہے کہ عرب ممالک جو کئی سالوں سے پھوٹ کے شکار ہیں اب متحد ہوکر مسائل کا مقابلہ کرسکیںگے۔ حال ہی میں عرب ملکو ں نے چین کے ساتھ تجارتی اشتراک بڑھانے کیلے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا او را سمیں کئی ارب ڈالروں معاہدے کئے ہیں ۔چین کے ساتھ عربوں کی قربت بڑ رہی ہے او روہ اس خطے کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن گیا ہے۔ چین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت کرانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔