عمران خان سیاسی طور پر الگ تھلگ پڑ گئے ،100سے زیادہ رہنمائوں نے انہیں دغا دے دیا

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –3  JUNE

اسلام آباد ،3جون: سابق وزیراعظم عمران خان سیاسی طور پر الگ تھلگ پڑ گئے کیونکہ تحریک انصاف پارٹی کے 100سے زیادہ قائدین جن میں سابق وزیرپارٹی عہدیدار اور رکنی قومی اسمبلی شامل ہے نے استعفیٰ دیا او ران سے کنارہ کشی کی ۔ 9مئی کے واقعات کے بعد جب پی ٹی آئی کے کارکنوںنے فوجی تنصبیات کے علاوہ سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچا یا ایک کے بعد ایک پی ٹی آئی رہنمائوں نے پارٹی چھوڑ دی اور کچھ سینئر رہنمائوں نے بڑے بڑے عہدوں سے استعفیٰ بھی دیا ۔ پارٹی چھوڑنے والوں میں فواد چوھردی ،خسروبختیار ،عامر کیانی ،شیری مزاری ،عمران اسماعیل ،سابق وزیراعلی عثمان بزدار ،فیض الحسن چوہان ،اورفروس عاشق عوا ن بھی شامل ہیں۔ جب کہ سابق وزیردفاع پرویز خٹک اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی تمام عہدوں سے استعفیٰ دیا ۔ عمران خان کی حالت ایسی ہے کہ کوئی بھی رہنما ان کے ساتھ رابطہ میں نہیں رہنا چاہے ہیں۔ یہ بھی خبریں آرہی ہیں کہ فواد چودھری اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ شاہ محمود قریشی سے ملنے کے لئے اڈیالہ جیل گئے جہاں ایک انہیں ایک نئی سیاسی پارٹی قائم کرنے پر بات چیت کی ۔ عمران خان کے سابق ساتھی جہانگیر ترین پھرسے سیاسی طور پرسرگرم ہوئے ہیں اور وہ اپنے پرانے ساتھیوں کے ساتھ صلاح ومشورہ کررہے ہیں تا کہ باغی ممبروں پر ایک سیاسی پارٹی بناسکیں۔ ۔ اس سلسلے میں انہوں نے30سے زیادہ سابق پی ٹی آئی کے قائدین سے ملاقات کی ہے۔ اس سلسلے میں جہانگیر ترین نے نہ صرف پنجاب بلکہ صوبے سندھ بھی تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رہنمائوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔ اس دوران پنجاب کے سابق وزیرداخلہ ہاشم ڈوگر نے کہا کہ 35سے زیادہ سابق رہنمائوں اور پارٹی امیدواروں کا ایک اجلاس بلایا جائے گا تا کہ مستقبل کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا ۔ مسٹر ہاشم ڈوگر نے حال ہی میں پی ٹی آئی سے استعفیٰ دیا ۔ اس دوران سابق صدر آصف زرداری لاہور میں ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں تا کہ پارٹی کو اس صوبے میں مزید مضبوط کیا جائے۔ اور انہوں نے بہت سارے پی ٹی أئی رہنمائوں میں پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی ۔ وہ خاص کر جنوبی پنجاب کے علاقے میں دھیان دے رہے ہیں جہاں سابق وزیراعلی یوصف رضا گیلانی اور مخدوم احمد محمود نے باغی پی ٹی آئی کے رہنمائوں کے ساتھ ملاقاتیں کی او رانہیں پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی ۔ اس میں بعد پارٹی کے کئی بڑی رہنما جن میں قطب فرید ،ریئس اکمل وران ،سردادشمشیر مزاری ،سعید قاسم علی شمشی ،پیر جعفر مزمل شاہ ،سراد اللہ چانو لگ ہاری کے علاوہ درجنوں رہنمائوں ن پیپلز پارٹی میں شمولیت کی ۔ او راس کے بعد یوصف رضا گیلانی نے اعلان کیا کہ وہ قومی اسمبلی کے انتخابات کے بعد ان کی پارٹی ہی حکومت بنائے گی ۔ ان حالات کو دیکھ کر عمران خان کے پاس صرف چند زعما ہی رہے۔ لیکن وہ بھی اس کے ساتھ رابطے میں نہیں ہے اور جیلوں میں پڑے ہیں جس کی وجہ سے عمران خان بوکہلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ 24سیاسی رہنمائو ں نے ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ۔ان میں سے زیادہ کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔