TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -26 JUNE
اسلام آباد،26جون:چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہمارے پاس عدالتی فیصلوں پر عمل درا?مد کرنے کے لیے کوئی چھڑی نہیں ہے جن کے پاس چھڑی ہے ان کے پاس کیا اخلاقی جواز ہے؟پیر کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم نے عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کو سزا نہیں سنائی۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے میں آئین اور قانون کے بجائے دیگر ترکیبیں استعمال کی جا رہی ہیں۔ایسی ترکیبوں کا استعمال اچھی بات نہیں ہے۔اس سے قبل فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائلز کے خلاف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ کا سات رْکنی لارجر بینچ، وفاقی حکومت کے اعتراض کے بعد ٹوٹ گیا۔ بینچ میں شامل جج جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل ا?ف پاکستان منصور اعوان روسٹرم پر ا?ئے اور کہا کہ وفاقی حکومت کو بینچ میں شامل ایک معزز جج پر اعتراض ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ درخواست گزاروں میں سے ایک کے رشتے دار ہیں جس کی وجہ سے اْن کے کنڈکٹ پر اثر پڑ سکتا ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ جج صاحب پر جانب داری کا کہہ رہے ہیں یا مفادات کے ٹکراو کا؟ آپ ہمیں ہم خیال ججز کا طعنہ دیتے ہیں، آپ کرنا کیا چاہتے ہیں؟اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اْنہوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ کسی کو اعتراض ہے تو بتا دے اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کے بعد سات رْکنی بینچ کے ارکان اْٹھ کر چلے گئے جس کے بعد سپریم کورٹ کے چھ رْکنی بینچ نے سماعت شروع کی۔سینئر قانون دان اعتزاز احسن، سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان سمیت دیگر افراد نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کیمقدمیچلائے جانیکے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔