TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –3 JUNE
نئی دہلی، 03جون:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذات پات پرمبنی جدوجہد سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست منی پور سے روانہ ہونے کے ایک دن بعد ہی ریاست کے مختلف علاقوں سے جمعہ کو انتہاپسندوں اور سیکورٹی فورس کے درمیان جھڑپوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران شاہ نے امن اور عام حالات کی واپسی کی اپیل کی تھی۔ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کا جمعہ کی صبح بشنو پور ضلع کے چندول پوکپی، تانگجینگ، پومبیکھوک اور کمسان گاؤں میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم ہوا۔ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد مقامی لوگوں کو تنگجینگ گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ عسکریت پسندوں نے چورا چند پور ضلع کے بیتھل گاؤں میں بھی مکانات کو بھی آگ لگادی۔پولیس عہدیدار نے کہا کہ امپھال مغربی ضلع کے کانگچوپ چنگ کھونگ علاقے میں باغیوں نے ایک گھر کو جلادیا اور سیکورٹی فورس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ حالانکہ ان واقعات میں کسی کے زخمی یا مارے جانے کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔حکومت نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ریاست میں جاری تشدد میں کم از کم 98 لوگوں کی جانچ لی گئی ہے اور 310 زخمی ہوگئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے دفتر (سی ایم او) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 37450 لوگ فی الحال 272 راحت کیمپوں میں پناہ یے ہوئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ 3 مئی کو پہلی بار جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب پہاڑی اضلاع میں میٹی کمیونٹی نے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے ‘قبائلی یکجہتی مارچ’ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ میتیز منی پور کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہیں اور زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔ قبائلی ناگا اور کوکی آبادی کا 40 فیصد ہیں اور پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً 10,000 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔