انڈے اور مرغیوں کے بعد اب مچھلیوں کی قیمت میں اضافہ

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -19 JUNE

منگلورو، 19جون: پہلے تو انڈے، مرغی اور گوشت کی قیمتوں نے عام آدمی کو پریشان کر رکھا تھا اور اب مچھلیوں کی باری آئی ہے، جو کم مقدار میں دستیاب ہونے کے علاوہ بہت ہی زیادہ مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔ چونکہ مانسون کے موسم میں یکم جون سے 31 جولائی تک کرناٹکا میں گہرے سمندر میں ماہی گیری پر پابندی چل رہی ہے جس کی وجہ سے پوری ساحلی پٹی پر مچھلیوں کی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس دوران بیپر جوائی طوفان کی وجہ سے دیسی طرز پر مچھلی کا شکار کرنے والے ماہی گیر بھی سمندر میں اتر نہیں پا رہے ہیں اس سے مچھلیوں کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں۔ اس طرح انڈے، مرغیاں اور مچھلیاں خریدنے اور گوشت خوری کا ذوق پورا کرنے میں عام آدمی کے لئے دشواری پیش آ رہی ہے۔ منگلورو اور اڈپی علاقے میں سلور پمفیریٹ مچھلی 900 روپے فی کلو سے زائد اور سرمئی مچھلی 1000 روپے فی کلو سے زائد قیمت پر بک رہی ہے، جبکہ تارلی مچھلی 250 روپے سے 300 روپے فی کلو پر فروخت ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ جھینگا مچھلی کی قیمت اس کے سائز کے حساب سے 250 روپے اور 450 روپے چل رہی ہے۔ اس کے علاوہ سوکھی ہوئی مچھلی کی قیمتوں میں بھی بھاری اضافہ ہوا ہے۔ مرغیوں کی قیمت کی بات کریں تو پوری بروائلر مرغی 185 روپے فی کلو ہے جبکہ صرف گوشت 230 روپے فی کلو بک رہا ہے۔ انڈے کی قیمت 5 روپے سے بڑھ کر 6 اور 7 روپے ہوگئی ہے۔ دوسری طرف مچھلی خوروں کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ تملناڈو میں مانسون کے لئے 15 اپریل سے 15 جون تک گہرے سمندر میں ماہی گیری پر جو پابندی رہتی ہے، اب وہ پابندی ختم ہوگئی ہے اور وہاں کے ماہی گیر گہرے سمندر میں مشینی کشتیوں سے مچھلی کے شکار پر نکل پڑے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ پچھلے دو دنوں سے بڑی مقدار میں مختلف اقسام کی مچھلیوں کے ساتھ تملناڈو کی بندرگاہوں پر ماہی گیر کشتیاں واپس لوٹنے لگی ہیں۔ اس سے مارکیٹ تازہ مچھلیوں سے بھرنے لگی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ دو تین دن میں منگلورو کے علاوہ ساحلی علاقے کے دیگر شہروں تک تملناڈو سے تازہ مچھلیوں کی آمد شروع ہوجائے گی۔ اس طرح ایک طرف مچھلی خوروں کے ذوق کی تسکین ہوگی تو دوسری طرف آسمان چھوتی ہوئی قیمتیں بھی کچھ کم ہو جائیں گی۔