TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –23 JUNE
کیا بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ کل 23 جون کو پٹنہ میں بلائی گئی اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ فلاپ ہوگئی؟ یہ وہ سوال ہے جو پچھلے کئی دنوں سے بہار کی سیاست میں پھیلائے جاتے رہے اندیشوں کے جواب کے طور پر اب نہ صرف پٹنہ بلکہ قومی سیاست میں گونج رہا ہے۔کی کل جماعتی اپوزیشن اتحاد میٹنگ جب تک اختتام پذیر نہیں ہوئی تب تک بی جے پی حامی لوگوں کو یہ یقین تھا کہ اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ سے پہلے ہی بات بگڑ جائے گی ۔جبکہ غیر جانبدار قسم کے لوگوں کے دماغ میں یہ اندیشہ گردش کر رہا تھا کہ یہ اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ کیا ان مقاصد کو پورا کر پائے گی، جن کے لیےپچھلے کئی مہینوں سے نتیش کمار اکسرسائز کر رہے ہیں ؟
میٹنگ کی کامیابی اور ناکامیابی کے سلسلے میں یقین اور اندیشہ اس لئے بھی تھاکیونکہ میٹنگ میں کئی ایسی سیاسی پارٹیاں شامل ہو رہی تھیں، جو مختلف ریاستوں میں ایک دوسرے سے بر سر پیکار رہتی ہیں۔ ایسے میں کیا 2024 کےلوک سبھا انتخابات کو لے کر ان کی پارٹیوں میں اتفاق رائے ہو پائے گا؟ اورپٹنہ میں وزیر اعلیٰٗ نتیش کمار کی رہائش گاہ پر ہونے والی میٹنگ سےدو دن قبل جب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے باالواسطہ طور پر کانگریس سے کہا ہے کہ وہ دہلی میں انتظامی خدمات کو کنٹرول کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کے آرڈیننس پر اپنا موقف واضح کرے۔ ساتھ ہی یہ بھی اشارہ دے دیا کہ اگر اپوزیشن کے لوگ اس آرڈیننس کے خلاف عام آدمی پارٹی کا ساتھ دینے کا وعدہ نہیں کرتے ہیں تو ان کی پارٹی یہی سمجھے گی کہ پٹنہ میں ہونے والی میٹنگ کا کوئی معنی مطلب نہیں ہے۔اروند کیجریوال کے اس موقف سے کچھ لوگوں کو لگا تھا کہ وہ میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اروند کیجریوال نے پنجاب کے وزیر اعلٰی بھگونت مان سنگھ اور ایم پی سنجے سنگھ کے ساتھ میٹنگ سے ایک دن پہلے جمعرات کو ہی پٹنہ پہنچ گئے اور اپنے سلسلے میں منفی رائے رکھنے والوں کو حیرت زدہ کر دیا۔
یہ بات اب سب کو معلوم ہے کہ لوک سبھا انتخابات 2024 میں، 15 بی جے پی مخالف پارٹیاں کل بروز جمعہ پٹنہ میں بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مضبوط محاذ کے لیے جمع ہوئیں۔ سی ایم نتیش کمار کی رہائش گاہ پر ان کی میٹنگ تقریباً ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہی۔ میٹنگ میں نتیش کمار کو اپوزیشن اتحاد کمیٹی کا کوآرڈینیٹر بنا ئے جانے کی تجویز پر غور کیا گیا ۔ پھر یہ بات طے پائی کہ کمیٹی کی اگلی میٹنگ عنقریب ہی ہو گی ۔ اسی میٹنگ میں نتیش کمار کو کوآرڈینیٹر بنا ئے جانےکا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ اگلی میٹنگ 10 سے 12 جولائی کے درمیان شملہ میں ہو سکتی ہے۔ پٹنہ میں میٹنگ کے آغاز میں ہی ممتا بنرجی نے لیڈروں سے بات کر کے اپوزیشن اتحاد کمیٹی کے عزائم کو واضح کر دیا ساتھ ہی یہ بات بھی صاف کر دی کہ سب کو قربانیاں دینی ہوں گی تب ہی اپوزیشن متحد ہو سکے گا۔ ممتا بنرجی بھی 22 جون کو پٹنہ آ گئی تھیں۔انھوں نے سب سے پہلے آ ر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو سے ملاقات کی، ان کے پاؤں چھوئے، ان کی دعائیں لیں اور پھر کہا کہ لالو یادو اب پوری طرح سے فٹ ہیں۔ اب ہم سب مل کر لڑیں گے اور ایک کے خلاف ایک لڑیں گے۔ممتا بنرجی کے اس بیان کو نتیش کے ون اگینسٹ ون فارمولے کی ٹی ایم سی کی حمایت سمجھاجا رہا ہے۔ میٹنگ میں، شیو سینا یو بی ٹی کے ادھو ٹھاکرے نے دہلی آرڈیننس پر اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کی حمایت کی بات اٹھائی۔ جب کہ نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ نے کیجریوال سے آرٹیکل 370 پر عام آدمی پارٹی کا موقف واضح کرنے کو کہا۔ اپنی تقریر میں کیجریوال نے دہلی حکومت کے اختیار سے متعلق مرکز کے آرڈیننس پر بحث کی اور راجیہ سبھا میں سب کی حمایت مانگی،لیکن مشترکہ طور پر سب سے پہلے یہ طے ہوا کہ ساتھ چلیں گے اور ساتھ مل کر الکشن لڑیں گے۔نتیش کمار نے اپنے ’’ون ٹو ون‘‘ فارمولے کو فوکس کیا۔
اس میٹنگ کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ سب کو بولنے کا موقع دیا گیا اور سبھی کی باتوں کو توجہ سے سنا گیا۔میٹنگ کے بعد پریس بریفنگ بھی ہوئ، جس میںراہل گاندھی نے کہا، بھارت کی بنیاد پر حملہ ہو رہا ہے۔ بی جے پی آر ایس ایس حملہ کر رہی ہے۔ میں نے میٹنگ میں کہا کہ ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ ہر فریق کے پاس اپنے اپنے ایشو ہیں،لیکن مل کر کام کریں گے۔ ہم آج کی میٹنگ میں ہوئی باتوں پر اگلی میٹنگ میں سنجیدگی سے غور کریں گے اور آگے کے لئے مشترکہ لائحۂ عمل تیار کریں گے۔ نتیش کمار نے کہا کہ ساتھ چلنے کی بات ہوئی ہے۔ مل کر الیکشن لڑنے پر اتفاق ہوا ہے۔اگلی میٹنگ میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کہاں سے کیسے لڑے گا؟ ممتا بنرجی نے کہا کہ نتیش کمار نے میٹنگ کو بہت اچھی طرح سے منظم کیا ہے۔ عوامی تحریک پٹنہ سے ہی شروع ہوتی ہے۔ دہلی میں کئی میٹنگیں ہوئیں، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ آج کی میٹنگ میں تین چیزوں کو کلیئر کیا گیا۔ پہلے ہم ایک ہیں۔ دوسرا، ہم مل کر لڑیں گے۔ تیسرا، بی جے پی جو بھی سیاسی ایجنڈا لائے گی، ہم مل کر اس کی مخالفت کریں گے۔ اس لڑائی میں اگر ہمیں اپنا خون بہانا پڑا تو بہائیں گے۔ آج تاریخ کا ایک بڑا دن ہے۔لیکن کچھ لوگوںنے یہ کہاکہ اروند کیجریوال پریس بریفنگ میں شریک نہیں تھے، یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیںکی اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ فلاپ ہوگئی ہے۔ ایسا کہنے والے کیا عصبیت کے شکار نہیں ہیں ؟
*********************************