بلوچ علیحدگی پسند خواتین کو خود کش حملوں کے لیے کیوں استعمال کر رہے ہیں؟

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -26 JUNE

کوئٹہ ،26جون: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر تربت میں ہفتے کو ایک خاتون خود کش حملہ آور کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے نے ایک بار پھر کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی بلوچ خاتون خود کش حملہآور نے کوئی کارروائی کی ہو۔ گزشتہ برس اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں شاری بلوچ نامی خاتون خود کش حملہ آور نے چینی اساتذہ کی وین کے قریب خود کو اْڑا لیا تھا جس میں تین چینی اساتذہ سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔بلوچستان میں فعال کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے جس دھڑے نیاس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی اس کے سربراہ بشیر زیب ہیں۔تربت پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ کا مرکزی شہر ہے جہاں بم دھماکوں سمیت بدامنی کے دیگر واقعات کے علاوہ سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوتے رہے ہیں۔لیکن ہفتے کو شہر میں چاکراعظم چوک پر سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ مختلف نوعیت کا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کچھ دیر میں ہی معلوم ہوا کہ یہ دھماکہ خودکش تھا اوریہ سمیعہ بلوچ نامی ایک خاتون نے کیا ہے۔ضلعی پولیس سربراہ محمد بلوچ کا کہناہے کہ حملے میں پولیس وین کو نشانہ بنایاگیا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک خاتون کانسٹیبل سمیت دو اہلکار زخمی ہوئے۔ حملے میں جس خودکش جیکٹ کا استعمال کیا تھا اس میں تقریباً چار کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگز استعمال کیے گئے تھے۔بی ایل اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں ہفتے کو خودکش حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا کہ خودکش حملے کا ہدف پولیس اہلکار نہیں بلکہ خفیہ ادارے کے افسران کا قافلہ تھا-ہفتے کو تربت میں خودکش حملہ کرنے والی سمیعہ بلوچ کون تھیں اور اْنہوں نے خودکش حملہ کیوں کیا؟ان سوالات کا جواب جاننے نے خضدار، تربت اورکراچی میں بلوچ عسکریت پسندی میں فعال گروہوں پر تحقیق کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاسی کارکنوں اورصحافیوں سے بات چیت کی اوربی ایل اے کے سوشل میڈیا پرموجود مواد کا جائزہ لیا۔بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ کی جانب سے جاری اعلامیے میں سمیعہ بلوچ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ حملہ ’’بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کی 25 سالہ سمیعہ قلندرانی نے کیا جن کا تعلق خضدار کے علاقے توتک سے تھا۔”اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’سمیعہ قلندرانی بی ایل اے کے سابق سربراہ اسلم بلوچ عرف اچھو کے بیٹے ریحان بلوچ کی منگیتر تھیں۔‘‘خیال رہے کہ بی ایل اے کے سربراہ اسلم بلوچ عرف اچھو دسمبر 2018 میں افغانستان کے شہر قندھار میں ایک خودکش حملے میں اپنے پانچ ساتھیوں سمیت ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی ہلاکت کے بعد بشیر زیب، بی ایل اے کے سربراہ نامزد ہوئے۔اسلم بلوچ عرف اچھو نے ہی مجید بریگیڈ قائم کی تھی جس کا مقصد خودکش حملوں کے ذریعے پاکستانی سیکیورٹی فورسز اورچینی مفادات کو نشانہ بناناہے۔رسمی طورپر اس تنظیم کے قیام کا اعلان مارچ 2010 میں کیا گیا تھا لیکن اس کی پہلی سرگرمی 30 دسمبر 2011 کو کوئٹہ میں سامنے آئی تھی۔اگست 2018 میں بلوچستان کے شہر دالبندین میں چینی انجینئروں کے قافلے پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں اسلم بلوچ عرف اچھو کے صاحبزادے ریحان بلوچ نے حصہ لیا تھا۔ بی ایل اے سمیعہ قلندرانی کو ریحان بلوچ کی منگتیر قرار دے رہی ہے۔ٹوئٹر پرسمیعہ بلوچ کے اکاؤنٹ سے ہفتے ہی کو آخری ٹوئٹ لکھی گئی جس میں وہ بندوق تھامے کھڑی ہیں اور ساتھ ہی یہ لکھا ہے کہ ?”الوداع نہیں کہوں گی کیوں کہ ہم ایک ساتھ ہیں۔