بیلاروس میں ایٹمی ہتھیار نصب کر دیے گئے، صدر پوتن کا مغربی ممالک کو انتباہ

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -17 JUNE

ماسکو، 17جون:روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یورپی اتحادی ملک بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کر دیے گئے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ماسکو کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ صدر پوتن نے پہلی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے یہ تصدیق کی ہے جو مغربی ممالک کو ایک پیغام بھی ہے کہ روس کو سٹریٹیجک شکست نہیں دی جا سکتی۔صدر پوتن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’جیسا آپ کو معلوم ہے کہ ہم اپنے اتحادی (بیلاروس کے صدر) لوکاشینکو سے بات چیت کر رہے تھے کہ کچھ ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار بیلاروس منتقل کریں، تو یہ ہو گیا ہے۔‘’پہلے جنگی ہتھیار بیلاروس پہنچا دیے گئے ہیں، لیکن صرف پہلا حصہ۔ موسم سرما یا پھر سال کے آخر تک (نصب کرنے کا) یہ مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔‘ان جنگی ہتھیاروں میں کم فاصلے کے ایٹمی ہتھیار شامل ہیں جو جنگی میدان میں استعمال ہو سکتے ہیں۔صدر پوتن نے کہا کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس نے پہلی مرتبہ ملک سے باہر جوہری ہتھیار نصب کیے ہیں جس کا مقصد دراصل یوکرین کو حمایت اور ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف مغربی ممالک کو خبردار کرنا ہے۔’یہ صرف(ناخوشگوار اقدام) کی روک تھام کے لیے ہے تاکہ وہ سب جو ہمیں سٹریٹیجک شکست دینے کا سوچ رہے ہیں وہ اس قسم کی صورتحال پیدا ہونے سے لاعلم نہ رہیں۔‘بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے جمعرات کو کہا تھا کہ روسی ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں جو ان ایٹمی بموں سے تین گنا زیادہ طاقتور ہیں جو امریکہ نے جاپان پر 1945 میں پھینکے تھے۔صدر پوتن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک روس کو یوکرین میں سٹریٹیجک شکست دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔