جنہوں نے لکھی-’اوٹک کشل‘

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -12 JUNE

ملا پہلا گیان پیٹھ ایوارڈ

ولادت: 5جون،1901، وفات:2 فروری، 1978

ملیالم زبان کے مشہور شاعر گووند شنکر کروپ نے ادب اور تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ جن کی تخلیق ’اوٹک کشل‘  کو حکومت ہند کے اعلیٰ ترین ادبی اعزاز  ’گیان پیٹھ ایوارڈ  ‘سے نوازا گیا۔’اوٹک کشل‘   یعنی ’بانسری‘ لکھنے والے گووند شنکر کروپ ’ساہتیہ اکیڈمی‘ اور ’پدم بھوشن‘ ایوارڈ سے بھی سرفراز ہوئے۔   ’گیان پیٹھ  ایوارڈ‘ یافتہ ’عظیم شاعر‘  گووند شنکر کروپ کی 40 سے زیادہ اصل اور ترجمہ شدہ تخلیقات شائع ہو چکی ہیں  ۔

ملیالم زبان کے مشہور ادیب  اور عظیم مفکر گووند  شنکر کروپ کی پیدائش 5 جون 1901 کو کیرالہ کے نایتوٹ  نامی  جگہ  پر ہوئی تھی۔ بچپن میں ہی    گووند شنکر کے والد کا انتقال ہو گیا ۔ ان کے والد کا نام شنکر واریر  اور والدہ کا نام لکشمی کٹی اما تھا۔ ایسے میں ان کا بچپن بیحد  مشکلوں میں گزرا اور ان کی تعلیم وغیرہ کی ذمہ داری ان کے ماموں نے سنبھالی۔ اپنے  ماموں ’گووند‘ کے نام پر ہی ان کا نام  ’گووند شنکر کروپ ‘ پڑا  ۔ خاندان میں نسب کی روایت کو ماں کے خاندان سے چلانے کی وجہ سے ان کی کنیت بھی ’کرپ‘  پڑ گئی۔
ان کے ماموں نے انہیں سنسکرت، ادب کے ساتھ ساتھ ملیالم بھی سکھایا۔ گووند شنکر کروپ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی پہلی نظم اس وقت لکھی جب وہ صرف 4 سال کے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم  ملیالم مڈل اسکول سے حاصل کی تھی ۔ انہوں نے کوچین اسٹیٹ  کا ’پنڈت‘ امتحان پاس کر کے تدریس کی اہلیت حاصل کی۔ اس کے بعد دو سال تک وہ ادھر ادھر تدریس کا کام بھی کرتے رہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر ادبی تخلیقات تعطیلات کے دوران لکھیں۔ ان کی پہلی نظم 1918 میں شائع ہوئی تھی ۔ وہ ’اوٹک کشل‘  (بانسری) کے لئے  مشہور ہیں۔ ’اوٹک کشل‘    کا پہلا ایڈیشن 1950 میں شائع ہوا تھا۔ اس کے لئے انھیں 1965 میں ملک کا  اعلیٰ ترین  ادبی اعزاز ’گیان پیٹھ ‘ دیا گیا، جو پہلا اعزاز تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت یہ  انعامی رقم ایک لاکھ روپئے  تھی۔ یہ ایوارڈ کسی بھی ہندوستانی شہری کو ہندوستان کی کسی بھی سرکاری زبان میں لکھنے پر دیا جا سکتا ہے۔
انہیں وشو درشنم  (نظموں کا مجموعہ) کے لئے 1963 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی تخلیقات میں 25 نظمیں، مختصر کہانیاں، یادداشتیں، ڈرامے، مضامین اور نثر شامل ہیں۔ ان کی تخلیقات میں اظہار کی مختلف صورتوں کا تعارف ملتا ہے۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔ ان کے شعری مجموعہ وشوناتھنم  نے 1961 میں ’کیرالہ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ‘ جیتا تھا۔
انہوں نے سیاسی زندگی  بھی گزاری اور 1968 میں راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر نامزد ہوئے۔ اپنی میعاد کار میں انہوں نے قوم کی ہمہ جہت ترقی کے  لئے  نمایاں رول  ادا کرنے کی کوشش کی۔ انڈیا پوسٹ نے 2003 میں گیان پیٹھ ایوارڈ یافتگان کی سیریز کے تحت  کروپ پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا  ۔ ان کا انتقال 2 فروری 1978 کو ہوا۔