TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -11 JUNE
واشنگٹن،11جون: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھرامریکی سیاست اور میڈیا کا بڑا موضوع بن گئے ہیں۔ گذشتہ تین دنوں سے امریکی اورعالمی میڈیا ٹرمپ کی مبینہ راز چوری کی واردات اور خفیہ معلومات کا ریکارڈ چھپانے کی رپورٹس شائع کر رہا ہے۔دوسری طرف سابق صدر ٹرمپ کے گرد قانون کا شکنجہ بھی سخت ہو رہا ہے۔ پرسوں منگل کوانہیں میامی کی وفاقی عدالت میں پیش ہونا ہے۔ ٹرمپ کی عدالت میں پیشی سے قبل ان کی گرفتاری سیمتعلق بھی چہ مے گوئیاں ہو رہی ہیں۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں الزام عاید کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن انھیں قید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ٹرمپ نے امریکی محکمہ انصاف کے عہدیداروں پر بھی تنقید کی۔ انہیں بدعنوان قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ “میرے خلاف الزامات مجھے صدر کے لیے انتخاب لڑنے سے نہیں روکیں گے۔” انہوں نے کہا کہ “میں منصب صدارت پر واپس آؤں گا اور میں امریکا کو عظیم بناؤں گا۔ محکمہ انصاف کی جانب سے مجھ پر لگائے گئے الزامات اتنے ہی مضحکہ خیز ہیں جتنے ان سے پہلے تھے۔” انہوں نیدعویٰ کیا کہ “مجھ پر لگائے گئے الزامات نے میری مقبولیت میں اضافہ کیا ہے۔ وہ آئندہ ہونے والا صدارتی الیکشن بھاری اکثریت سے جیتیں گے‘‘۔آئندہ انتخابات کے لیے تیاریوں اور دوسری طرف عدالتوں میں پیشیوں میں مصرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نئے فوج داری الزامات نے ان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ موجودہ متنازع پوزیشن میں وائٹ ہاؤس کا نیا مہمان بننے کے لیے الیکشن مہم لڑنے کے اہل ہیں یا نہیں؟۔صدر ٹرمپ کو دوسری مرتبہ فلوریڈا میں اپنے گھر میں خفیہ دستاویزات رکھنے کے جرم میں فوج داری الزامات کا سامنا ہے جب کہ وہ وائٹ ہاؤس واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔دو ماہ سے بھی کم عرصے میں ٹرمپ امریکی تاریخ میں مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے دوسرے سابق صدر بن گئے ہیں۔ پچھلے مقدمہ میں ٹرمپ کو مین ہٹن کی ایک گرانڈ جیوری نے فحش اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ٹرمپ پر لگنے والے درجنوں الزامات ان کے سیاسی مستقبل سے جڑے کئی سوالات کو جنم دیتے ہیں، ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ کیا وہ اب بھی دوبارہ صدارتی نشست کے لیے اپنی مہم مکمل کر سکیں گے؟سزا کیباوجود ٹرمپ کے صدارتی امیدوار بننے میں کوئی امر مانع نہیںاگرچہ ٹرمپ کو فوج داری کیسز کا سامنا ہے مگر اس کے باوجود امریکی قانون میں ان کے لیے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا جواز موجود ہے۔ وہ جیل کے اندر رہ کربھی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں اور صدارتی انتخابات کی مہم چلا سکتے ہیں۔چونکہ امریکی صدارتی امیدوار کے لیے تین نکاتی اہلیت درکار ہوتی ہے اور ٹرمپ تینوں پر پورا اترتے ہیں۔۱۔ ٹرمپ امریکا میں پیدا ہوئے ہیں اور امریکی شہری ہیں۔۲۔ ان کی عمر 35 سال سے زیادہ ہے۔۳۔ امریکا میں ان کے قیام کو 14سال سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے۔’انڈیپنڈنٹ اخبار‘ کے مطابق ان شرائط میں سب سے اہم یہ ہے کہ امریکی آئین کسی مجرم یا مجرمانہ ریکارڈ کے حامل شخص کو ملک کی صدارت کے لیے انتخاب لڑنے سے نہیں روکتا، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ٹرمپ کو گرفتار کر لیا جاتا ہے تو وہ پھر بھی اپنی مہمات مکمل کر سکیں گے اور اس کا انتظام بھی کر سکیں گے۔لیکن مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ واقعی الیکشن جیت جاتے ہیں توان کے خلاف نہ تو الزامات منسوخ نہیں ہوں گے اور نہ ہی ان کی جیت انہیں جیل سے باہر نکالنے میں مدد دے گی۔انتخابات جیتنے کے بعد ٹرمپ کو سزا ملنے کی صورت میں ان کے پاس جیل میں رہنے یا معطل سزا کے حصول کے لیے جرمانہ ادا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ اگر صدر منتخب ہوکربھی وہ جیل میں ہوئے تو وہ سزا پانے والے پہلے امریکی صدر بن جائیں گے۔امریکی ’ ٹائم میگزین‘ کا خیال ہے کہ ابھی تک اس بات کا کوئی واضح جواب نہیں ہے کہ اگر ٹرمپ کو انتخابات جیتنے سے پہلے یا بعد میں سزا سنائی جاتی ہے تو کیا ہوگا۔ٹرمپ کے خلاف مقدمات کا انجام کوئی نہیں جانتا لیکن جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ امریکا کو اعلیٰ سطح پرغیرمعمولی آئینی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔