دہلی میں طالبہ کو حجاب پہن کر امتحان دینے سے روکنے کا الزام

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -13 JUNE

نئی دہلی، 13جون :قومی راجدھانی دہلی میں ایک طالبہ کو حجاب پہننے کی وجہ سے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق طالبہ کا کہنا ہے کہ این ٹی اے کی طرف سے منعقد کرائے جا رہے سی یو ای ٹی پوسٹ گریجویٹ داخلہ امتحان میں اسے حجاب پہن کر امتحان دینے سے روک دیا گیا۔ طالب علم کی جانب سے این ٹی اے کی ویب سائٹ پر بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق این ٹی اے نے مذہبی لباس پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی ہے، تاہم کسی خاص مذہب کا لباس پہنے کی صورت میں مرکز پر جلد پہنچنے کی ہدایت ضرور دی گئی ہے۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ جانچ پڑتال عمل بروقت مکمل ہو سکے۔دراصل، دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین ایوننگ کالج میں بی اے پروگرام کی طالبہ نے سوشیالوجی میں پوسٹ گریجویشن میں داخلے کے لیے درخواست دی تھی۔ دو دن پہلے اس کا امتحان تھا۔ اسے سریتا وہار میٹرو اسٹیشن کے قریب آئیون ڈیجیٹل زون آئی ڈی زیڈ-2 متھرا روڈ پر مرکز دیا گیا تھا۔طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ وقت پر سنٹر پہنچ گئی تھی، جہاں خاتون سیکورٹی عملے نے اس سے حجاب اتارنے کو کہا۔ اس نے اپنا حجاب اتارا اور اپنا معائنہ کروایا۔ الزام ہے کہ جب اس نے دوبارہ حجاب پہن کر اندر جانا چاہا تو عملے نے اسے اندر جانے سے روک دیا۔طالبہ نے اپنے والدین کو فون کیا اور اس کے بقول اس کے والدین کافی خوفزدہ تھے، جنہوں نے اس سے کہا کہ وہ امتحان سے واپس لوٹ آئے۔ وہ اکیلی تھی اور خود اس قدر ڈر گئی کہ گھر واپس آ گئی۔ اس کے بعد اس نے شکایت میل کے ذریعے بھیجی۔ طالبہ نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔کامن یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ، ایک آل انڈیا ٹیسٹ ہے جس کا اہتمام نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی ہندوستان بھر کی 45 مرکزی یونیورسٹیوں میں مختلف انڈرگریجویٹ، انٹیگریٹڈ، پوسٹ گریجویٹ، ڈپلومہ، سرٹیفیکیشن کورسز اور ریسرچ پروگراموں میں داخلے کے لیے انٹرنس ٹیسٹ کراتی ہے۔شبنم نے مکتوب میڈیا کو بتایاکہ یں نے ایڈمٹ کارڈ پر تمام ہدایات پڑھ لی تھیں اور کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ ہمیں حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ہفتہ کو، جب شبنم اپنے امتحان مرکز پہنچی، جو سریتا وہار کے قریب متھرا روڈ کے پاس تھا، تو خاتون سیکیورٹی گارڈ نے اسے چیکنگ کے لیے پروٹوکول کے طور پر اپنا حجاب اتارنے کو کہا۔ شبنم نے بتایا کہ ”میں نے اپنا حجاب ہٹا دیا کیونکہ میں سمجھ گئی تھی کہ یہ صرف ایک پروٹوکول ہے۔ تاہم، چیک کرنے کے بعد اس نے مجھ سے حجاب کو مکمل طور پر اتارنے کو کہا، ورنہ مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گارڈ کے ساتھ استدلال کے باوجود اسے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد وقت ختم ہونے کے بعد وہ امتحان میں نہیں بیٹھ سکی۔اس نے کہا کہ ”چونکہ مجھے امتحان مرکز میں ہی جانے کی اجازت نہیں تھی، میں کسی انتظامیہ تک نہیں پہنچ سکی۔ نہ ہی کوئی وہاں دستیاب تھا۔ غصے سے زیادہ، میں یہ ہونے سے بہت مایوس ہوں۔’شبنم نے کہا کہ ابھی تک صدمے سے دوچار ہوں، وہ شکایت درج کروانا چاہتی تھی لیکن ان کے اہل خانہ نے دوسری صورت میں مشورہ دیا ہے۔میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ میں حد سے تجاوز نہ کروں اور کچھ ایسا کروں جس سے مجھے نقصان پہنچے۔ میں واقعی میں شکایت درج کروانا چاہتی ہوں لیکن میں اپنے والد اور والدہ کے خلاف بھی نہیں جا سکتی،” اس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا۔بتا دیں کہ این ٹی اے کی طرف سے کرائی جا رہی سی یو ای ٹی پوسٹ گریجویٹ داخلہ امتحان میں ایک طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ اسے حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ طالبہ کی جانب سے این ٹی اے کی ویب سائٹ پر بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔شبنم نے کہا کہ حجاب پہننا اس کا حق ہے لیکن طالبات کو حجاب نہ پہننے کا حکم دینے والی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ ”میں اکیلی تھی جسے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ وہاں صرف میں ہی حجاب پہننے والی لڑکی تھی۔ یہ کیسا انصاف ہے؟” 21 سالہ نے پوچھا۔