TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –22 JUNE
لاہور،22جون:ایک طرف تحریک انصاف پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں تودوسری طرف عمران خان کے دورے حکومت میں جن 25عام شہریو ںکے خلاف ان عدالتوں میں مقدمے چلے اور انہیں سزائیں بھی ہوئیں انہیں فوج نے گرفتار کیااور ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس ضابطے کے اندر چارسابق فوجیو ںکے ساتھ 25افراد کا مقدمہ ان عدالتوں میں چلا ۔ اور ان کو سزائیں دی گئیں ۔ اب کی بار جن لوگوں نے فوجی عدالتو ںمیں مقدمہ چلا یا گیا ان کو پہلے پولیس نے گرفتار کیااور عدالت کے حکم کے تحت فوجی حکام کے حوالے کردیا گیا ان میں سے سارے 9مئی کے واقعات میں شامل ہیں جب تحریک انصاف پارٹی کے ورکروں نے فوجی تنصیبات پر حملے کئے جن افراد کو فوجی عدالت میں مقدمہ چلا ان میں سید عادل حسین شاہ شامل ہیں جنہیں 2019میں موت کی سزا ہوئی ۔ اس کے علاوہ محمد حسین کو 2020میں مجرم ٹھہرایا گیا او رانہیں بھی سزائے موت ہوئی ۔ احمد نواز تیسرا عام شہری ہے جس کو سزا ئے موت فوجی عدالتو ںنے سنائی جب کہ محمد امتیاز خان کو 20سال کی قید با مشقت دی گئی ۔ حبیب قادر کو دس سال کی قید دی گئی ہے۔ اور اجمل خان کو 8سال کی سزا دی گئی ہے۔ مشتاق احمد کو جون 2020میں فوجی عدالت نے دس سال کی سزا سنائی ۔ جب ک حولدار محمد حیدر کو 13سال کی قید ہوئی ۔ ان فیصلوں کے خلاف لاہو ر ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے جو ابھی زیر التوا ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل فیض رسول کو 13سال کی قید جب کہ میجر سیف اللہ بابر کو 12سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ گمشدہ افراد مقدمہ لڑنے کے وکیل کرنل انعام الرحیم نے کہا کہ ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اغوا کیا گیا اور ان کے خاندان کو نہ ہی پیروی کرنے کی اجازت دی گئی اور نہ ہی ان کے ٹھکانو ںکو بتا یا گیا ۔ انہوں نے بتا یا کہ عدالت نے تین افراد کی سزائے موت معطل کیا گیا ا نکے علاوہ 25افراد لاپتہ ہیں اور ان کو مارشل کورٹ نے آئین کے دفعاعوں کے خلاف ورزی کے سلسلے میں ۔