TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –24 JUNE
اسلام آباد،24جون: وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ یونان کے سمندر کے قریب جو کشتی ڈوب گئی ا سمیں 350پاکستانی سوار تھے یہ کشتی غیر قانونی طارکین وطن سے کچھا کچھ بھری ہوئی تھی جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ 125کے قریب مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھتے تھے جب کے باقی پنجاب کے مختلف شہروں سے تعلق رکھتے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کشتی میں گنجائش سے زیادہ لوگوںکو بٹھایا گیا تھا اور یہ جنوبی یویان کے پائی لوس شہر سے صرف 50میل کی دورپر الٹ گئی ۔ ابھی تک 200پاکستانیوں کی شناخت کی گئی ہے لاشیں اتنی مسخ ہوگئیں ہیں انہیں پہنچانا مشکل ہوگیا ہے۔ لیکن کچھ لوگوںکا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی تعداد 400سے زیادہ ہے جب کہ مصر،شام ،اور دوسرے ممالک سے بھی لوگ سوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مرگئے ہیں ان کے اہل خاندان نے انہیں لیبیا بھیجنے کے لئے 25لاکھ کے قریب ایجنٹوں کو پیسے دیئے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ انہیں نوکری کے سنہرے خواب دیکھائے گئے لیکن جب وہ لیبیا پہنچے تو ان کے ساتھ بادر سلوک کیا گیا کئی دنوں تک انہیں لیبیا کے تبرک شہر میں رکھا گیا بعد میں کشتی کے نچلے حصے میں سوار کیا گیا جس کی وجہ سے زیادہ اموات ہوئیں لاشیوں کو پہنچنے کے لئے ڈی این اے کیا گیا ۔ مسٹر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستانیو ںکو پہلے دبئی اور پھر مصر لے جا یا گیا اور پھر انہیں لیبیا جایا گیا انہوں نے کہا کہ ابھی تک انسانی اسملنگ میں ملوث لوگوں میں کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیا یا گیا ہے لیکن ان کے بارے میں اب معلومات حاصل کئے جا رہ ہیں ہے اور پچھلے کچھ دنوں کے اندر کچھ ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا ہے جو اس میں ملوث ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں کے دوران پانچ ہزار سے زیادہ پاکستانیوں نے بحرن روم کے ذریعہ مغربی ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کی ان میں سے بیشتر کشتیوں کے ذریعہ ہی دور دراز علاقوں پر اتر کر مغرب میں داخل ہوتے ہیں۔ وزیرداخلہ نے یہ بھی کہا کہ 12پاکستانیوں کوبچا لیا گیا ۔