ناسک ہجومی تشدد معاملے میں شرپسندوں کے خلاف کاروائی کے مطالبے میں شدت

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –28JUNE      

ممبئی،28جون:ریاست میں ہجومی تشدد کے معاملے میں دو مسلم نوجوانوں کی موت کے معاملے میں مسلم تنظیموں کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں ناسک ضلع میں بڑے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں عفان عبدالمجید انصاری اور ناصر غلام حسین قریشی کو شرپسندوں نے ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں عفان عبدالمجید انصاری کی موت واقع ہوگئی جبکہ دوسرا نوجوان ناصر حسین قریشی شدید طور پر زخمی ہے اور ممبئی کے سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ پندرہ روز میں ناسک ضلع میں ہجومی تشدد کا یہ دورسرا معاملہ ہے۔ اس سے قبل ۸ جون کو پڑگھا کے دو نوجوان لقمان انصاری اور عتیق احمد جانوروں کی گاڑی لیکر ممبئی جارہے تھے کہ شرپسندوں نے انہیں کساراگھاٹ کے مقام پر روک کر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس معاملے میں بھی لقمان انصاری کی موت واقع ہوگئی تھی اور عتیق احمد تشدید زخمی ہوگیا تھا۔عید الالضحیٰ سے قبل سرپسندوں کے ہجومی تشدد میں مسلم نوجوانوں کی موت کے معاملے میں مسلم تنظیموں کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ریاست مہاراشٹر میں ملی و سماجی تنظیموں کے اہم پلیٹ فارم فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس کی جانب سے ریاستی وزیر داخلہ اور نائب وزیراعلی دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کی گئی ہے۔تنظیم نے تشدد کے معاملے میں ریاستی حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ فیڈریشن نے حکومت سے تشدد میں ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ کو ۵۲ لاکھ روپئے معاوضہ اور سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا۔ مکتوب میں فیڈریشن نے شرپسندوں کو جلد از اجلد کیفرکردار تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔سابق ریاستی وزیر اور کانگریس لیڈر عارف نسیم خان نے کرلا میں عفان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کی۔ عارف نسیم خان نے بتایا کہ اس معاملے میں ناسک کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس سے بات کرتے ہوئے مجرمین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ عارف نسیم خان نے زخمی نوجوان ناصر کے بہتر علاج و معالجے کیلئے کے۔ ای۔ ایم اسپتال کے ڈین سے بھی بات کی۔عارف نسیم خان نے بتایا کہ گذشتہ تین ماہ کے عرصے میں ریاست مہاراشٹر میں ماب لچنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور شندے سرکار خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انہوں نے مقتول کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔مسلم تنظیموں کے ایک وفد نے بھی ممبئی کرلا میں واقع مقتول عفان انصاری کے گھر پر پہنچ کر تعزیت کی۔ آل انڈیا ملی کاؤنسل، قریش جماعت، مراٹھا مسلم کورڈینیشن کمیٹی نمائندوں نے مقتول کے اہل کے ساتھ اظہار ہمدری کیا۔ آل انڈیا ملی کونسل مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری ایم۔اے۔ خالد نے ریاستی حکومت سے انصاف کی گوہار لگاتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔جماعتِ اسلامی ہند نے بھی مہاراشٹر میں ہجومی تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر الیاس خان فلاحی نے ضلع ناسک میں 15 دنوں میں ہجومی تشدد کے دو واقعات پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال انتہای مخدوش ہو چکی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کے دشمن، سماج دشمن عناصر کے ساتھ سختی سے پیش آئے۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مسلم لیڈران کے دو الگ الگ وفود نے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کرتے ہوئے عید قرباں سے قبل مختلف مسائل کے متعلق گفتگو کی تھی۔ اس میٹنگ میں شرپسندوں اور خودساختہ گاؤرکھشکوں کی گنڈہ گردی پرقدعن لگانے کابھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں یقین دہانی بھی کروائی تھی۔ اس کے باوجود اس طرح کے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔پولیس نے ہجومی تشدد کے معاملات پر کارروائی شروع کردی دہے۔ ناسک پولیس نے دونوں مقدمات میں تقریبا بائیس سے زائد ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ عفان انصاری ہجومی تشدد کے معاملے میں پولیس نے تقریبا 31ملزمین کو گرفتار کیا ہے،پولیس ۴۱ ملزمین کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ جبکہ دوسرے معاملے میں پولیس نے تقریبا ۹ ملزمین کو گرفتار کرچکی ہے۔ناسک کے سپریٹینڈنٹ آف پولیس شاہ جی اماپ کے مطابق حالیہ ہجومی تشددکے معاملے میں حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی ہے اور گیارہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمین کی تلاش جاری ہے۔ناسک ضلع کے نگراں وزیرداد بھوسے نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہجومی تشدد کے معاملے میں کسی کے ساتھ جانب داری نہیں ہونی چاہیے اور اس پورے معاملے کی جانچ شفاف طریقے سے کی جانی چاہیے۔