کسان تحریک کے دوران حکومت ہند نے ٹوئٹر کو بین کرنے اور چھاپہ ماری کی دھمکی دی تھی: جیک ڈورسی

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -13 JUNE

نئی دہلی، 13جون: ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی نے ہندوستان کے حوالہ سے سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کسان تحریک کے دوران ٹوئٹر کو ہندوستان کی طرف سے کئی اکاؤنٹس بلاک کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ ڈورسی کے دعوے کے مطابق ہندوستانی حکومت پر تنقید کرنے والے متعدد ٹوئٹر ہینڈلز کو بلاک کرنے کو کہا گیا تھا۔ اب اپوزیشن اس معاملے کو اٹھا کر مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ تاہم ابھی تک اس معاملے پر حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔جیک ڈورسی ایک یوٹیوب چینل ‘بریکنگ پوائنٹس’ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران حکومت ہند کے بارے میں یہ دعوے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔گزشتہ سال ٹوئٹر کے بورڈ سے مستعفی ہو چکے جیک ڈورسی نے یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو کے دورانم اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں کبھی غیر ملکی حکومتوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا؟ ڈورسی نے ہندوستان کا حوالہ دیتے ہوئے کئی دعوے کئے۔ڈورسی نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ٹوئٹر ہینڈلز کو بلاک کرنے کے لیے کئی سفارشات کی گئیں، جن میں ان صحافیوں کے اکاو?نٹس بھی شامل تھے جو حکومت پر تنقید کرتے تھے۔ ڈورسی نے دعویٰ کیا کہ اس دوران دھمکی دی گئی کہ ہم ہندوستان میں ٹوئٹر بند کر دیں گے یا آپ کے عہدیداروں کے گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے۔ یہ سب کچھ ایک جمہوری ملک ہندوستان میں ہوا۔جیک ڈورسی نے اپنے جواب میں ہندوستان کے علاوہ ترکی کا نام لیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے بھی ہندوستان کی طرح ٹوئٹر کو دھمکی دی۔ اس ملک کی حکومت نے ٹوئٹر کو بند کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ جس کی وجہ سے اکثر حکومت کے ساتھ عدالتی لڑائی ہوتی تھی اور اس میں ٹویٹر کی جیت ہوتی تھی۔خیال رہے کہ مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں کسانوں نے احتجاج کیا تھا اور تقریباً ایک سال تک ہزاروں کسان دہلی کی سرحدوں پر جمع رہے تھے۔ جس کے بعد نومبر 2021 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس دوران حکومت نے اعتراف کیا کہ وہ کسانوں تک اپنا پیغام پہنچانے میں کامیاب نہیں رہی۔ اس پورے کسان تحریک کے دوران حکومت پر کافی تنقید ہوئی تھی۔