یوم عرفہ پرمکہ کی خواتین کی کعبہ شریف میں حاضری کی روایت کرونا کے بعد پھرزندہ ہوگئی

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –28JUNE      

سعودی عرب، 28 جون:حج کے ساتھ مکہ مکرمہ کی مسلمان خواتین کی ایک روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس روایت کو ’الخلیف‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت مکہ معظمہ بالخصوص مسجد حرام کی قرب وجوار کی کالونیوں میں بسنے والی خواتین ’عرفہ‘ کے روز یعنی نو ذی الحج کو خانہ کعبہ شریف میں حاضری دیتی ہیں، طواف کرتی، حجر اسود کو بوسہ دیتی اور ملتزم کے مقام پر دعائیں کرتی ہیں۔ اسے ’یوم خلیف‘ بھی کہا جاتا ہے۔کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے جہاں حج اور عمرہ کو محدود کردیا گیا تھا وہیں ’الخلیف‘ کی روایت بھی تازہ نہیں ہوسکی تھی تاہم کرونا کے بعد اس بارپہلی بار بیس لاکھ سے زائد مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا ہے وہیں ’الخلیف‘ کی روایت بھی زندہ کی گئی ہے۔چونکہ ’یوم عرفہ‘ کو حجاج کرام میدان عرفات، منیٰ اور مزدلفہ کی طرف عازم سفر ہوتے ہیں اس لیے خانہ کعبہ خالی ہوتا ہے اور مکہ کی خواتین کو طواف کرنے، حجر اسود کو چومنے اور ملتزم میں نوافل اور دعا کا موقع مل جاتا ہے۔مگر سال کے باقی دنوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ سیاہ رنگ عباؤں اور لباس میں ملبوس مکہ کی خواتین جوق در جوق یوم عرفہ کے موقعے پر خانہ کعبہ میں آتی ہیں اور خشوع اورخضوع کے ساتھ عبادت کرتی ہیں۔گذشتہ روز بھی مکہ معظمہ کی خواتین کی بڑی تعداد کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا گیا۔ یوم عرفہ کو زیادہ تر خواتین روزے سے ہوتی ہیں اور وہ اپنے ساتھ افطاری کا سامان بھی لاتی ہیں۔ اس کے علاوہ حرم مکی میں بھی ان کے روزہ افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔گذشتہ روز بھی الخلیف کہ روایت کے تحت خواتین کی بڑی تعدادکو مسجد حرام میں خانہ کعبہ کے قریب روزہ افطار کرتے دیکھا گیا۔